• صارفین کی تعداد :
  • 941
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

کراچي: کالعدم سپاہ صحابہ کے عبدالصمد سومرو نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہلاک

کراچی

موصولہ اطلاعات کے مطابق کالعدم [مگر سرگرم] سپاہ صحابہ کے عبدالصمد سومرو ولد صوبت خان کو کل رات کے وقت نامعلوم مسلح افراد نے گولي مار کر ہلاک کرديا ہے-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کو ملنے والي اطلاعات نيز ذرائع ابلاغ کي رپورٹوں کے مطابق مولوي عبدالصمد سومرو ولد صوبت خان جامعۂ بنوريہ کا استاد اور لال مسجد و مدرسہ گلبہار کالوني کا مہتمم و خطيب اور شکارپور کا رہائشي تھا-

وہ کل گلبہار کالوني ميں مسجد سے نکل کر گاڑي ميں بيٹھنے کے وقت نامعلوم موٹر سائيکل سوار مسلح افراد کي فائرنگ کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگيا-

عبدالصمد کالعدم سپاہ صحابہ ـ جو اہل سنت و الجماعت کے نام سے سرگرم عمل ہے ـ  کے صدر اورنگزيب فاروقي کا نائب بھي رہا جبکہ اس سال محرم کي آمد سے قبل اورنگزيب فاروقي نے شيعہ عزاداروں کے قتل عام کا عنديہ ديا اور محرم کي ابتداء سے اب تک عزاداري کي مجالس اور جلوسوں پر متعدد حملے ہوئے ہيں اور ساتھ ساتھ اس ٹولے کي جانب سے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھي جاري ہے-

کہا جاتا ہے کہ سومرو مفتي محمد نعيم کا پرسنل سيکريٹري تھا، بنوريہ ويلفيئر ٹرسٹ کا چيئرمين بھي رہا، آل سعود کي خدمت ميں مصروف عمل تھا اور اسي حوالے سے بننے والے گروہ "تحفظ حرمين" ميں بھي اہم کردار ادا کررہا تھا اور حال ہي ميں اس نے 6 مئي کو ايم اے جناح روڈ پر نکالي گئي تحفظ حرمين ريلي نکلوائي تھي- وہ لال مسجد اور مدرسہ گلبہار فردوس کالوني کا مہتمم تھا-

کالعدم گروپوں کے ذرائع کہتے ہيں کہ اس کو نامعلوم افراد کي جانب سے قتل کي دھمکياں بھي مل رہي تھيں-

ياد رہے کہ جامعہ بنوريہ ان تمام گروہوں کا مأوي و ملجأ ہے جو بظاہر کالعدم ہيں ليکن اعلانيہ سرگرميوں ميں مصروف ہيں-

رات گئے اس کي نماز جنازہ ادا کر کے اس کي ميت کو آبائي گاï؛…ں روانہ کرديا گيا ہے-

جامعہ بنوريہ عالميہ کے مہتم مفتي محمد نعيم، جمعيت علماءاسلام (ف)، اہل سنت و الجماعت (سپاہ صحابہ) کراچي کے صدر اورنگزيب فاروقي، جماعة الدعوة کر اچي، تحريک حرمت رسول (ص)، جامعہ الدراسات الاسلاميہ، جامعہ مخزن العلوم کراچي وديگر نے عبد الصمد سومرو کي ہلاکت کي مذمت کر تے ہوئے انتہائي رنج و غم کا اظہار کيا ہے اور حکومت سے اس قتل کي فوري تحقيقات اور ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزا دينے کا مطالبہ کيا ہے-

پوليس اور ذرا‏ئع ابلاغ نے، شيعہ نسل کشي کو نامعلوم افراد کي فائرنگ قرار دے کر عام طور پر دہشت گرد جماعتوں کو بري الذمہ قرار دينے کي کوششوں کے باوجود، اس واقعے کو فرقہ وارانہ تشدد کا شاخسانہ قرار دينے کي کوشش کي ہے جبکہ علماء نے اس کو ملک ميں فرقہ واريت پھيلانے اور ملک دشمن قوتوں کي سازش قرار ديا ہے-