• صارفین کی تعداد :
  • 1790
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

آہ، ايك سودمند تائب

بسم االله الرحمن الرحیم

ايك ولي خدا كے زمانہ ميں ايك شخص بھت زيادہ گناھگار تھا جس نے اپني تمام زندگي لھو و لعب اور بے ھودہ چيزوں ميں گزاري تھي اور آخرت كے لئے كچھ بھي زادہ راہ جمع نہ كي-

نيك اور صالح لوگوں نے اس سے دوري اختيار كرلى، اور وہ نيك لوگوں سے كوئي سروكار نہ ركھتا تھا، آخر عمر ميں اس نے جب اپنے كارناموں كو ملاحظہ كيا اور اپني عمر كا ايك جائزہ ليا، اسے اميد كي كرن نہ ملى، باغ عمل ميں كوئي شاخ گل نہ تھى، گلستان اخلاق ميں شفا بخش كوئي پھول نہ تھا، يہ ديكھ كر اس نے ايك ٹھنڈي سانس لي اور دل كے ايك گوشے سے آہ نكل پڑى، اس كي آنكھوں سے آنسو بہنے لگے، توبہ اور استغفار كے عنوان سے بارگاہ خداوندي ميں عرض كيا:

”‌يامَنْ لَہُ الدُّنْيا وَالآخِرَةُ اظ•ِرْحَمْ مَنْ لَيسَ لَہُ الدُّنْيا وَالآخِرَةُ“-

”‌اے وہ جودنيا وآخرت كا مالك ھے، اس شخص كے او پر رحم كر جس كے پاس نہ دنيا ھے اور نہ آخرت“-

اس كے مرنے كے بعد شھر والوں نے خوشي منائي اور اس كو شھر سے باھر كسي كھنڈر ميں پھينك ديا اور اس كے اوپر گھاس پھوس ڈال دي-

اسي موقع پر ايك ولي خدا كو عالم خواب ميں حكم ھواكہ اس كو غسل و كفن دو اور متقي افراد كے قبرستان ميں دفن كرو-

عرض كيا: اے دو جھاں كے مالك! وہ ايك مشھور و معروف گناھگار و بدكار تھا، وہ كس چيز كي وجہ سے تيرے نزديك عزيز اور محبوب بن گيا اور تيرى رحمت و مغفرت كے دائرہ ميں آگيا ھے؟ جواب آيا:

اس نے اپنے كو مفلس اور درد مند ديكھا تو ھماري بارگاہ ميں گريہ و زاري كيا، ھم نے اس كو اپني آغوش رحمت ميں لے ليا ھے-

كون ايسا درد مند ھے جس كے درد كا ھم نے علاج نہ كيا ھو اور كون ايسا حاجت مند ھے جو ھماري بارگاہ ميں روئے اور ھم اس كي حاجت پوري نہ كريں، كون ايسا بيمارھے جس نے ھماري بارگاہ ميں گريہ و زاري كيا ھو اور ھم نے اس كو شفا نہ دي ھو؟

بشکريہ عقائد شيعۂ ڈاٹ کام

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان