• صارفین کی تعداد :
  • 906
  • 2/24/2012
  • تاريخ :

کابل ميں قرآن نذرِآتش کئے جانے کا واقعہ

کابل

واشنگٹن‘ 22 فروري 2012: افغان دارالحکومت کابل ميں امريکي فوجي اڈے بگرام ايئر بیس کے اندر نے ٹو فوجيوں کے ذريعہ قرآن مجيد کے نسخوں اور ديگر اسلامي کتب کو نذرِآتش کئے جانے کے واقعہ پر متعدد امريکي اہلکاروں نے معافي مانگي ہے اور اسے بدقسمتي سے تعبير کرتے ہوئے انتہائي تکليف دہ قرار ديا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے ميں تحقيقات کے لئے ہدايت کر دي گئي ہے-

اس سلسلے ميں امريکي وزير دفاع ليون پے نيٹا نے اپنے بيان ميں کہا: ”‌افغانستان ميں تعينات نيٹو فورسيز کے امريکي کمانڈر جنرل جان ايلن نے بگرام ايئر بيس پر قرآن سميت مذہبي کتابوں کے ساتھ نامناسب برتاؤ  کے انتہائي تکليف دہ واقعہ سے مجھے آگاہ کيا- وہ اور ميں افغان عوام سے معافي مانگتے ہيں اور شديد ترين لفظوںميں اس واقعہ کي مذمت کرتے ہيں- يہ عمل امريکي فوج کے نظريات کي ترجماني نہيں کرتا- ہم بغير کسي استثنيٰ کے افغان عوام کي مذہبي روايات کا احترام کرتے ہيں-“

ليون پينے ٹا نے مزيد کہا کہ ”‌ميںاس واقعہ کي افغان حکومت کے ساتھ مشترکہ تحقيقات کرانے کے جنرل ايلن کے عاجلانہ فيصلہ کي حمايت کرتا ہوں- اس بات کو يقيقي بنانے کے لئے کہ ہم ايسے تمام ضروري اور مناسب اقدام کريں تاکہ ايسا واقعہ دوبارہ نہ ہو‘ ميںتحقيقات کے حتمي نتائج کا باريکي سے جائزہ لوں گا-“

اس سے قبل اس واقعہ کي تصديق کرتے ہوئے افغانستان ميں نيٹو افواج کے سربراہ امريکي جنرل جان ايلن نے قرآني نسخوں اور ديگر اسلامي کتب کو جلائے جانے پر افغان صدر حامد کرزئي‘ افغان حکومت‘ اور افغان عوام سے معافي مانگي اور کہا کہ اس سلسلے ميں تحقيقات کي ہدايت کر دي گئي ہے-

اُدھر وھائٹ ہاؤ س کے پريس سکريٹري جے کارني نے بھي اپني نيوز کانفرنس ميںاس واقعہ کو انتہائي بدقسمتي سے تعبير کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتايا کہ يہ واقعہ بہر حال افغان عوام کي مذہبي عبادات کے تئيں امريکي فوج يا امريکہ کے گہرے احترام کي عکاسي نہيں کرتا-

بشکریہ: صالحہ رضوي (ہندوستان)