• صارفین کی تعداد :
  • 743
  • 11/19/2011
  • تاريخ :

عراق: امريکہ کو نکال باہر کرنے ميں آيت اللہ سيستاني کا کردار امريکي مبصر کے زباني

آیت اللہ سیستانی

امريکي مبصر نے زور دے کر کہا کہ عراق کے بزرگ مرجع تقليد آيت اللہ العظمي سيستاني نے اپنے انتہائي مؤثر کردار کے ذريعے امريکي افواج کو عراق سے انخلا‏ء پر مجبور کيا اور يہ کہ عراق سے امريکي افواج کا انخلاء اس ملک ميں جمہوريت کي کاميابي ہے جس نے امريکہ کو عراقيوں کي خواہش کے سامنے گھٹنے ٹيکنے پر مجبور کيا-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ  کي رپورٹ کے مطابق امريکي مبصرين نے اعتراف کيا ہے کہ آيت اللہ العظمي علي سيستاني نے اپنے مؤثر کردار کے ذريعے امريکيوں کو عراق سے انخلاء پر مجبور کيا-

انھوں نے لکھا ہے کہ آيت اللہ سيستاني کے اصرار اور تاکيد کي وجہ سے امريکيوں کو عراق سے نکلنا پڑا تا کہ عراقي اپنے ملک کي باگ ڈور اپنے ہاتھ ميں ليں-

امريکي تجزيہ نگار ٹوني کارون (Tony Karon) نے روزنامہ دي نيشنل (The National) اپنے مضمون کے ضمن ميں لکھا ہے کہ آيت اللہ العظمي سيد علي سيستاني نے اس بات پر بہت تاکيد کي کہ امريکيوں کو عراق سے جانا چاہئے اور عراقيوں کو اپنا مستقبل اپنے ہاتھ ميں لينا چاہئے اور اپني جمہوريت خود چلاني چاہئے اور امريکيوں کو اس ميں مداخلت نہيں کرني چاہئے-

انھوں نے لکھا ہے: عراق کے پہلے فوجي امريکي حکمران "پال بريمر" (Paul Brimer) نے چند سال تجويز پيش کي تھي کہ امريکہ چند عراقي شخصيات کو چن کر عراق کي حکومت سونپ دے- بريمر نے يہ بھي کہا تھا کہ امريکہ عراق کا آئين لکھ لے! ليکن آيت اللہ سيستاني نے امريکي حکام سے ملاقات سے انکار کرديا کيونکہ انہيں اس بات کي فکر تھي کہ کہيں يہ ملاقات امريکيوں کو عراق پر قبضے کا جواز ہي فراہم نہ کردے چنانچہ انھوں نے نجف ميں ايک فتوي جاري کيا اور اس ميں بريمر کے منصوبے کي مخالفت کردي اور حکومت کے مسئلے کو بنيادي طور پر قابل حل قرار ديا اور اصرار کيا کہ عراقي خود ہي حکومت کي ترکيب و تشکيل کے لئے افراد کا انتخاب کريں اور ايسي حکومت تشکيل ديں جس کو نيا آئيں لکھنے کي ذمہ داري سنبھالني تھي-

کارون لکھتے ہيں: مطلق العنان بريمر کي خواہش تھي کہ عوام اور سياستدان آيت اللہ سيستاني کے موقف کي مخالفت کرديں ليکن سنہ 2003 کے آخر ميں لاکھوں عراقيوں نے ان کي حمايت ميں جلسوں جلوسوں کا انعقاد کرکے واضح کرديا کہ حتي بريمر کے چنے ہوئے افراد کو بھي انتخابات کے انعقاد کے عوامي مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹيکنے پڑيں گے چنانچہ بريمر نے پسپائي اختيار کي-

اس امريکي تجزيہ نگار نے کہا: پال بريمر کے منصوبے کا مفہوم يہ تھا کہ عراقي عوام جمہوريت کے لئے آمادگي نہيں رکھتے ليکن آيت اللہ سيستاني نے يہ بات امريکيوں کو لوٹا دي اور يہ سوال اٹھايا کہ "کيا امريکہ جمہوري انتخابات کے نتائج قبول کرنے کي آمادگي رکھتا ہے؟

انھوں نے اپنے مضمون ميں مزيد لکھا: بش نے سنہ 2008 ميں عراق کے ساتھ ميثاق سلامتي منعقد کرنے کے لئے اپني کوششوں کا آغاز کيا- وہ عراقيوں سے مطالبہ کررہے تھے کہ عراق ميں پچاس امريکي فوجي اڈوں کے قيام کي حمايت کريں ليکن 31 دسمبر 2011 کي تاريخ امريکيوں کے مکمل انخلاء کي تاريخ قرار پائي اور عراق ميں دائمي فوجي اڈوں کے قيام کي مخالفت کي گئي اور عراقيوں نے عراق ميں اس تاريخ کے بعد کسي بھي قسم کي بيروني فوج کے قيام کي مخالفت کردي-