• صارفین کی تعداد :
  • 1147
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

انقلاب کے بعد  ادبي  ترجمہ کے حوالے سے ترقي ( حصّہ چہارم )

فارسی

 ترجمہ کے متعلق ناشران کا کردار

سھيل سمي جو کہ ادبي مترجم ہيں اس بار ے ميں کہتے ہيں کہ آخري سالوں ميں ادبي ترجمہ نے خاطر خواہ ترقي کي ہے - گذشتہ دس پہلے کي نسبت اب اچھے ترجموں کي تعداد ميں بھي کافي اضافہ ديکھنے کو مل رہا ہے - انہوں نے اس بارے ميں بات کرتے ہوۓ مزيد کہا کہ ادبي ترجمہ کو نقصان اس وقت پہنچتا ہے جب ناشر حضرات اپنے تجارتي منافع کو ديکھتے ہوۓ کم قيمت ميں ناقص قسم کا ترجمہ بازار ميں چھپنے کے ليۓ لے آتے ہيں - اگر مترجم حضرات کي تنخواہ  ميں اضافہ کيا جاۓ تو ان سے بہتر ترجمے کي اميد رکھي جا سکتي ہے -

انقلاب اسلامي ايران کي کاميابي کے بعد ترجمہ

علي اصغرحداد  جرمن ادب کے مترجم ہيں اور انقلاب سے پہلے اور بعد کے  ادبي حالات پر تبصرہ کرتے ہوۓ  کہتے ہيں کہ يہ بات درست ہے کہ اب بھي ايران ميں ترجمہ کي مارکيٹ بہت بہتر حالت ميں نہيں ہے مگر سابقہ دہائيوں کي نسبت تراجم کي تعداد اور کيفيت دونوں ہي بہتر ہوئي ہيں - آج کل خوش قسمتي سے ہمارے پاس ايسے متراجم بھي ہيں جنہوں نے متعلقہ زبان کو رائج ملک ميں جا کر سيکھا اور ترجمہ کي دنيا ميں اعلي خدمات انجام دے رہے ہيں - اس اعلي معيار کےمترجمين پہلے ہمارے ملک ميں موجود نہيں تھے -

گذشتہ دہائيوں ميں سبک ترجمے کا وجود نہ تھا

جرمن ادب کے ايک دوسرے مترجم جناب علي عبداللہي نے ايران ميں ترجمہ کي حاليہ ترقي کے بارے ميں بات کرتے ہوۓ کہا کہ گذشتہ دور کي نسبت موجودہ دور ميں دانش ترجمہ بڑھ گيا ہے اور مترجمين کي تعداد ميں بہت زيادہ اضافہ ہوا ہے - سابقہ دور ميں سبک ترجمہ کا وجود نہ تھا تقريبا تمام ترجمے نثر و شعر کے شبيہ ہوا کرتے تھے ليکن گذشتہ دہائيوں ميں سبک ترجمہ کے متعارف ہونے کے بعد ايک واضح ترقي ديکھنے ميں آ رہي ہے -

تحرير و پيشکش :سيد اسد الله ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اردو زبان ميں شاعري  در حقيقت فارسي زبان کي مقلّد ہے