• صارفین کی تعداد :
  • 725
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

آيت الله آل نَمِر: آل سعود کے خلاف جہاد آزادي اور کرامت کا مزہ چکھنے تک جاري رہے گا

آیت الله آل نَمِر
العواميہ کے امام جمعہ آيت اللہ شيخ نَمِر آلِ نَمِر نے کہا: ہم نے خدا پر توکل کيا ہے اور طاقت اور دھونس دھمکي سے خوفزدہ نہيں ہوتے اور آزادي و انساني کرامت کا مزہ چکھنے تک آل سعود کے خلاف اپنا جہاد جاري رکھيں گے / ہم کسي بادشاہ اور امير کے پاس نہيں جائيں گے-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق جزيرةالعرب کے نامور عالم دين اور منطقۃالشرقيہ کے العواميہ شہر کے امام جمعہ آيت اللہ شيخ نَمِر آلِ نَمِر کل جمعہ کے خطبوں کے ضمن ميں کہا: آج کے بعد وہ ہميں ٹارچر، جيل اور موت سے نہيں ڈرا سکيں گے کيونکہ دھونس دھمکي اور جبر کا دور گذر گيا ہے اور ہر وہ حربہ جو ہميں نقصان پہنچانے کے لئے استعمال ہوگا خود بخود ٹوٹ جائے گا-

انھوں نے کہا: شہادت روز قيامت ہمارے درجات کي بلندي کا سرمايہ ہے اور فراموش شدہ اسيروں کي اسارت پر جتنے برسوں کا اضافہ ہوگا ان کے دفاع کے لئے ہمارے ارادے بھي اتنے ہي زيادہ مضبوط ہونگے اور ان کي رہائي کے لئے ہمارے مطالبات اتنے ہي راسخ ہونگے خواہ ان مطالبات کے حصول کے لئے ہميں اپني جان کا نذرانہ ہي کيوں نہ دينا پڑے-

شيخ نمر نے کہا: اگر کوئي چاہے کہ جو جبر و تشدد وہ بحرين ميں روا رکھ رہے ہيں وہ ہمارے ساتھ بھي روا رکھے تو اس کو دندان شکن جواب دينا ہمار حق ہوگا؛ اگر آل سعود کي حکومت حرمت شکنيوں، لوگوں کے گھروں کے انہدام اور لوگوں کے مال و ناموس پر حملہ کرنا چاہے تو ہم اس کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونگے اور اپنے مال و ناموس کا دفاع کريں گے کيونکہ مال و ناموس کا دفاع انسان کا فطري اور شرعي حق ہے-

آيت اللہ شيخ نمر نے آل سعود کے سامنے سوال اٹھايا: کيا سياست کا مفہوم يہي ہے کہ راتوں کو گھروں پر حملہ، چادر اور چارديواري کي پامالي اور ہموطنوں کو خوف و ہراس ميں مبتلا کرنے کے لئے راتوں کو فائرنگ کا سہارا ليا جائے؟

انھوں نے کہا: حکومت نے کہا کہ اس کے دروازے مذاکرات کے لئے کھلے ہيں ليکن ان کھلے دروازوں ميں جو بھي داخل ہوا وہ حکومت کے بند دروازوں کے پيچھے لاپتہ ہوگيا-

آيت اللہ آل نمر نے کہا: اس کے باوجود ہم مذاکرات اور مشاورت والے لوگ ہيں ليکن سعودي حکام کي پاليسي گولي اور جبر و ستم ہے ليکن اس کے باوجود ہمارے گھر کا دروازہ ان لوگوں کے لئے کھلا ہے جو ہمارے ساتھ مذاکرات اور گفتگو کرنا چاہتے ہيں ليکن ہم کسي بادشاہ اور امير کے پاس نہيں جائيں گے-

انھوں نے کہا: ہمارے پاس ايسے نوجوان ہيں جو اپنے مُسَلَّمہ حقوق اور انساني کرامت کے حصول کے لئے جان کا نذرانہ پيش کرنے اور اپنے آپ کو قربان کرنے کے لئے تيار ہيں اور جو شخص اپني پامال شدہ انساني عزت و کرامت و وقار کا خواہاں ہو وہ کبھي بھي چين سے نہيں رہ سکتا اور کوئي بھي قوت اس کے سامنے ٹک نہيں سکتي-

شيخ آل نمر نے تمام شيعہ اور سني اسيروں بالخصوص نامور شيعہ عالم دين شيخ توفيق العامر کي فوري رہائي کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ہم اپني آزادي اور کرامت و وقار کے درپے ہيں اور صرف اسي وقت چين سے بيٹھيں گے جب ہمارے تمام اسير رہا ہونگے، حکومت کي طرف سے اندھادھند اور جعلي گرفتاريوں کا سلسلہ بند ہوجائے اور جزيرہ نما شيلڈ کي فورسز بحرين سے نکل جائيں-

آيت اللہ شيخ نَمِر آلِ نَمِر نے کہا: تمام شيعيان آل محمد (ص) اور مسلمانوں پر فرض ہے کہ ستمزدہ اور ظلم و جبر کا شکار ہونے والے مظلوم انسانوں کي دستگيري کريں چاہے وہ جہاں بھي ہوں اور يہ ہم سب کي ذمہ داري ہے کہ تمام مظلوموں اور خاص طور پر اپنے بحريني بھائيوں کي مدد کريں؛ مذہب اور قوم کي تفريق کے بغير تمام ملتوں کي مدد کرني چاہئے، جزيرۃالعرب، بحرين، بريدہ، قطيف اور جدہ و احساء ميں کوئي فرق نہيں ہے؛ اسلام وہ خميہ ہے جس نے ان سب ايک جگہ اکٹھا کرديا ہے اور اپنے تمام مکاتب اور فرقوں کي حمايت کرتا ہے-

انھوں نے کہا: ہم آل خليفہ، آل سعود يا آل صباح کے بندے نہيں ہيں بلکہ اللہ کے بندے ہيں اور صرف اسي سے مدد مانگتے ہيں اور اپنے اوپر آنے والے مصائب اور مشکلات پر صبر کرتے ہيں-

انھوں نے خبردار کيا کہ آل سعود کے فوجي عوام کے گھروں سے باز رہيں ورنہ ان اقدامات کے منفي نتائج کي پوري ذمہ داري حکمرانوں پر ہوگي-

انھوں نے علاقے کے عوامي انقلابات کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علاقے کي قوموں کا حکمران خاندانوں سے کوئي تعلق نہيں ہے اور سب کو يہ حق حاصل ہے کہ استبداد کے تسلط سے آزادي حاصل کريں-

انھوں نے آل سعود اور آل خليفہ کي تشہيري مہم کو مسترد کيا کہ بحرين ميں انقلاب نہيں ہے بلکہ فرقہ وارانہ تنازعہ ہے، اور کہا: استبداد کا کوئي مذہب نہيں ہوتا اور جبر و تشدد ميں شدت لانے کا مقصد مطلق العنان قوت کے اقتدار کا تحفظ ہے-

مذہب اور قوم کي تفريق کے بغير تمام ملتوں کي مدد کرني چاہئے، جزيرۃالعرب، بحرين، بريدہ، قطيف اور جدہ و احساء ميں کوئي فرق نہيں ہے؛ اسلام وہ خيمہ ہے جو ان سب کو ايک جگہ اکٹھا کرديتا ہے اور اپنے تمام مکاتب اور فرقوں کي حمايت کرتا ہے-

انھوں نے کہا: پر امن مظاہروں اور سرگرميوں کے ذريعے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ ايک جائز حق اور شرعي ذمہ داري ہے اور کسي بھي اسلامي مذہب نے اظہار خيال اور جائز حقوق کے پرامن مطالبے کو حرام قرار نہيں ديا ہے-

انھوں نے کہا: پرامن مظاہرے قوموں کي مجبوري ہيں اور جب علاقے کے سياسي نظامات عوام کے جائز حقوق کے سامنے بند باندھتے ہيں تو انہيں پرامن مظاہروں کا سہارا لينا پڑتا ہے-