• صارفین کی تعداد :
  • 4559
  • 12/26/2007
  • تاريخ :

وزير اور وصى كى ضرورت

لاله صورتی

 

جب ہميں اسلام كے اصلى مقصد كا علم ہوگيا ہے تو ہم يہ بھى جان سكتے ہيں كہ يہ مقصد نہايت ہى مشكل اور كٹھن ہے_ اس لئے كہ ابتداء ہى ميں يہ ہدف اشخاص كى ذات سے ہى متصادم ہے _ كيونكہ اس مقصد كے تحقق كے لئے افراد كے غرائز اور نفسانى خواہشات پر غلبہ پانا ضرورى ہے تاكہ مثالى انسان كى شخصيت تعمير ہوسكے_ اسى طرح معاشرے كى معاشرتى ، سياسى اور ديگر اصولوں كى بنيادى تبديليوں كا ہدف ہے_ تا كہ شركى جڑيں اكھاڑ پھينكے اور انحراف كے تمام عوامل و اسباب كو ختم كرڈالے _ اور اس كے بدلے ميں خير ، بركت ، نيكى اور خوشبختى كے تناور درخت اگائے_

جى ہاں يہى تو نہايت مشكل ہدف ہے اور اس سے بڑھ كر مشكل كوئي چيز نہيں _ اس لئے كہ اس كے تحقق اور دوام كے لئے اس وقت تك سخت اور مسلسل جد و جہد كى ضرورت ہے جب تك انسان اپنے اندر وہ تبديلياں نہ پالے جس كے لئے خدا نے اسے خلق كيا ہے تا كہ يہ تبديلياں اس كى بقاء ، سعادت اور سكون كى عامل بنيں_اور خدا نے بھى انسان كو ان خواہشات پر قابو پانے اور انہيں ہدف مند كرنے كے وسائل فراہم كئے ہيں_ ليكن بسا اوقات يہ وسائل ان خواہشات پر قابو پانے ميں ناكام ہوجاتے ہيںاور جب تك ان كے درميان جنگ جارى ہے انحراف كے خطرات منڈلاتے رہتے ہيں_ اور چونكہ طول زمانہ ميں انسان كے وجود كے ساتھ جنگ بھى جارى رہے گى _ اس لئے انحراف اور بھٹكنے كا خطرہ بھى دائمى رہے گا پس انبياء كو عقل كو مسحور كردينے والى آيتوں كى تلاوت اور اسلامى احكام كى تعليم كے ساتھ ساتھ تربيت اور تزكيہ كى مہم پر توجہ دينے ،

انسانى اور اخلاقى فضائل كو انسان كى ذات ميں كوٹ كوٹ كر بھرنے اور پھر اس كى تطبيق اور اس دائمى كشمكش كى نگرانى كرنے كى ضرورت رہے گى _انہى باتوں سے نبى كے وزير ، وصى ، مددگار ، بھائي اور حامى كى ضرورت واضح ہوتى ہے _ پس رسول (ص) كريم كى جانب سے خلافت پر حضرت على (ع) كى تنصيب ،راہ جہاد اور دعوت الى اللہ كے سلسلے ميں ايك عقلمندانہ فيصلہ تھا _ پس دعوت ذوالعشيرة اور اس ميں حضرت رسول اكرم(ص) كے وصى ، وزير اور خليفہ كے عنوان سے حضرت على (ع) كى تنصيب كا واقعہ ان بہت زيادہ واقعات ميں سے ايك ہے جن ميں اس امر خلافت پر قوت اور شدت كے ساتھ تاكيد كى گئي ہے

_