• صارفین کی تعداد :
  • 732
  • 2/24/2012
  • تاريخ :

آل سعود: العواميہ کي پوري آبادي کو قتل کريں گے؛ آل سعود کو علمائے الاحساء کا انتباہ

آل سعود
28 افراد دو ہفتوں کے دوران گرفتار/ سعودي وزارت داخلہ کي دھمکياں / آل سعود کا آہني مکا/ آل سعود: شيعيان الشرقيہ کا صفايا کريں گے / سعودي اہلکاروں کا موقف سياسي ديواليہ پن کا اعتراف / آل سعود کو علمائے الاحساء کا انتباہ / بھوکوں کا انقلاب آل سعود کو چيلنج / سعودي خاندان کا علاج؛ گرجاگھر کا صدقہ! / کويتي اسپيکر کا بيان آل سعود کو جھٹکا / ٹويٹر کے صارفين کے خلاف سعودي مقتي اعظم کا فتوي / آل سعود کے اختيارات محدود ہونے چاہئيں / آل سعود کے حکمران رائے عامہ کو گمراہ کررہے ہيں/ آل سعود پر گومگو اور حيرت کي کيفيت طاري ہے-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کي مطابق سعودي وزارت داخلہ کي طرف سے نہتے مظاہرين کے خلاف آہني مکے پر مبني پاليسي کا اعلان اور آل سعود سے وابستہ روزنامے کي طرف سے شيعيان الشرقيہ کو قتل عام کي دھمکي آل سعود کے سياسي ديواليہ پن اور عوام کے سامنے بالکل بے بسي کي علامت قرار دي گئي ہے-

گدشتہ چند روز ميں آل سعود کے زير قبضہ مسلمانوں کي مقدس ترين سرزمين کے باسيوں پر کيا گذري؟ انھوں نے اپنے حقوق کے حصول کے لئے کيا کيا اور آل سعود نے ان کے جواب ميں کيا اقدامات کئے؟ مطالعہ فرمائيں:

ــ سعودي عربي دوہفتوں کے دوران 28 افراد آل سعود کے ہاتھوں گرفتار

سعودي عرب ميں انساني حقوق کے ذرا‏ئع کے حوالے سے سرگرم ذرائع نے اعلان کيا ہے کہ حاليہ چارہفتوں کے دوران آل سعود کے گماشتوں نے دو نوجوانوں کو شہيد، 12 کو زخمي اور 28 کو گرفتار کرليا ہے-

اسي مدت ميں آل سعود کے گماشتوں کے ہاتھوں 12 افراد شديد زخمي ہوگئے- اکثر زخميوں کو بدن کے فوقاني حصے ميں گولياں لگي ہيں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آل سعود کے بادشاہ اور وليعہد (جو وزير داخلہ بھي ہيں) نے الشرقيہ کے عوام پر رحم کرنے کے احکامات جاري کئے ہيں اور سيکورٹي فورسز کو عوام کو جان سے ماردينے کا حکم ديا گيا ہے- اور اس سے يہ بھي معلوم ہوتا ہے کہ يہاں بھي بحرين پر مسلط آل خليفہ حکومت کي مانند، حکومت عوام کے خلاف ميدان جنگ ميں اتري ہوئي ہے ورنہ جس طرح بحرين ميں کوئي حکومت نہيں ہے اور جارحين اور عوام کے درميان جنگ کي سي کيفيت ہے الشرقيہ کے علاقے ميں بھي يہي صورت حال ہے اور يہاں بھي جارحين اور عوام کے درميان جنگ کي کيفيت دکھائي دے رہي ہے اور يہاں بھي بحريني عوام کي مانند عوام اپنے خالي ہاتھوں اور پر امن جدوجہد کے ذريعے مسلح آل سعود اور اس کے اندروني اور بيروني کرائے کے قاتلوں کو بے بس کئے ہوئے ہيں-

ان ذرا‏ئع نے بتايا کہ آل سعود کي فورسز نے شيعہ علاقوں ميں چيک پوسٹ اور ناکے لگائے ہيں جن کي سابقہ تاريخ ميں مثال نہيں ملتي اور اٹھائيس افراد کو ان ہي چيک پوسٹوں اور ناکوں پر گرفتار کيا گيا ہے- اکثر اسير القطيف ميں گرفتار ہوئے ہيں جن کي عمريں 16 سے 45 برس کے درميان ہيں اور ان افراد کو الدمام، الاحساء اور القطيف ميں واقع سعودي اذيتکدوں ميں پابند سلاسل رکھا گيا ہے-

اسيروں ميں سن سے مشہور اور نماياں شخصيات ميں سے قلمکار "نذير الماجد" اور انسان حقوق کے شعبے ميں فعال راہنما "فاضل المناسف" شامل ہيں جن کو اس سے قبل بھي کئي مرتبہ آل سعود کے اذيتکدوں ميں اسيري کي زندگي بسر کرتے رہے ہيں-

ــ سعودي وزارت داخلہ کا دھمکي آميز بيان/ آل سعود کي تشويش کي علامت

آل سعود کي وزارت خارجہ نے اپنے دھمکي آميز بيان ميں ايک بار پھر اعلان کيا ہے کہ عوامي تحريک کو کچل دے گي-

اطلاعات کے مطابق آل سعود کي وزارت داخلہ نے منطقۃالشرقيہ کے پر امن مظاہروں پر روا رکھے جانے والے سعودي جبر و تشدد کو جواز فراہم کرنے کے لئے دعوي کيا ہے کہ "سيکورٹي فورسز جديد دہشت گردي (!) اور بيروني قوتوں سے وابستہ (!) اقليت کو شدت کے ساتھ کچل ديں گي اور يہ کہ بيروني دنيا سے وابستہ اقليت اپنے مقاصد تک نہيں پہنـچ سکے گي-

واضح رہے کہ منطقۃ الشرقيہ ميں شيعيان اہل بيت (ع) کي مطلق اکثريت ہے اور آل سعود کے پاس ان کي بيرون ملک وابستگي کا کوئي ثبوت ہوتا تو اس کو پيش کرنے سے ہرگز اجتناب نہ کيا جاتا اور پھر آل سعود پوري دنيا ميں دہشت گردي کا اصل مجرم ہے يہ نہيں معلوم کہ اس خاندان کے افراد نہتے اور پر امن مظاہرين کو جديد دہشت گرد اور ان کے پر امن احتجاج کو جديد دہشت گردي کا نام دے کر کس کو دھوکا دينے کي کوشش کررہے ہيں؟ الشرقيہ کے عوان کہتے ہيں کہ ہرگز خدا کے سوا کسي اور کے سامنے نہيں جھکيں گے اور يہ کہ وہ موت سے خوفزدہ نہيں ہيں-

سعودي عرب کے معاملات پر نظر رکھنے والے مبصرين کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کا يہ موقف الشرقيہ کے علاقے ميں عوامي احتجاج کے دوام سے آل سعود کي شديد تشويش کي علامت ہے کيونکہ اس علاقے کے عوام آل سعود کے شديد ترين اقدامات اور بے رحمانہ و غير انساني درندگي کے باوجود اپني تحريک گذشتہ ايک سال سے جاري رکھے ہوئے ہيں-

ان مبصرين کا کہنا ہے کہ الشرقيہ کے عوام کي تحريک کے باعث سعودي عرب کے سني اکثريتي علاقوں کا خوف بھي زائل ہوگيا ہے اور وہ بھي آل سعود کے خلاف احتجاجي مظاہرے کرنے لگے ہيں گو کہ انہيں کوئي کوريج نہيں دي جاتي اور ان کو مولوي اور مفتي حضرات يعني وعاظ السلاطين کے فتوğ کي بنياد پر مکمل ميڈيا بائيکاٹ اور زبردست جبر و تشدد کا سامنا ہے ليکن مظاہرے بدستور جاري ہيں-

مبصرين کا کہنا ہے کہ سعودي عرب کے تمام باشندے امريکہ اور اسرائيل کے ساتھ آل سعود کي مکمل ہماہنگي اور حکومت کي جانب سے ان کي مکمل اطاعت سے تنگ آچکے ہيں اور دوسري طرف سے معاشرتي طبقوں ميں وسيع خليج حائل ہوئي ہے- عوام غريب، بے گھر اور بے روزگار ہيں اور ملک کي پوري دولت يا تو آل سعود کے ہاتھوں ميں ہے يا پھر ان کي بادشاہت کا تحفظ کرنے والوں کو بھي کچھ حصہ ديا جارہا ہے- جس کي وجہ سے سعودي عرب کے تمام طبقات حکومت سے سخت ناراض ہيں-

ــ مظاہرين کے لئے آل سعود کا آہني مکا/ شرمناک حد تک ہرزہ سرائي

ايک سعودي سيکورٹي اہلکار نے القطيف ميں عوامي مظاہروں کو "جديد دہشتگردي" سے تعبير کيا ہے جس ميں "گمراہ ہونے والے" لوگ شرکت کررہے ہيں!

اطلاعات کے مطابق آل سعود کي وزارت خارجہ کے اس اعلي اہلکار نے دعوي کيا ہے کہ القطيف ميں جو کچھ ہورہا ہے ايک قسم کي نئي دہشت گردي پر مبني اقدامات ميں شمار ہوتے ہيں!!

آل سعود کي وزارت داخلہ کے اس اہلکار نے عوام کے پر امن مظاہروں کو ايسے حال ميں دہشت گردي سے تعبير کيا ہے کہ اس خاندان کے بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزيز آل سعود اپنے ملک ميں مظاہروں کو کچلنے اور بحرين پر جارحيت کا ارتکاب کرنے کے باوجود شام ميں جمہوريت کے نام پر ہر قسم کي مداخلت کررہے ہيں، وہاں دہشت گردوں کي مالي اور فوجي حمايت کرتے ہيں اور شام کے عوام کو جمہوريت اور آزادي کے حصول کي تلقين کرتے ہيں اور ان کو حمايت کے پيغامات بھيجتے ہيں!!!

سعودي اہلکار نے کہا کہ صوبہ القطيف ميں سيکورٹي اہلکاروں اور گمراہ شدہ افراد کے درميان جھڑپوں کا مشاہدہ کررہے ہيں اور گمراہ افراد کا احتجاج جديد دہشت گردي کے زمرے ميں آتا ہے-

سعودي اہلکار نے ہزاروں گرفتاريوں اور عوام کو قلع قمع کرنے کے سعودي اقدامات کي طرف اشارہ کئے بغير کہا کہ اگر القطيف ميں حالات نازک ہوجائيں تو سعودي عرب کي سيکورٹي فورسز اپني پوري طاقت استعمال کرکے آہنے مکے سے مظاہرين کو کچل ديں گي-

سعودي اہلکار نے دعوي کيا کہ مٹھي بھر افراد جو بيروني قوتوں سے وابستہ ہيں، اجنبي قوتوں کے اشاروں پر سرگرم عمل ہيں اور ان لوگوں کے اقدامات کا سبب عالم اسلام اور عالم عرب کے سلسلے ميں آل سعود کے اقدامات ہي ہيں-

سعودي اہلکار نے البتہ يہ نہيں بتايا کہ شام ميں عدم استحکام پيدا کرنے کے سلسلے ميں امريکہ اور صہيوني رياست کي صف ميں کھڑا ہونا اور آل خليفہ کي حقاظت کي خاطر بحرين پر جارحيت کرنا عالم اسلام اور عالم عرب کي خدمت کيونکر ہوسکتي ہے-

سعودي اہلکار نے الشرقيہ ميں عوام کے قتل عام، بحرين ميں عوام کے قتل عام ميں آل خليفہ کا ہاتھ بٹانے اور عراق اور شام نيز پاکستان ميں دہشت گردوں کو مسلح کرکے ہزاروں افراد کا قتل عام کرانے کي طرف اشارہ کئے بغير نہايت وقيحانہ انداز سے کہا ہے کہ الشرقيہ کے مظاہرے آل سعود کو ان لوگوں کے خلاف اقدامات کرنے سے نہيں روک سکتے جو اپني ملت کا خون بہا رہے ہيں!!!!!!!!!!

ــ سعودي روزنامے نے الشرقيہ کے عوام کو قتل عام کرنے کي دھمکي دي

سعودي وزارت داخلہ اور اس وزارت کے ايک اہکار کي طرف منطقۃالشرقيہ کے عوام کو آہني مکے سے نمٹنے کي دھمکيوں کے بعد ايک سعودي روزنامے نے ايک قدم آگے بڑھا کر الشرقيہ کے عوام کا قتل عام کرنے اور ان کو صفحۂ ہستي سے مٹانے کي دھمکي دي ہے-

اطلاعات کے مطابق آل سعود سے وابستہ روزنامے "الاقتصاديہ" نے العواميہ کے عوام کو دھمکي دي ہے کہ اگر وہ احتجاجي مظاہروں سے باز نہ آئيں تو ان کو اجتماعي طور قتل کيا جائے گا-

آل سعود نے اپنے ٹوٹوں پر پلنے والے قلم فروش قلمکاروں کو اس قدر آزادي دي ہوئي ہے کہ وہ عوام کي پرامن تحريکوں کے بارے ميں اس لب و لہجے ميں بات کرتے ہيں اور انہيں قتل عام کي دھمکياں ديتے ہيں-

روزنامہ الاقتصاديہ کا چيف ايڈيٹر "سلمان الدوسري" انتہاپسند اور شيعہ دشمن وہابي ہے جس نے اس سے قبل بھي کئي بار اپنے اداريوں ميں انتہاپسندي اور تکفير نيز قتل و غارت کي دھمکيوں کے ذريعے الشرقيہ کے عوام کو ڈرانے دھمکانے کي کوششيں کي ہيں-

دريں اثناء العواميہ ويب سائٹ نے کہا ہے کہ آل سعود کي حکومت کي عادت ہے کہ جب بھي الشرقيہ کے عوام اپنے حقوق کے لئے کوئي پر امن اقدام کرتے ہيں يہ حکومت نہ صرف عوامي مطالبات کي طرف کوئي توجہ نہيں ديتي بلکہ عوام کو کچل ديتي ہے اور ان کے مطالبات نظر انداز کرنے کي خاطر عوامي تحريک کو ايران سے جوڑنے کي کوشش کرتي ہے اور دنيا والوں کو جتاتي ہے کہ گويا سعودي عرب کے عوام بادشاہوں کي سي زندگي گذار رہے ہيں اور تيل کي دولت سعودي شہزادوں کے ذاتي اکاؤنٹس ميں نہيں بلکہ عوام کي جيب ميں ڈال دي جاتي ہے-

الدوسري کے روزنامے کے وہابي تجزيہ نگار "علي الجحلي" نے لکھا ہے کہ آالعواميہ کے عوام نے اگر اپني احتجاجي تحريک جاري رکھي اور اگر عوام نے مظاہروں کو کچلنے ميں آل سعود کے ساتھ تعاون نہ کيا تو ان کو مکمل طور پر نيست و نابود کيا جائے گا-

واضح رہے کہ العواميہ اور مجموعي طور پر الشرقيہ کے تمام علاقوں کے عوام سعودي عرب کے پرچم اٹھا کر سعودي عرب کے اندر رہتے ہوئے اپنے بنيادي حقوق مانگ رہے ہيں-

ــ سعودي اہلکاروں کا موقف سياسي ديواليہ پن کا اعتراف

سعودي عالم دين نے آل سعود کے سيکورٹي اہلکاروں کي جانب سے الشرقيہ کے علماء اور مظاہرين پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ يہ موقف سعودي اہلکاروں کي سياسي ديواليہ پن کا اعتراف ہے-

اطلاعات کے مطابق سعودي عالم دين "شيخ غازي الشبيب" نے شيعہ عالم دين شيخ الصفار کے خلاف سعودي ذرائع ابلاغ کي يلغار اور آل سعود کي وزارت داخلہ کي دھمکيوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کا يا موقف درحقيقت سياسي ديواليہ پن کا اعتراف اور مسائل حل کرنے کے لئے منطقي روش اپنانے سے فرار کي کوشش ہے-

منطقۃالشرقيہ کے اس نامور شيعہ عالم دين اور ديني راہنما نے سعودي حکام سے اپيل کي ہے کہ وہ ملک ميں گھٹن کے ماحول کے خاتمے کے لئے تعميري حکمت عملي اپناتے ہوئے موجودہ بحران کا خاتمہ کريں اور وزارت داخلہ کے اہلکاروں نيز ذرہئع ابلاغ کو اشتعال انگيز بيانات دينے سے روک ليں-

انھوں نے کہا: شيعہ راہنما اس سے قبل حکومت کو ضروري نصيحتيں کرچکے ہيں اور موجودہ بحران کے حل کے لئے ضروري تجاويز دے چکے ہيں ليکن اس ملک ميں کوئي بھي کان سننے کے لئے تيار نہيں ہے-

الشبيب نے کہا: سعودي عرب کا مسئلہ سياسي ہے اور گوکہ بعض لوگ اس کو سيکورٹي کا مسئلہ بنا کر پيش کررہے ہيں ليکن يہ سيکورٹي کا مسئلہ نہيں ہے- ہمارے سرکاري فريق نے بہت بڑي بڑي غلطيوں کا ارتکاب کيا ہے-

انھوں نے آل سعود کي طرف سے شيعيان اہل بيت (ع) پر "فرقہ واريت پھيلانے" کا الزام لگائے جانے پر حيرت کا اظہار کيا اور کہا: بعض لوگ اہل تشيع پر مسلسل الزامات لگا رہے ہيں ليکن حال ہي ميں دارالحکومت رياض ميں "اہل سنت کو درپيش شيعہ عقائد کے خطرات" کے عنوان سے ايک اجلاس ہوا اور اس ميں جو دعوے کئے گئے اور جو فيصلے ہوئے وہ سعودي عرب کے اندر بھي اور علاقے کے دوسرے ممالک ميں بھي فرقہ واريت کے فروغ کا باعث بن سکتے ہيں جبکہ فرقہ واريت امت کے لئے نقصان دہ اور زہر قاتل اور دشمنان اسلام کے مفاد ميں ہے-

انھوں نے سوال اٹھايا: کون ہے جو اس قسم کے اجلاسوں کے انعقاد کي اجازت دے رہا ہے جس ميں سعودي عرب کے معاشرے ايک اہم حصے پر حملے کئے جاتے ہيں؟

ادھر سعودي قلمکار "خالد النزر" نے سعودي ذرائع ابلاغ ميں شيخ الصفار پر لگائے گئے الزامات پر حيرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شيخ الصفار سعودي عرب کے معتدل شيعہ راہنما ہيں-

النزر نے لکھا ہے کہ سعودي روزنامے کبھي بھي سرکاري اہلکاروں اور حکام پر تنقيد نہيں کرتے اور جب کوئي ان پر تنقيد کرتا ہے کہ يہ سارے مل کر اس کو اپني تشہيراتي يلغار کا نشانہ بناتے ہيں-

ــ  آل سعود کو علمائے الاحساء کا انتباہ

منطقۃالشرقيہ کے علماء نے آل سعود کي فورسز کي طرف سے پرامن مظاہروں پر جبر و تشدد روا رکھنے کے عمل کي مذمت کرتے ہوئے آل سعود کو خبردار کيا ہے کہ وہ علاقے کو پوليس اسٹيٹ بنانے سے باز رہيں اور پرامن احتجاجي مظاہروں کو سرکاري طاقت کے ذريعے کچلنے کا رويہ ترک کرديں-

اطلاعات کے مطابق حوزہ علميہ الاحساء کے علماء نے ايک بيان ميں پرامن مظاہروں پر آل سعود سے وابستہ سيکورٹي فورسز کے تشدد آميز رويئے کي مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کيا ہے کہ القطيف ميں سرکاري کاروائي کے دوران اب تک متعدد افراد کي شہادت اور سينکڑوں افراد کے زخمي ہونے کے بارے ميں فوري تحقيقات کي جائيں اور سياسي قيديوں کو فوري طور پر رہا کيا جائے-

حوزہ علميہ الاحساء کے علماء نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ احتجاجي تحريک کي بنياد وہ احساس ہے جو علاقے کے شيعيان اہل بيت (ع) کے ہاں پايا جاتا ہے؛ اس علاقے کے عوام حکومت سے مکمل طور پر مايوس ہيں اور حکومت نے ان کو وعدے ديئے ہيں جن پر ايک لمحے کے لئے بھي عملدرآمد نہيں ہوا ہے اور يہ وعدہ خلافي علاقے کے مسائل اور مشکلات کي پيچيدگي کا سبب بنے ہوئي ہے-

اس بيان ميں زور دے کر کہا گيا ہے کہ پرامن مظاہرين کے ساتھ گولي کي زبان ميں بات کرنے کا رويہ قابل مذمت ہے اور القطيف کے عوام کے ديني اور شہري مطالبات کو توجہ دي جاني چاہئے-

سعودي عرب کے علماء نے شيخ توفيق العامر سميت تمامي سياسي قيديوں کي غير مشروط رہائي کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: اہل تشيع کے خلاف اجلاسوں اور کانفرنسوں کا انعقاد، مساجد ميں مولويوں کي اشتعال انگيز تقارير اور جرائد اور روزناموں ميں پروپيگنڈا مہم مسائل کے حل ميں کوئي کردار ادا نہيں کرسکتي بلکہ اس مسائل اور بھي پيچيدہ ہونگے-

علماء نے اپنے بيان ميں مطالبہ کيا ہے کہ شيعيان اہل بيت (ع) کے اکثريتي علاقوں ميں مساجد اور حسينيات پر لگي ہوئي سرکاري پابندي فوري طور پر اٹھائي جائے اور انہيں اپنے عقائد کے مطابق اپنے علاقوں ميں ديني اور مذہبي شعائر و اعمال کي پوري پوري آزادي دي جائے-

ــ سعودي اديب کا انتباہ: بھوکوں کا انقلاب آل سعود کو چيلنج کررہا ہے

ايک سعودي اديب و قلمکار نے آل سعود کو خبردار کيا ہے کہ تيل کے عظيم ترين ذخائرکے مالک اس ملک ميں بھوکوں کا انقلاب آسکتا ہے-

"زهير كتبي" نے "الدليل" ٹيلي ويژن کے پروگرام "البيان التالي" (اگلا بيان) ميں كه اناؤنسر "عبدالعزيز القاسم" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: آل سعود کو خبردار کيا کہ سعودي عرب کے حالات ان کے خانداني حکومت کے مفاد ميں نہيں ہيں اور تيل کي دولت سے مالامال اس ملک ميں بھوکے انسانوں کا انقلاب خارج از امکان نہيں ہے-

انھوں نے آل سعود کو نہايت ہمدردانہ انداز سے کہا: حالات کو توجہ دو ورنہ دير ہوجائے گي-

آل سعود نے الکتبي کے اس ہمدردانہ انتباہ کا جواب ديتے ہوئے البيان التالي پروگرام کو فوري طور پر روک ليا-

آل سعود کي انفارميشن منسٹري نے اس پروگرام کو روکنے کي کوئي وجہ نہيں بتائي اور يہ بھي نہيں بتايا کہ يہ پروگرام کب تک بند رہے گا-

عبدالعزيز القاسم نے اپنے حاميوں کے ايميل پيغام کا جواب ديتے ہوئے لکھا کہ انھيں يہ پروگرام روکنے کا حکم نامہ انفارميشن اينڈ کلچر منسٹر کے نائب عبداللہ الجاسر کي طرف سے موصول ہوا-

آل سعود کي انفارميشن اينڈ کلچر منسٹري نے اسي مہينے ملک ميں موجودہ غربت اور غريبوں کے بارے ميں کسي بھي پروگرام کي نشر و اشاعت پر پابندي لگائي ہے کيونکہ اس کے بقول ايسے پروگراموں سے آل سعود کے "ہردلعزيز" چہرے (!) پر بدنامي کا داغ لگنے کا خدشہ ہے!-

مختلف انٹرنيٹ ويب بيسز نے آل سعود کي انفارميشن اينڈ کلچر منسٹري کے اس قانون پر رد عمل ظاہر کيا اور کہا کہ آل سعودي کي انفارميشن اينڈ کلچر کي وزارت عوام کي صدا گھونٹنا چاہتي ہے اور انہيں مجبور کررہي ہے کہ رنج و غم پر خاموش رہيں اور مر جائيں ليکن ايک لفظ بھي زبان پر جاري نہ کريں-

دريں اثناء زہير کتبي نے سعودي وزارت خانے کے قانون کو بالائے طاق رکھ کر آل سعود کي سرخ لکيروں کو پامال کرتے ہوئے الدليل ٹيلي ويژن پر "سعودي عرب ميں غربت و افلاس" کے عنوان کے تحت ايک پروگرام ترتيب ديا جو گذشتہ جمعہ کے روز نشر کيا گيا- اس پروگرام ميں انھوں نے سعودي "بنك الاثمار" کے سربراہ عمروالفيصل کو مہمان کے طور پر مدعو کيا تھا-

زہير الکتبي نے اس پروگرام کے آغاز پر کہا: سعودي عرب کے پاس سات ٹريلين مکعب ميٹر قدرتي گيس کے ذخائر موجود ہيں --- اس ملک ميں کھربوں ڈالر کي لوٹ مار ہوئي ہے اور دنيا کے 25 دولتمند ترين افراد ميں 10 سے لے کر 15 تک افراد سعودي باشندے [يعني آل سعود کے شہزادے] ہيں-

انھوں نے کہا: ہمارے ملک کے ارد گرد انقلابات رونما ہونا شروع ہوئے تو ہماري حکومت نے اچانک، کسي تمہيد کے بغير، عوام کو رہائش کي سہولت دينے کے منصوبے پر کام کرنا ضروري سمجھا- جبکہ يہ ايجنڈا کسي طور بھي درست نہيں ہے اور اس کے اوپر کوئي مطالعہ نہيں ہوا ہے اور اس کے لئے درست اور ماہرانہ منصوبہ بندي نہيں ہوئي ہے اور اور اس کا فيصلہ عجلت ميں ہوا ہے- 

الکتبي نے کہا: غربت و افلاس وہ واحد خطرہ ہے جو سعودي عرب کو چلينچ کررہا ہے- غربت حتي اسرائيل سے بھي زيادہ خطرناک ہے- ميں سعودي عرب ميں غريبوں اور بھوکوں کے انقلاب اور ملک کے داخلي امن و امان کي تباہي کے حوالے سے فکرمند ہوں- کيونکہ جب انسان کو کھانے کے لئے کچھ نہ ملے وہ قتل تک کا ارتکاب کرسکتا ہے-

ــ امريکا ميں سعودي خاندان کا علاج گرجا گھر کے صدقے سے!

سعودي آئل کمپني کے ايک سابق اہلکار نےکہا انھوں نے امريکي گرجاگھروں سے صدقہ وصول کرکے اپني بيوي اور بچوں کا علاج کرايا ہے-

اطلاعات کے مطابق سعودي آئل کمپني کے سابق اہلکار "دريم النجراني"جو اپني بيوي اور اپنے چار بچوں کے علاج کے سلسلے ميں امريکہ ميں پھنس گئے ہيں، نے ذرائع کو بتايا: مجھے آرامکو آئل کمپني، واشنگٹن ميں سعودي سفارتخانے اور سعودي وزارت صحت کي بدسلوکي سے شکوہ ہے-

انھوں نے کہا: ميرے بچوں کو دل کے امراض لاحق ہيں اور مجھے ان کے کھانے پينے اور اسپتال کے اخراجات نيز دوائيں خريدنے کے لئے گرجاگھروں ميں جاکر ان سے صدقہ وصول کرنا پڑ رہا ہے-

النجراني نے کہا: ہمارا ايک 17 سالہ بيٹا اور ايک چھوٹا بچہ امراض قلب کي وجہ سے دنيا سے رخصت ہوئے جس کے بعد ميري بيوي نفسياتي مرض ميں مبتلا ہوئي اور وہ اس وقت نفسيات کے ايک اسپتال ميں زير علاج ہے-

انھوں نے کہا: ميرے بچوں کو وراثتي طور پر خطرناک قلبي امراض لاحق ہيں اور ان ميں سے ايک کو ہر روز 20 قسم کي دوائي ليني پڑرہي ہے-

انھوں نے کہا: ميں نے سعودي عرب ميں مختلف اسپتالوں سے رجوع کيا اور ان اسپتالوں نے تحريري طور پر مشورہ ديا کہ مجھے امريکہ آنا چاہئے اور اپنے بچوں کو ايک امريکي اسپتال ميں داخل کرانا چاہئے-

انھوں نے کہا: بادشاہ نے سعودي وزارت صحت اور آرامکو کمپني کو بعض قوانين کے تحت مجبور کيا ہے کہ مجھ جيسے لوگوں کے بچوں کے علاج معالجے کے اخراجات برداشت کريں ليکن انھوں نے اخراجات ادا کرنے سے انکار کرديا ہے-

انھوں نے کہا: امريکي اسپتال نے نادہندگي کا الزام لگا کر ميرا کيس عدالت کے سپرد کيا ہے اور آرامکو کمپني نے غيرمجاز غيرحاضري کے بہانے مجھے اٹھائيس سال خدمت کے باوجود کام سے بے دخل کرديا ہے-

ايک سعودي شہري کي آپ بيتي ديکھ کر سعودي شہزادوں کي دولت ياد آتي ہے جو ان ہي شہريوں کے محنت کے نتيجے ميں ان کے اکاؤنٹس ميں بھري جاتي ہے يا  شام، عراق اور پاکستان جيسے ممالک ميں سعودي شہزادوں کي شاہ خرچياں يا لاکھوں ڈالرز کے ٹپ وغيرہ----

ــ  خليج فارس کنفيڈريشن کي تجويز مسترد، کويتي اسپيکر کا بيان آل سعود کو جھٹکا

عربي زبان کے ايک نيوز ويب بيس نے سعودي بادشاہ کي جانب سے عرب رياستوں کے کنفيڈريشن تشکيل دينے کي تجويز پر کويتي پارليمان کے سربراہ کے بيان کو آل سعود کے لئے ايک جھٹکا قرار ديا ہے-

اطلاعات کے مطابق نہرين نيٹ نے کويتي پارليمان کے سربراہ احمد السعدون کے حاليہ بيان کي طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: سعودي بادشاہ نے خليج فارس کي عرب رياستوں کو زير نگين لانے کے لئے خليج کنفيڈريشن تشکيل دينے کي تجويز پيش کي تھي ليکن کويتي پارليمان کے سربراہ نے اس سعودي تجويز کو مسترد کرکے آل سعود کو زبردست سياسي جھٹکا ديا ہے-

نہرين کے مطابق احمد السعدون نے سعودي بادشاہ کي تجويز نيز بحرين ميں کويتي فورسز بھجوانے کي تجويز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرين ميں جو کچھ ہورہا ہے وہ اس ملک کا اندروني مسئلہ ہے-

انھوں نے سعودي بادشاہ کي تجويز کو مسترد کرنے کي وجہ بيان کرتے ہوئے کہا کہ خليج فارس تعاون کونسل کي رکن رياستوں نے 1994 ميں ايک معاہدے پر دستخط کئے ہيں جس ميں اس طرح کي کسي تجويز کے امکان کو مسترد کيا گيا ہے اور دوسري طرف سے کويت کا آئين ہے جو اس طرح کے کسي مفاہمت نامے پر دستخط کو ناممکن بناتا ہے-

النہرين نے لکھا ہے کہ کويتي پارليمان کے سربراہ کا يہ بيان آل سعود کے لئے ايک زبردست جھٹکا شمار ہوتا ہے کيونکہ آل سعود کا کويت کے اندر کافي اثر و رسوخ ہے اور اس رياست ميں تکفيري اور وہابي ٹولہ آل سعود کے آلہ کار کے طور پر سعودي مفادات کے لئے کام کررہا ہے- 

بے شک مذکورہ بالا حقائق کو پيش نظر رکھ کر چنانچہ سعودي بادشاہ کو ہرگز يہ توقع نہ تھي کہ کويتي حکومت کي کوئي اعلي شخصيت ان کے بڑھاپے اور مختلف قسم کي بيماريوں اور بوڑھي و فرسودہ حکومت اور بوسيدہ حکومتي ڈھانچے پر بھي ترس نہ کھائے گي اور اس طرح کا بے رحمانہ موقف اپنائے گي- ويسے بھي سعودي حکام آج کل عرب دنيا ميں اپنے معمر ہونے کے ناطے "بزرگ" کہلوانے کي توقع رکھتے ہيں اور توقع رکھتے ہيں کہ لوگ ان کي بات مانيں اور ان کي جائز و ناجائز کو جائز سمجھ کر قبول کريں!-

نہرين نيٹ نے کويتي پارليمان :الامۃ" کے شيعہ رکن عبدالحميد الدشتي کے حوالے سے لکھا ہے کہ "ہم خليج فارس کي رياستوں کے کنفيڈريشن کي سعودي تجويز کي مخالفت ميں پارليمان کے سربراہ کے موقف کا خير مقدم کرتے ہيں اور ان کا موقف در حقيقت واضح کرتا ہے کہ کويت نے سب سے پہلے، سعودي مدعا کو مسترد کيا ہے-

نہرين نيٹ نے ايک اور شيعہ رکن پارليمان "صالح العاشور" کے حوالے سے بھي لکھا ہے کہ ہم خليج فارس کے کنفيڈريشن کي تجويز کي مخالفت کے حوالے سے کويت کر سربراہ پارليمان کے موقف کي حمايت کرتے ہيں اور ان کا شکريہ ادا کرتے ہيں-

ــ ٹويٹر کے صارفين کے خلاف سعودي سلاطين کے مقتي اعظم کا فتوي!

آل سعود ہر دروازے پر دستک دے رہا ہے کہ اپنے دروازے پر دستک دينے والے نوجوانوں کے انقلاب کو روک لے چنانچہ سعودي حکام نے عربي اور اسلامي انقلابات سے ہراساں وعاظ السلاطين کا دامن پکڑ ليا ہے اور مفتي صاحب نے کہا ہے کہ "سچے مسلمان ٹويٹر کے صارف نہيں ہوسکتے"-

اطلاعات کے مطابق عرب اور اسلامي دنيا ميں رونماہونے والے انقلابات ميں نوجوانوں کے اہم کردار کو ديکھ اپنے ملک کے نوجوانوں سے خوفزدہ سعودي حکام نے ٹويٹر پر سعودي عرب کے انقلابي نوجوانوں کي سرگرمي ديکھ کر اپني مطلق العنان بادشاہت کے بچانے کے لئے ايک بار پھر دين کے ٹھيکيداروں کا دامن تھاما اور انہيں ٹويٹر استعمال کرنے سے روک ليا- ليکن بات صرف يہي نہيں ہے بلکہ سعودي حکام نے آل سعودي کي بادشاہت کے خلاف نيٹ سرگرميوں ميں مصروف نوجوانوں کا سراغ لگانے کے لئے تيل کي دولت سے اربوں ڈالر خرچ کرکے ٹويٹر کے شيئرز کا ساڑھے تين فيصد حصہ خريد ليا- جس کا مفہوم يہ ہوا کہ جس ويب بيس ميں کام کرنا حرام ہے اسي ويب بيس کي مالکيت کا کچھ حصہ آل سعود کے پاس !!!

آل سعود نے  ٹويٹر کے 3.6 فيصد خريدنے کے بعد اپنے دربار کے مفتي اعظم سے يہ فتوي جاري کروايا-

حجاز و نجد و الشرقيہ اور جنوب و حرمين کے عوام کي دولت سے ارب پتي بننے والے سعودي شہزادے وليد بن طلال بن عبدالعزيز - <جو اسپين ميں ايک نوجوان لڑکي کے ساتھ زنا بالجبر کے جرم ميں ہسپانوي عدليہ کو مطلوب ہے> ـ نے دسمبر 2011 ميں تيس کروڑ ڈالر کي خطير رقم ادا کرکے ٹويٹر کے 3.6 فيصد شيئرز خريد لئے-

اور سلام ہے اسلام پر جس کو ان جيسوں سے پالا پڑ رہا ہے-

ــ سعودي سياستدان: حکمران خاندان (آل سعود) کے اختيارات محدود ہونے چاہئيں

ايک سعودي سياستدان نے آہني مکے کے عنوان سے آل سعود کي وزارت داخلہ کے دھمکي آميز بيان کي مذمت کرتے ہوئے کہا: القطيف ميں عوامي احتجاج پرامن ہے ليکن آل سعود کا خاندان ان مظاہروں کو دہشت گردي کا نام دے کر انہيں کچل رہا ہے جبکہ يہي خاندان بحرين، عراق، يمن اور شام ميں دہشت گردوں کي پشت پناہي کررہا ہے-

اطلاعات کے مطابق منطقۃالشرقيہ کے عوام کے خلاف آل سعود کي تشہيراتي يلغار اور وزارت داخلہ نيز سعودي اخبارات کي طرف سے اس علاقے کے پرامن عوام کے خلاف دھمکي آميز بيانات کو سعودي عرب کے سرگرم سياسي و سماجي شخصيات اور سياستدانوں کي جانب سے ملے جلے رد عمل کا سامنا ہے-

العالم نيٹ ورک کے ويب بيس کے مطابق ايک طرف سے آل سعود سے وابستہ فورسز منطقۃالشرقيہ کي انتفاضہ تحريک کو کچلنے کي کوشش کررہي ہيں تو دوسري طرف سے معلوم ہوتا ہے کہ آل سعود کي سعي لاحاصل رہے گي-

سعودي عرب کے فعال سماجي و سياسي شخصيات کا کہنا ہے کہ القطيف ميں ہونے والے مظاہرے پرامن ہيں ليکن آل سعود کي طرف سے اس علاقے کے عوام پر دہشت گردي کے الزامات جاري ہيں جبکہ يہي سعودي خاندان بحرين، عراق، يمن اور شام ميں دہشت گردوں کي پشت پناہي کررہا ہے-

اسي حوالے سے سعودي اپوزيشن راہنما فؤاد ابراہيم نے العالم نيٹ ورک سے بات چيت کرتے ہوئے کہا: القطيف ميں ہونے والے عوامي مظاہروں کي خبر دنيا والوں تک پہنچ چکي ہے اور حکمران خاندان مختلف قسم کے الزامات لگا کر انہيں کچلنے سے عاجز ہے-

انھوں نے کہا: آل سعود کي حکومت اصلاح پسندي کي ہر تحريک اور ہر اقدام پر بيرون ملک وابستگي يا دہشت گردي کا الزام لگا کر کچلنا چاہتي ہے اور حقيقت يہ ہے کہ آج آل سعود کے حکمران کے لئے يہ سمجھنا دشوار ہورہا ہے کہ عوام کي اصلاحي تحريک کے لئے کونسا لفظ استعمال کريں تو مناسب ہوگا-

انھوں نے سعودي وزارت داخلہ کے دھمکي آميز بيانات کے بارے ميں پوچھے گئے ايک سوال کا جواب ديتے ہوئے کہا: سعودي عرب ميں دو اہم محاذ پائے جاتے ہيں جو ايک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہيں اور زورآزمائي ميں مصروف ہيں: ايک محاذ حکمران خاندان اور برسر اقتدار طبقہ ہے جو ملک کي زمين، وسائل اور تمام اختيارات کا مالک بنا بيٹھا ہے اور دوسرا طبقہ عوام کا طبقہ ہے جس کو کچھ کرنے، منتخب ہونے حتي کہ منتخب کرنے اور کـچھ بولنے اور لکھنے يا کسي چيز کا مالک بننے کا اختيار حاصل نہيں ہے اول الذکر طبقہ ايک خاندان پر مشتمل ہے اور آخرالذکر طبقہ ملک کا اکثريتي عوامي طبقہ ہے جن ميں سے کچھ لوگ اعلانيہ اختلاف کررہے ہيں کچھ لوگ حالات کي وجہ سے خاموش ہيں-

انھوں نے کہا: منطقۃ الشرقيہ کے عوام کے مطالبات قانوني اور جائز اور پر امن ہيں جبکہ آل سعود کے وليعہد نائف بن عبدالعزيز اپنے بيٹے محمد بن نائف پاکستان اور افغانستان اور ديگر ملکوں ميں القاعدہ کي تشکيل نو ميں مصروف ہيں اور يہي لوگ سعودي عرب ميں الشرقيہ کے علاقے کے عوام کے مطالبات کو دہشت گردي کا نام دے رہے ہيں!-

فؤاد ابراہيم نے کہا: سعودي عرب ميں بسنے والے عوام کا مطالبہ ايک ايسے آئين کي منظوري ہے جس کے تحت بادشاہ اور اس کے خاندان کے اختيارات محدود کئے جاسکيں اور مقننہ، عدليہ اور انتظاميہ کو الگ الگ کيا جاسکے کيونکہ عوام کي رائے کے مطابق سعودي عرب آل سعود کا خانداني مزرعہ Farm)) نہيں ہے-

ــ آل سعود کے حکمران رائے عامہ کو گمراہ کررہے ہيں

مصري روزنامہ نويس کا کہنا تھاکہ منطقۃالشرقيہ ميں عوام کے خلاف آل سعود کي تشدد آميز کاروائياں بے سود ہيں کيونکہ اس سے عوام کے مطالبات کي سطح وسيع تر ہوجائے گي-

اطلاعات کے مطابق ايک مصري روزنامہ نويس نے منطقۃالشرقيہ ميں آل سعود کے سيکورٹي اقدامات کو مہمل قرار ديتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح عوامي مطالبات ميں اضافہ ہوگا اور ان کي مطالبات کي سطح بھي وسيع تر ہوجائے گي-

مصري جريدے "الغد العربي" (عربي مستقبل) کے چيف ايڈيٹر "عادل الجوہري" نے کل بدھ کے روز العالم نيوز نيٹ ورک سے بات چيت کرتے ہوئے کہا: الشرقيہ کے عوام پر بيروني قوتوں سے وابستگي کا الزام لگانے سے آل سعود کا مقصد اندروني بحران کو بيرون ملک منتقل کرنا ہے-

انھوں نے کہا: منطقۃالشرقيہ کے احتجاجي مظاہروں کے بارے ميں آل سعود کي وزارت داخلہ کے حاليہ بيانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ يہ حکومت عوامي احتجاج کے خلاف سيکورٹي اقدامات اور جبر و تشدد کا رويہ جاري رکھے گي-

انھوںنے کے کہ آل سعود کا تشدد بے فائدہ ہے اور سعودي عرب کے نوجوان اپنے مطالبات سے پسپائي اختيار نہيں کريں گے اور معيشت، سياسي مسائل اور جمہوريت کے حوالے سے عوامي مطالبات کي سطح مزيد وسيع ہوگي-

انھوں نے کہا: وزارت داخلہ کا بيان اس پيغام پر مشتمل تھا کہ رياض کے حکمران سنہ 2008 کي دستاويز (جس ميں عبداللہ بن عبدالعزيز نے الشرقيہ کے عوام کي ديني آزاديوں کي ضمانت دي ہے) نيز 1930 کے عشرے ميں آل سعود کے پہلے بادشاہ اور موجودہ بادشاہ کے والد عبدالعزيز بن سعود کے اسي طرح کے ضمانت نامے کے پابند نہيں ہيں اور پابند رہنا بھي نہيں چاہتے-

انھوں نے منطقۃالشرقيہ ميں آل سعود کے تجاوزات کے بارے ميں اِنساني حقُوق کے تحفظ کي عِلمبردار بين الاقوامي ايمنسٹي انٹرنيشنل اور انساني حقوق کي ديگر بين الاقوامي تنظيموں کي رپورٹوں کي طرف اشارہ کرتے ہوئے ان تجاوزات کو اس بات کي علامت قرار ديا کہ خاندان آل سعود ظلم و جارحيت جاري رکھے ہوئے ہے اور معترضين کے ساتھ مذاکرات کي کسي بھي دعوت کو لبيک کہنے کا ارادہ نہيں رکھتا-

ــ عوام کو دھمکياں؛ آل سعود پر گومگو اور حيرت کي کيفيت طاري ہے

ايک سعودي سياستدان نے عوام کے خلاف آل سعود کي دھمکيوں کو غير اہم قرار ديا اور کہا کہ منطقۃالشرقيہ کے سلسلے ميں آل سعود پر حيرت اور گومگو کي کيفيت طاري ہے-

اطلاعات کے مطابق ابواحمد نے بدھ کے روز العالم سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے اپني دھمکيوں کو العواميہ کے علاقے پر مرکوز کيا ہوا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وزارت داخلہ الشرقيہ کے عوام کو چند گروہوں ميں تقسيم اور عوامي تحريک کو کمزور کرنا چاہتي ہے-

ابو احمد نے الشرقيہ کے عوام کے مطالبات کے سلسلے ميں آل سعود پر طاري حيرت اور گومگو کي کيفيت کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آل سعود کے حکمران ايک طرف سے اپنے مشيروں کو علاقے کے عمائدين اور علماء کے پاس روانہ کرتے ہيں اور ان سے مذاکرات کي اپيل کرتے ہيں اور عوامي مطالبات کو سننے اور توجہ دينے کے وعدے ديتے ہيں اور دوسري طرف سے ان کو دھمکياں ديتے ہيں اور ان کے نوجوانوں کو قتل کرتے ہيں!-

انھوں نے آل سعود کي يک بام و دو ہوا کي پاليسي پر تنقيد کرتے ہوئے کہا: ال سعود کے حکمران ايک طرف سے دوسرے ملکوں کو عوامي مطالبات سننے اور توجہ دينے کي سفارش کرتے ہيں اور اسي اثناء ميں اپنے عوام کو گوليوں کا نشانہ بناتے ہيں اور قتل کرتے ہيں---

انھوں نے کہا: آل سعود نے دنيا والوں کے سامنے اپنا اصل چہرہ بے نقاب کرديا ہے-

ــ مصر ميں آل سعود کے خلاف احتجاجي مظاہرے

آل سعود کے اذيتکدوں ميں پابند سلاسل مصريوں کے اہل خانہ نے دارالحکومت قاہرہ ميں سعودي سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کرکے اپنے عزيزوں کي فوري رہائي کا مطالبہ کيا ہے-

اطلاعات کے مطابق سعودي سفارتخانے کے سامنے احتجاجي مظاہرين نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھي ہوئي عبارتوں کے ضمن ميں مصري وزارت خارجہ سے مطالبہ کيا گيا تھا کہ سعودي اذيتکدوں ميں پابند سلاسل مصري باشندوں کي رہائي کے لئے فوري اقدامات کرے-

ايک مصري باشندے نے ذرائع کو بتايا کہ ان کا بھائي دوسرے مصريوں کے ساتھ ايک ہي جيل ميں بند ہے اور آل سعود کے سيکورٹي اہلکاروں کي طرف سے شديد بدسلوکيوں کي وجہ سے سب نے مل کر بھوک ہڑتال کر رکھي ہے-

انھوں نے کہا: ان مصري باشندوں کي گرفتاري کي وجہ يہ ہے کہ ان کے پاس بعض دوائياں تھيں جو سعودي عرب ميں نہيں پائي جاتيں اور سعوديوں نے ان دوائيوں کو منشيات قرار ديا اور ان افراد کو مقدمہ چلائے بغير قيد کرليا-