• صارفین کی تعداد :
  • 803
  • 9/26/2011
  • تاريخ :

BBC کے گرفتار جاسوسوں کے تازہ انکشافات

بی بی سی

ايران کے وزير اطلاعات نے کہا کہ بي بي سي فارسي سروس کے بھيس ميں سرگرم برطانوي جاسوسوں سے نہايت اہم اطلاعات ملي ہيں اور اس بظاہر ابلاغي جاسوسي ادارے سے منسلک مزيد افراد کو بھي بلوايا گيا ہے-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق اسلامي جمہوريہ ايران کے وزير اطلاعات (Intelligence Minister) جناب جحت الاسلام والمسلمين حيدر مصلحي نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا: حقيقت يہ ہے کہ برطانيہ کي جاسوسي ايجنسيوں نے بي بي سي کے بھيس ميں ايران کے خلاف نئي تخريبکارانہ سرگرميوں کا آغاز کررکھا تھا چنانچہ وزارت اطلاعات نے مداخلت کي اور برطانيہ کي تخريبي سرگرميوں کا سد باب کرتے ہوئے بيشتر افراد کو برطانوي سروسز کے جال ميں پھنسنے سے بچانے کے لئے مؤثر کاروائي کي-

انھوں نے کہا:

ہم نے کم از کم گرفتارياں کي ہيں ليکن يہ اقدام ہمارے اقدامات کا آغاز ہے اور جہاں بھي ضرورت پڑے گي کسي کے ساتھ تکلف نہيں کريں گے اور ہم اپنے فرائض قطعيت کے ساتھ نبھائيں گے-

انھوں نے بي بي سي سے وابستہ جاسوسوں کي گرفتاري پر بيروني رد عمل کے بارے ميں پوچھے گئے ايک سوال کا جواب ديتے ہوئے کہا: ہم بيروني اور اندروني رد عمل پر گہري نظر رکھتے ہيں اور ہمارے لئے کوئي فرق نہيں پڑتا کہ کونسا گروہ يا فرقہ يا جماعت يا گروہ اس حوالے سے محرک کي حيثيت سے سرگرم عمل ہے کيونکہ ہم آنے والے اقدامات کے دوران ہر قسم کے رد عمل کو بھي مد نظر رکھيں گے-

وزير اطلاعات نے بي بي سي کي فارسي سروس کے ڈائريکٹر کے عجلت زدہ اور غير ماہرانہ رد عمل کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بي بي سي کے ايک اہلکار نے ايک دن ميں چار مرتبہ انٹرويو ديا اور نہايت گھبرايا ہوا اور غصيلا چہرہ لے کر ايک طرف سے ہميں اپنا پيغام منتقل کرنے کي کوشش کي اور دوسري جانب سے ايران ميں اپنے غيرقانوني کارکنوں کو تسلي دينے نيز چارہ کار سکھانے کي کوشش کرتا رہا-

انھوں نے کہا:

بي بي سي نے برطانوي حکومت حتي کہ امريکي حکومت سے درخواست کي ايران پر دباؤ ڈال ديں تا کہ وہ اس ادارے کے جاسوسوں پر ہاتھ نہ ڈالے يوں وہ جو اپنے آپ کو ايک ابلاغي ادارہ ظاہر کررہے ہيں امريکہ اور برطانيہ سے درخواست کررہے ہيں کہ عالمي تنظيموں کے ذريعے ايران کو ان جاسوسوں کے خلاف اقدامات سے روکيں ليکن ايسا ممکن نہيں ہے-

جناب مصلحي نے کہا: بي بي سي کي فارسي سروس نے اپنے نيٹ ورک سے وابستہ افراد کي گرفتاري پر بہت عجلت سے بڑا واضح رد عمل ظاہر کيا اور يوں اس نے اپني خودمختاري، استقلال، غيرجانبداري حتي کہ ابلاغي ادارہ ہونے کا پول کھول ديا اور ثابت کرديا کہ يہ ادارہ خودمختار، مستقل، غيرجانبدار نہيں ہے بلکہ يہ ايک ابلاغي ادارہ بھي نہيں ہے چنانچہ يہ بات بھي آشکار ہوئي کہ وزارت اطلاعات کا اقدام کتنا بروقت، مناسب، اہم اور باريک بينانہ تھا-

وزير اطلاعات سے پوچھا گيا کہ کيا قبل ازيں حکومت نے اعلان کيا تھا کہ "بي بي سي کے ساتھ تعاون غير قانوني ہے اور ممنوع ہے؟" جس کے جواب ميں انھوں نے کہا: ہم نے اپنے قومي مفادات کي بنياد پر بي بي سي کي سرگرمياں منع کردي ہيں اور اس سے قبل بي بي سي کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ تعاون کرنے والوں کو بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر خبردار کيا گيا کيونکہ بي بي سي ايک ذريعۂ ابلاغ نہيں ہے بلکہ ايک تنظيم ہے جس کا ظاہري بھيس ايک ابلاغي ادارے کا ہے ليکن اس کا اصل اور بنيادي تشخص بہائي، صہيوني ہے اور اس کا مشن سياسي / جاسوسي (Intelligence-Politico) ہے-

انھوں نے کہا کہ سنہ 2009 ميں ايران ميں رونما ہونے والے فتنے ميں بي بي سي کا کردار فتنہ گرداني کا کردار تھا اور وہ کردار درحقيقت بي بي سي کے عملياتي ذمہ داري (Operatinal Mission) کا حصہ تھا-

انھوں نے کہا: حقيقت يہ ہے کہ بي بي سي کا ادارہ اسلامي انقلاب کے خلاف سرگرم عمل ہر فکر کے لوگوں کے اجتماع کا مقام بنا ہوا ہے اور انقلاب مخالف تمام ٹولے اس ادارے ميں اکٹھے کئے جاتے ہيں، معاند ترين اور ضدي ترين دشمن اور انقلاب کے خلاف مسلحانہ بغاوت کرنے والے عناصر کي بيٹھک بي بي سي ہے، بہائي جماعت بي بي سي فارسي کو تشکيل ديتي ہے، بادشاہت کے حامي دہشت گردوں سے ليکر تودہ پارٹي کے کميونسٹوں، منافقين (ايم کے او)، کوملہ اور ڈموکريٹس نيز پژاک نامي ٹولوں کے عنوان سے سرگرم دہشت گرد، حاليہ فتنے کے اہم ترين عناصر جو سب کے سب کالعدم جماعتيں ہيں اور حال ہي ميں شيطان پرستوں کا ٹولہ بھي ان سے جاملا ہے، کي ترجماني ميں مصروف ہے اور يہ سب عناصر بي بي سي کو اپني پناہگاہ سمجھ رہے ہيں-

انھوں نے کہا: ہم ان تمام لوگوں کو خبردار کرتے ہيں جو بي بي سي کے ايران دشمن اور انقلاب دشمن ادارے سے رابطہ کرنے والے ہيں يا رابطہ و تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں کہ وہ اس ادارے کي ظاہري صورت اور اس کے دلفريب نعروں کے چکر ميں نہ آئيں- ہم ان روابط اور تعلقات کي گہري نگراني کررہے ہيں اور مناسب موقع پر ضروري اقدام بھي کرتے ہيں-