• صارفین کی تعداد :
  • 1001
  • 9/4/2011
  • تاريخ :

بحرين: چودہ سالہ بحريني بچہ آل خليفہ کي درندگي کا شکار

چودہ سالہ بحرینی بچہ
بحرين ميں آل خليفہ کي حکومت نے 14 سالہ بحريني بچے علي جواد احمد الشيخ کو بربريت کا نشانہ بنا کر شہيد کرديا ہے . آل خليفہ حکومت نے رائے عامہ کو دھوکا دينے کے لئے بچے کے قاتل کا سراغ لگانے والے يا اس کو گرفتار کرنے والوں کے لئے انعام مقرر کيا ہے!-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق آل خليفہ کے بيروني کرائے کے جلادوں نے کل جزيرہ سترہ ميں پرامن مظآہرين پر بھي حملے کئے ليکن ايک حملہ انھوں نے نماز عيد سے لوٹنے والے ايک خاندان پر کيا اور اس دوران  ايک 14 سالہ بچے کو براہ راست گيس شيل کا نشانہ بنايا جس سے يہ بحريني بچہ شديد زخمي ہوا اور اس کو سلمانيہ اسپتال منتقل کيا گيا جو تھوڑي دير بعد زخموں کي تاب نہ لا کر شہيد ہوگيا-

شہيد بچے کے ورثاء اور بحريني عوام نے سلمانيہ اسپتال پہنچ کر جب بچے کي ميت مانگي تو اسپتال پر قابض خليفي جلادوں نے کسي کو اندر نہيں گھسنے ديا اور ميت حوالے کرنے سے بھي انکار کيا-

دريں اثناء خليفي فورسز نے اسپتال کے عملے ميں سے دو افراد کو گرفتار کيا جن سے وہ ان افراد کا نام و نشان معلوم کرنے کي کوشش کريں گے جو شہيد کو اسپتال پہنچا کر آئے تھے- اس کے بعد خليفي کرائے کے ايجنٹوں نے ميت نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کا شوشہ چھوڑا تا ہم اخرکار ميت ورثاء کے حوالے کرنے پر مجبور ہوئے-

اطلاعات کے مطابق شہيد علي جواد احمد الشيخ  مظاہرے ميں شريک نہ تھا بلکہ اپنے والدين کے ہمراہ نماز عيد سے گھر لوٹ کر آرہا تھا-

شہيد علي جواد احمد الشيخ کے والد نے تفصيل معلوم کرنے کي غرض سے رابطہ کرنے والے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتايا کہ آل خليفہ حکومت کے اہلکاروں نے انہيں خبردار کيا ہے کہ ذرائع کو تفصيلات بتانے کي صورت ميں سنگين نتائج بھگتنے ہوں گے-

دريں اثناء ايک اطلاع کے مطابق آل خليفہ کي خونخوار حکومت نے 14 سالہ بحريني شہيد کے قاتل کو انعام دينے کا اعلان کيا ہے-

آل خليفہ کي غيرجمہوري حکومت نے گذشتہ چھ مہينوں ميں عوام کو کچلنے کي بنا پر عيد کي دن قتل کرکے عالمي سطح پر اپني بدنامي کے بہت سے اسباب فراہم کئے تھے اور حال ہي ميں اس نے بحرين کے اندر اپنے لئے حالات بہتر بنانے کے لئے بعض کوششيں شروع کررکھي تھيں تا کہ رائے عامہ ان کے حق ميں ہوجائے ليکن دنيا پرستوں کے پاس عقل نہ ہونے کي وجہ سے وہ گناہ اور جرم سے توبہ اور غلطيوں کي تلافي کرنے کي بجائے مزيد غلطياں کر بيٹھتے ہيں چنانچہ خليفي حکمرانوں کے جلادوں نے ايک بے گناہ بچے کو شہيد کرکے انقلاب بحريں ميں ايک نئے موڑ کو شکل دي ہے اور عوام کے غيظ و غضب اور عزم و ہمت کا حال يہ ہے کہ آل خليفہ کے درندے بري طرح خوفزدہ ہوئے ہيں اور اب انھوں نے عوامي رائے عامہ کو ايک بار پھر دھوکا دينے کي کوشش کرتے ہوئے اس بچے کو مارنے والے نقاب پوش قاتل کي گرفتاري پر انعام کا اعلان کيا ہے-

آل خليفہ نے گذشتہ چھ مہينوں ميں اتنے عجيب اقدامات سرانجام ديئے ہيں کہ اب اس کا يہ اقدام بہت عجيب نہيں لگتا ليکن ہے عجيب!!!

اور وہ يوں کہ کيا حکومت کبھي اپنے حاضر سروس اہلکار کو پکڑنے کے لئے کبھي انعام مقرر کرتي ہے؟

کہا جاسکتا ہے کہ وہ نقاب پوش تھا تو اس کا جواب يہ تھا کہ اس کے پاس پوليس کي وردي اور "آنسو گيس شيل" کا لانچـر کہاں سے آيا؟ کيا خليفي حکومت کے عام کرائے کے ايجنٹ جو عام طور پر تلواروں اور کلہاڑيوں سے مسلح ہوتے ہيں اب بندوقيں اور شيل لانچر بھي استعمال کرنے لگے ہيں؟ کيا حکومت ان لوگوں کو نہيں جانتي؟ ايک سوال يہ کہ کيا آل خليفہ چند ہي روز ميں کسي بيروني شہري کو پکڑ کر قاتل کے عنوان سے متعارف نہيں کرائے گي جس کو اس کيس کا علم تک بھي نہيں ہوگا؟ کيا وہ عوام کے تسکين پہنچانے اور ان کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے کسي بيگناہ شخص کو قرباني کا بکرا بنا کر اپنے قاتل کو بچانے کي کوشش نہيں کرے گي؟

امر مسلم يہ ہے کہ 14 سالہ بچے شہيد علي جواد احمد الشيخ کو آل خليفہ کي شہادت کے بعد بحرين کي صورت حال تبديل ہوگئي ہے اور آل خليفہ کي مکاري اور آل سعود کي مکاري بھي اس حکومت کو بچانے ميں کامياب نہيں ہوسکي ہے عوام اپنا انقلاب جاري رکھنے کے لئے مزيد پر عزم ہوگئے ہيں-

جمعرات کے روز تدفين کے وقت 100 کے قريب نيوز ٹي وي چينلز کے نمائندے منامہ ميں موجود تھے اور وہ اس واقعے پر آل خليفہ حکمرانوں اور ان کے مخالف عوام کي آراء کو کوريج دے رہي تھے اور يہ بات بھي جعلي اور غاصب نجديوں کي حکومت کے خوف کا باعث بن گئي ہے-

آل خليفہ سے وابستہ فوريسيک ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ انہيں بچے کے بدن پر مارنے پيٹنے کے اثرات دکھائي دے رہے ہيں اور اس کي گردن پر زخم کا تعلق آنسو گيس شيل کا ہے ليکن تحقيقات جاري ہيں-