• صارفین کی تعداد :
  • 646
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

ثقافتي نيٹو

سوالیہ نشان

دوسري جنگ عظيم کے خاتمے کے چار سال بعد 1949 ميں امريکہ اور مغربي يورپي ممالک کے تعاون سے  ( North Atlantic Treaty Organization  ) يعني نيٹو کا قيام عمل ميں آيا - نيٹو کي تشکيل کا بنيادي مقصد  روس کي فوجي طاقت اور وارسا معاہدے کا مقابلہ کرنا تھا - 

نيٹو کے ممبر ممالک  اگرچہ معاشي اور سياسي مسائل کے بارے ميں  بحث کرتے ہيں  ليکن  ان کا اصلي نقطہ نظر فوجي ہے - اس تنظيم نے جنوبي کوريا پر قبضے کے ساتھ (1950ء) اپنے اثرو رسوخ   کو وسعت بخشي  - يونان اور ترکي کي رکنيت سے سنہ 1952ء ميں اقيانوس کے علاقے کو بھي اپنے ساتھ  منسلک کر ليا  - اس تنظيم کي قابليت  ميں سے ڑپيد ري اکشن فورسز يا ڈيلٹا ہے-

چھ دہائيوں سے  دنيا ميں فوجي گري  کرنے والي اس تنظيم نے  اب سافٹ ويئر جنگ اور ثقافتي جنگ سرد کو شروع کر ديا  ہے- ثقافتي نيٹو کا نقشہ جو ثقافتي  سرد جنگ  کے اجرا کرنے کے ليے خاص طور پر جہان اسلام مشرقي بلاک کے بجائے تشکيل پا چکي ہے- دوسري جنگ عظيم کے ماہرين ميں سے ليڈي سندڑز کے توسط امريکا کے سي آئے اے کے اراکين کي مدد سے بنايا گيا ہے اور روز بہ روز اس کے ابعاد پر بڑھايا جاتا ہے- البتہ واضح ہے کہ اس نقشے کي سب سے پہلي چنگارياں اس کے ذريعہ جلائي گئي ہيں ليکن آج کل نہ اس کي نقشہ کشي ان لوگوں پر منحصر باقي رہتا ہے اور نہ صرف امريکا کي حدود پر محدود رہ  گيا ہے-

ہم اس مختصر مقالے ميں اس بات کو پيچھا کرتے ہيں کہ ثقافتي نيٹو کي  اصطلاح کي تشريح کريں  - يہ اصطلاح مقام معظم رہبري کے ذريعے صوبہ سمنان کے پڑھے لکھے لوگوں کے درميان استعمال ہوئي ہے، اجمال سے خارج ہوا ہے اس کے اہم محور کي وضاحت سے  متعہد طالب علموں کے درميان چيلنج کي ايجاد کے لۓ قدم اٹھائيں اگرچہ يہ چھوٹا سا قدم ہے - سب سے پہلے اس بات پر اشارہ کيا جانا چاہيے کہ ثقافتي نيٹو کچھ لوگوں کے خيال کے برعکس ميڈيا جنگ تک محدود نہيں اگرچہ اس حملے کا سب سے اہم آلہ ذرائع ابلاغ ہے-

الف- مقام معظم رہبري کے نقطہ نظر کے حوالے سے  سامراج کے مرحلے

1- پرانا سامراج  جو پرانے زمانے سے موجود تھا اس سامراج ميں حملہ آور، فوجي حملے سے کميونٹي کے وسائل کے حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے-

2- ماڈرن سامراج، بيسويں صدي کي نوآبادياتي کہ سامراج کي اس قسم ميں، حملہ آور اپنے   بيروني ايجنٹ اور عوامل کو فوجي انقلاب کے طريقے سے تشريفاتي رائے لينا اور دوسرے طريقوں سے معاشروں پر حاکم بناتے ہيں-

3- الٹرا ماڈرن نو آبادياتي - تيسرا ہزارہ کا سامراج  کہ اپنے آپ سے مقبول چہرہ ديکھاتا ہے سوسائتيوں کو اپني ثقافت کي طرف کھينچتا ہے  اور بالآخر سارے امور ميں اپنے غلبے کو حاکم کرتا ہے-

نوٹ: اگرچہ ان ادوار کو تاريخ مند جانا جا سکتا ہے  ليکن ممکن ہے بعض مواقع پر  دو يا تين سامراجي طريقے کو ايک ہي وقت استعمال کريں- افغانستان اور عراق کي مانند (کاميابي ک -------- کے مد نظر رکھنے کے بغير)

ب-  جديد استعمار ميں نئي حکمت عملي

سامراج کي اس قسم ميں تہذيبوں کي جنگ کي شکل ميں اور چھوٹي ثقافتوں کو مٹا کر حکمت عملي کو حتمي شکل دي جا رہي ہے -

وہ حکمت عملي جو الٹرا ماڈرن نو آبادياتي نظام   پر حاکم ہے ثقافتي نيٹو کي تشکيل ہے- سو ذيلي مسائل جانچ پڑتال کيے جائيں-

1- فوجي نيٹو کے تاريخ، فطرت اور ابعاد

2- ثقافت کي خصوصيات اور اس کا کردار ذاتي اور معاشرتي زندگي کے مختلف ابعاد ميں

3- ثقافتي نيٹو کي فطرت

- کيا ثقافتي نيٹو ايک موافقتي اور مکتوب مشاورت ہے؟

- اگر جواب مثبت ہو يہ معاہدہ کونسے ملکوں اور کونسے حقيقي اور حقوقي شخصيات کے درميان لکھا گيا ہے؟

- ان سرگرميوں کي حدود کہاں تک ہے؟

- خاص طور پر ايران کے ليے کس طرح پروگرام مرتب کيا گيا ہے؟

ج- ثقافتي نيٹو کے مرحلے

1- مختلف ابعاد ميں لوگوں کي پہچان

2- مروجہ ثقافت کو مٹا کر ان کي شناخت مٹانا

3- مطلوبہ ثقافت کا عائد کرنا اور تسلط کي مضبوطي

د- اس حمکمت عملي ميں اہم وسائل

1- نيوز ايجنسي (خاص طور پر ايسوسي ايٹڈ پريس، يونائيٹڈ پريس، فرانس پريس اور رويٹرز) کہ روزانہ 33 ملين الفاظ  کو بھيجتے ہيں کہ دنيا کي خبروں کا  95 في صد کے برابر ہے-

2- ٹي وي اور ريڈيو کے چينلز

3- جہان ادارات يونيسکو، بين الاقوامي بينک ، بين الاقوامي مالياتي فنڈ اور --- جن کي تعداد 5000 تک پہنچتي ہے-

 4- 11 بين الاقوامي سطح  کے بڑے ادارے جو دنيا کے سب سے اہم اقتصادي کميٹي اور دنيا کي يونيورسٹيز ان کے سپرد  ہيں-

5- انٹرنيٹ- ہر دور ميں تين موضوعات معاشرتوں کي پہچان، ثقافت کي تباہي اور اپني ثقافت کو اس کي جگہ پر بھٹانا -

6- فلم ميکنگ ادارے خاص طور پر ہالي ووڈ اور کمپيوٹر گيمز کے بنانے کے ادارے کہ جن کا نقشہ زيادہ تر پنتاگون کے تحت نظر بنايا گيا ہے اور پيش کيے جاتے ہيں-

7- واتيکان اور اس کے متعلقہ ادارات اور انسٹي ٹيوٹ

8- سفارتخانے کہ ملکوں کے ضعف اور قوت کي پہچان کے سب سے اہم ماخذ ہيں-

مختلف ملکوں ميں سب سے اہم مستعمل طريقہ کار

1- ثقافتي استحالہ اور لوگوں کو اپني ثقافت سے دور کرنا

2- کمپيوٹر گيمز اور فلموں اور خبروں کے ذريعہ امريکي اور مغرب  کے چہرے کو (افسانوي) ناقابل تسخير، مہذب اور ترقي يافتہ  دکھانا -

3- تيسري دنيا قوموں کو نيچا ديکھانا اور انہيں حمايت کے بغير لوگوں کے نام سے تعارف کرنا اور ان کي کمزوريوں پر زور دينا ملکوں کے انتظام کے ليے اور غير ملکيوں پر انحصار کي ضرورت-

4- خواتين کے حقوق سے انتہا پسند دفاع  اولاد اور گھرانوں کے درميان لڑائي جھگڑا کرانا

5- ملکوں کے علمي منتخبين کو اپنے آپ کي طرف کھينچنا

6- فکر و انديشے کے لحاظ سے اس طرح چہرہ سازي کرنا  کہ تيسرے ورلڈ کے علمي اداروں کو يوں لگ جائے اگر فلاں مغربي شخصيت کے عقائد سے واقف نہيں ہيں علم کے قافلے سے پيچھے رھتے ہيں- (فني اداکار کي طرح ليکن علم کے عرصے ميں)

7- خبري سنسرشپ اور صاحب انديشے لوگوں کا بائيکاٹ جو مغرب کے منتقدوں ميں سے شمار کيے جاتے ہيں- (پروفيسر مولانا حميد کي مانند)

8- ملکوں کي علمي اور ٹيکنالوجي طاقت اور اس کي ترقي پر قابو رکھنا ملکوں کي توانائي کو معاشي، فوجي اور سياسي ترقي کے لحاظ سے   کم کرنا

9- قومي اختلافات کي توسيع اور قوم پرستي رجحانات پر زور دينا

10- اسلامي ممالک کے تعلقات ميں نقصان کي تخليق اور مسلمان ملکوں کے اتحاد سے روک تھام کرنا

11- برائيوں اور منشيات کا شکار ہونے کو دنيا کے فعال لوگوں کے درميان فروغ دينا

12- صہيونيت کے بارے ميں وسيع پروپيگنڈا ناقابل ترديد واقعيت کے عنوان سے جسے پراني تاريخ ہے

13- سيکولر حکومتوں کي حمايت اور ديني تسامح اور تساہل کي طرف سے دعوت دينا

14- کنزيومرازم کي توسيع

15- پروفيشنل کھيل سے پروجيکشن اور ذہني ڈائرکشن کے ليے استعمال کرنا

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان