• صارفین کی تعداد :
  • 2780
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

نوجواني کي سرکشي سے کيسے بچيں  ؟

سوالیہ نشان

 انسان کي زندگي کے تمام ادورا ميں مشکلات آتي رہتي ہيں جن  کا وہ سامنا  کرتا ہے - ہر انسان ان مشکلات کا مختلف انداز ميں سامنا  کرتا ہے - کوئي ہنس کر ہر دکھ سہہ جاتا ہے تو کوئي رو کر  مگر نوجواني ميں انسان کو  کچھ اور ہي طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کي وجہ سے  عمر کے اس حصّے کي اہميت بھي بےحد زيادہ  ہے - -  بعض اوقات نوجوانوں پر ايک ايسي کيفيت بھي طاري ہوتي ہے جب وہ يہ  احساس کرنا شروع کر ديتے ہيں کہ  ان کي طبيعت  مضطرب اور مردود سي ہو گ‏ئي ہے -  زندگي کے اہم معاملات ميں  کسي حتمي نتيجے پر پہنچنے کے ليۓ ضروري قوّت فيصلہ کي ان ميں شديد کمي پائي جاتي ہے جس کي وجہ سے ان کو فيصلہ کرنے ميں بہت دقت پيش آتي ہے - معاشرہ ميں وجود آنے والے بہت سے حالات و واقعات کے بارے ميں ان کا نظريہ مختلف  بھي ہوتا ہے اور وہ اپنے  اوپر تھوپے گۓ بعض فيصلوں کا دفاع بھي کرتے ہيں -

نوجواني کے دور ميں بعض لوگوں کو يہ احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ ترقي کي راہ پر گامزن نہيں ہيں اور آگے بڑھنے کي بجاۓ تنزلي  کا شکار ہيں - اس طرح کے تفکرات کے حامل افراد کو ديکھ کر يہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ ابھي تک ذہني طور پر پختہ نہيں ہوۓ ہيں اور اب بھي بچپن کي عادات اور اثرات ان ميں باقي ہيں -

اسي طرح نوجواني ايک ايسا مرحلہ ہوتا ہے جس ميں بچہ عقلي لحاظ سے پختگي کي طرف جا رہا ہوتا ہے اور عقلمندي کي منزل اس کي منتظر ہوتي ہے - اس عمر ميں نوجوان ايک حساس  اور بحراني نقطے پر کھڑے ہوتے ہيں جب ان ميں جسماني اور ذہني تبديلياں رونما ہو رہي ہوتي ہيں - ان تبديليوں کي وجہ سے نوجوانوں  کا اپنے والدين سے برتاؤ کچھ  مختلف ہو جاتا ہے اور وہ اس بات کے معتقد ہوتے ہيں کہ اب وہ بچے نہيں رہے  اور ان کے ساتھ بڑوں کي طرح سے ہي برتاؤ کيا جانا چاہيۓ - عمر کے اس حصے ميں ان کي  کوشش  يہي ہوتي ہے کہ وہ خودمختار بن جائيں اور اپنے افکار و عادات کو  وسعت ديں -  ايسي حالت ميں اکثر نوجوان سرکشي کا شکار ہو جاتے ہيں اور ان کي يہ سرکشي ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتي  جاتي ہے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان