• صارفین کی تعداد :
  • 559
  • 1/18/2012
  • تاريخ :

سعودي حکام پاکستان ميں سرگرم

سوالیہ نشان

 سعودي حکام پاکستان ميں حکومت اور فوج کے درميان ممکنہ تصادم کو روکنے کے ليے سرگرم ہوگئے اور اس سلسلے ميں بند کمروں ميں سرگرمياں جاري ہيں‘ گزشتہ چند روز ميں ہونے والي اہم ملاقاتوں کے بعد سويلين حکومت اور عسکري قيادت نے اپنے اپنے سخت موقف سے پيچھے ہٹنے کا فيصلہ کيا‘ آرمي چيف کي صدر سے ون آن ون ملاقات‘ وزيراعظم کي جانب سے فوج کي خدمات کو سراہناانہي ملاقاتوں کا نتيجہ تھا- پيرکو ايک رپورٹ کے مطابق پاکستاني سياسي و عسکري حلقوں ميں بااثر سعودي حکام حکومت اور فوج کے درميان تصادم کو روکنے کے ليے سرگرم ہوئے ہيں اور سفارتي ذرائع کے مطابق اس سلسلے ميں بند کمروں ميں سرگرمياں بھي جاري ہيں اور گزشتہ ہفتے‘بدھ اور جمعرات کو رات گئے سے علي الصبح تک اہم ملاقاتيں بھي ہوئيں جن کے بعد سويلين حکومت اور فوجي قيادت نے اپنے سخت موقف سے پيچھے ہٹنے کا فيصلہ کيا-  پاکستان ميں سعودي عرب کے سفير عبد العزيز بن ابراہيم صالح نے ان ملاقاتوں کي ميزباني کي جس ميں اعليٰ سياسي و عسکري قيادت نے شرکت کي يہ ملاقاتيں فوج اور حکومت کے درميان سخت ترين بيانات کے تبادلے کے روز ہي ہوئيں-  ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں ميں فوج کي جانب سے آرمي چيف جنرل اشفاق پرويز کياني شريک ہوئے، جبکہ ملاقاتوں کے دوران سعودي سفارتخانے کے احاطے ميں سيکورٹي اہلکار تعينات رہے-  رپورٹ کے مطابق يہ تو معلوم نہيں ہوسکا کہ حکومت کي جانب سے کون شريک ہوا ؟تاہم ذرائع نے بتايا کہ صدر کے انتہائي قريبي ساتھيوں نے اس ميں شرکت کي-  رپورٹ کے مطابق ان ملاقاتوں کا ہي نتيجہ تھا کہ آرمي چيف نے صدر سے ون آن ون ملاقات کي جبکہ وزيراعظم نے فوج کي خدمات کو سراہا-  وفاقي وزير اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مذکور ہ ملاقاتوں کي ترديد يا تصديق کرنے سے گريزکرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے داخلي معاملات خود حل کرسکتے ہيں- ياد رہے پاکستان کي سپريم کورٹ نے وزير اعظم گيلاني کو عدالت ميں طلب کيا ہے-