زرتشتي عقائد کے پروکار مردوں کے ساتھ کيا کرتے ہيں ؟ ( حصّہ دوّم )
زرتشتي مذھب ميں مرحوم کے ليۓ مکمل مراسم کا اہتمام کيا جاتا ہے - مرنے کے بعد ابتدائي طور پر اس کي پلکوں کو بند کرکے ، اس کے پاğ کو گھٹنوں تا جمع کيا جاتا ہے اور صاف کپڑے پہناۓ جاتے ہيں - زرتشت مذھب ميں چونکہ مردے کو ناپاک سمجھا جاتا ہے اس ليۓ ہر اس چيز کو ناپاک تصور کرتے ہيں جو اسے چھو لے - نہلانے کے بعد مردے کو لوہے کے تابوت ميں رکھا جاتا ہے - اس تابوت کو " گھن " يا " گاھان " کہا جاتا ہے - اس کے بعد اس تابوت کو قبرستان ميں لے جايا جاتا ہے - اس دوران مرحوم کے عزيز واقارب مرحوم کے جنازے کے ہمراہ چلتے ہيں -
" دخمھ " کي ديواروں کو اعلي معيار کے خوبصورت پتھروں سے بنايا جاتا ہے اور خارج اور داخل ہونے کے ليۓ لوہے کا ايک چھوٹا سا دروازہ بھي رکھا جاتا ہے - دخمھ کا محيط تقريبا 100 ميٹر ہوتا ہے -
مزيد تاريخي حوالوں ميں بھي اسي طرح ذکر ہے کہ زرتشت مذھب کے پيروکار قديم رسم کے مطابق اپنے مردوں کو " دخمھ " ميں لے جاتے ہيں - يہ رسم ايران اور موجودہ ہندوستان ميں اب بھي جاري و ساري ہے - زرتشتي عقائد کے حامل بعض مراکز اس رسم پر آج بھي قائم ہيں - ايران ميں بسنے والے زرتشتي اس جگہ کو " دادگاہ " يعني عدالت کي جگہ کہتے ہيں جبکہ ہندوستان ميں اس مقام کو " دخمو " کہا جاتا ہے - يورپ ميں اس کو " برج سکوت " يعني خاموش مينار کہا جاتا ہے - عام طور پر دخمھ کو آبادي سے دور کسي بلند مقام پر بنايا جاتا ہے - اس کي ديوروں کو قيمتي پتھروں سے بنايا جاتا ہے - داخلے اور باہر جانے کے ليۓ لوہے کا ايک دروازہ بھي لگايا جاتا ہے - اس جگہ کا عام طور پر محيط 100 ميٹر ہوتا ہے - اس کي داخلي سطح ديوار سے ڈھلوان کي طرف ہوتي ہے - اس کے وسط ميں ايک کنواں ہوتا ہے - ديوار سے باہر چاروں طرف ايک ميٹر تک گہرے کنويں ہوتے ہيں جنہيں چھوٹے پتھروں سے پر کيا گيا ہوتا ہے - وسطي کنويں کو ايران ميں بسنے والے زرتشتي " برادہ " يا " استھ دان " ( = استخوان دان " کہتے ہيں . فردوسي نے " استه دان " کو " ستودان " بھي کہا ہے - اسدي طوسي اس بارے ميں ايک فارسي شعر کہتے ہيں کہ
سرِ جاودان را بِكَندم زِتَن تُودان نديدند و گور و كفن
ستوداني از سنگ خارا برآر زبيرون بر او نام من كن نگار
داخلي سطح کو تين حصوں ميں تقسيم ہوا ديکھا جا سکتا ہے - پہلا حصہ ديواروں سے شروع ہوتا ہے اور دوسرے اور تيسرے حصّے سے بڑا ہوتا ہے - يہ مردوں کي لاشوں کے ليۓ مخصوص ہوتا ہے - دوسرا حصّہ عورتوں کي لاشوں کے ليۓ اور تيسرا حصّہ بچوں کے اجساد کے ليۓ مخصوص ہوتا ہے - ان ميں سے ہر حصّہ چھوٹے حصوں ميں تقسيم ہوتا ہے جن ميں سے ہر ايک ميت کے ليۓ مخصوص ہوتا ہے - ان قطعات کے درميان چھوٹے چھوٹے سراخ رکھے جاتے ہيں تاکہ بارش کا پاني و غيرہ گزر سکے -
تحرير : سيد اسداللہ ارسلان