• صارفین کی تعداد :
  • 1951
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

بعثت نبوي اوراس کے لئے ماحول سازي  (حصّہ سوّم)

بسم الله الرحمن الرحیم

اور خدا وند عالم نے ، ان کي دودھ بڑھائي کے زمانہ ہي سے ، ايک عظيم فرشتے کو ان کے ساتھ لگا ديا تھا وہ آپ کو رات دن اعليٰ خصلتوں اور پاکيزہ سيرتوں پر چلاتا تھا اور ميں اس طرح آپ کا اتباع کرتا تھا جس طرح اونٹني کا بچہ اپني ماں کے پيچھے چلتا ہے آپ (ص) ہر روز ميرے لئے اپنے اخلاق کا پرچم بلند کرتے تھے اور ہر سال آپ (ص) کچھ مدت کے لئے غار حراء ميں قيام کرتے تھے وہاں انہيں ميرے علاوہ اور کوئي نہيں ديکھتا تھا-

آپ کا يہ قول خدا وند عالم کے اس قول:''انک لعليٰ خلق عظيم''  کے موافق ہے - يہ آيت ابتداء بعثت ميں نازل ہوئي تھي، واضح رہے خُلق ايک نفساني ملکہ ہے نفس کے اندر راسخ ہوتا ہے، مرورِ زمانہ سے پيدا نہيں ہوتا- آپ (ص) کے خُلقِ عظيم کے ساتھ خدا نے آپ (ص) کي توصيف کي ہے اس سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ (ص) بعثت سے پہلے ہي خلقِ عظيم سے متصف تھے-

آپ  (ص) کے نواسے حضرت امام جعفرصادق کي حديث سے آپ (ص) کي شخصيت کي وہ خوبياں روشن ہو جاتي ہيں جو قبلِ بعثت بھي آپ (ص) کے اندر پائي جاتي تھيں - فرماتے ہيں:

'' ان اللّہ عزّ وجلّ ادب نبيہ فاحسن ادبہ فلما اکمل لہ الادب قال:  (انک لعليٰ خلق عظيم) ثم فوّض اليہ امر الدين والا مة ليسوس عبادہ''

خدا نے اپنے نبي کو ادب و اخلاق سے آراستہ کيا چنانچہ آپ (صلي الله عليه و آله وسلم) کا اخلاق بہترين ہو گيا جب آپ کا اخلاق و ادب کامل ہو گيا تو فرمايا: بيشک آپ اخلاق کے بلند درجہ پر فائز ہيں پھر دين و امت کي زمام ان کے سپرد کي تاکہ اس کے بندوں کي قيادت کريں -

خلق عظيم ان تمام مکارم کو اپنے اندر لئے ہے جن کي تفسير رسول  (ص) سے منقول حديث ميں بيان ہوئي ہے -

''انما بعثت لاتمم مکارم الاخلاق'' مجھے تو بس مکارم اخلاق کي تکميل کے لئے بھيجا گيا ہے پس جو مکارم سے تہي دامن ہو، وہ مکارم اخلاق کي کيسے تعليم دے سکتا ہے؟! ماننا پڑے گا کہ رسول  (ص) نے بعثت سے پہلے ہي تمام مکارم حاصل کر لئے تھے تاکہ آپ کے لئے خلق عظيم کي صفت صحيح اور منطقي قرار پائے-

بعثت سے پہلے رسول کي شخصيت مثالي، موزوں، معتدل مزاج ،روشن خيال اور مکارم اخلاق، اعليٰ صفات اور شائستہ افعال کے حوالہ سے مشہور تھي-

قرآن مجيد کي وہ آيتيں جو کہ رسالي و پيغامي وحي اور رسول (ص) کي وحي فہمي کي طرف اشارہ کرتي ہيں ان سے واضح ہوتاہے کہ رسول باطمانيت اور صاحب ثبات و استقلال تھے اور خدا کي طرف سے آپ کے قلب پر جو امر و نہي ہوتي تھي آپ اسے تہہ دل سے قبول کرتے تھے ملاحظہ فرمائيں سورہء شوريٰ کي وہ آيتيں جو ہم پہلے نقل کر چکے ہيں نيز درج ذيل آيتيں ملاحظہ ہوں:

1- (و النجم اذا ھوي، ما ضل صاحبکم وما غويٰ، وما ينطق عن الھويٰ، ان ھو الا وحي يوحيٰ، علمہ شديد القويٰ، ذو مرة فاستويٰ،و ھو بالافق الاعليٰ، ثم دنا فتدليٰ فکان قاب قوسين او ادنيٰ، فاوحيٰ اليٰ عبدہ ما اوحيٰ، ما کذب الفواد ما رائيٰ)

قسم ہے ستارے کي جب وہ ٹوٹا، تمہارا ساتھي نہ گمراہ ہوا نہ بہکا اور وہ اپني خواہش سے کلام بھي نہيں کرتا ہے اس کا کلام تو وہ وحي ہے جو اس پر نازل ہوتي ہے -وہ اسے نہايت طاقت والے نے تعليم دي ہے - حسن و جمال والا سيدھا کھڑا ہوا جبکہ وہ بلند ترين افق پر تھا پھر وہ قريب ہوا اور آگے بڑھا، يہاں تک کہ دوکمان يا اس سے بھي کم فاصلہ رہ گيا پھر خدا نے اپنے بندہ پر جو چاہا وحي کي دل نے اس بات کو جھٹلايا نہيں جو ديکھا-

2- (قل اني عليٰ بينة من ربي)

کہہ دو کہ ميں اپنے پروردگار کي طرف سے کھلي ہوئي نشاني رکھتا ہوں -

3-  (قل انما انا بشر مثلکم يوحيٰ الي)

کہ دو کہ ميں بھي تمہاري طرح بشر ہوں ليکن ميرے اوپر وحي ہوتي رہتي ہے -

کہہ دو کہ ميں تو تمہيں وحي کے ذريعہ ڈراتاہوں -

5- (قل انما يوحيٰ ال انما الٰھکم الٰہ واحد)

کہہ دو کہ بس ميرے اوپر وحي ہوتي رہتي ہے - تمہارا خد ابس ايک ہے -

6- (ولا تعجل بالقرآن من قبل ان يقضي اليک وحيہ و قل رب زدني علماً)

اور آپ وحي تمام ہونے سے پہلے قرآن کے بارے ميں عجلت سے کام نہ ليا کريں اور يہ کہا کريں پروردگار ميرے علم ميں اضافہ فرما-

7- (و ان اھتديت فبما يوحيٰ الّ رب)

اگر ميں نے ہدايت حاصل کر لي ہے تو يہ ميرے رب کي وحي کا نتيجہ ہے-

8- (قل ھذہ سبيلي ادعوا اليٰ اللّہ عليٰ بصيرة انا و من اتبعني)

کہہ دو کہ ميرا يہي راستہ ہے کہ ميں بصيرت کے ساتھ خدا کي طرف بلاتا ہوں اور ميرے ساتھ ميرا اتباع کرنے والا بھي ہے -

منبع: عالمي مجلس براۓ تقريب مذاھب  اسلامي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان