• صارفین کی تعداد :
  • 670
  • 7/6/2011
  • تاريخ :

صالح کا جلا ہوا چہرہ "پلاسٹک سرجری سے قبل"

صالح کا جلا ہوا چہرہ پلاسٹک سرجری سے قبل

کہا جاتا ہے کہ یمنی ڈکٹیٹر زخمی ہونے کے کچھ ہی دن بعد آل سعود کے فوجی اسپتال میں ہلاک ہوگئے ہیں اور امریکہ و سعودی عرب ان کی موت کے اعلان کی تیاری کررہے ہیں لیکن وہ پہلے یمن میں ایک نیا ڈکٹیٹر بٹھانے کے بعد یہ کام کریں گے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا : کہا جاتا ہے کہ علی عبداللہ صالح کی شکل کا ایک نیا آدمی پلاسٹک سرجری کے ذریعے تیار کیا جارہا ہے جو جاکر کچھ کہے اور کوئی تقریر کئے بغیر یمن مین بعض کاغذات پر دستخط کرے گا اور  ایک نیا حاکم یمن پر بٹھائے گا اور اس کے بعد ہی علی عبداللہ صالح کی موت کا اعلان کیا جائے گا۔

اس احتمال کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ ہالیووڈ سے بھی مدد لی گئی ہے اور منصوبہ یہ ہے کہ جس طرح کہ اردن کے سابق بادشاہ "حسین بن طلال" شدید بیماری کی حالت میں امریکہ منتقل ہوئے جبکہ ان کے بھائی ان کے ولیعہد تھے لیکن امریکہ اور اسرائیل کو بھائی نہیں بلکہ بیٹا پسند تھا جو برطانوی فوج کا حاضر سروس کرنل بھی تھا اور امریکہ اور برطانیہ نے اس کو پالا بھی تھا چنانچہ ایک طرف سے اعلان ہوا کہ شاہ حسین کی حالت نازک ہے اور دوسری طرف سے امریکہ سے ایک طیارہ اردن آیا اور اردن ایئر پورٹ پر ہالیووڈ میں کلون شدہ شاہ حسین طیارے سے نہایت تیزرفتاری سے اترتا ہوا دکھایا گیا جبکہ اس کے چہرے پر مسلسل مسکراہٹ دکھائی دے رہی تھی اور اس شخص کے بدن اور چہرے پر کسی قسم کی بیماری کے آثار نہیں تھے۔

وہ امان کے شاہی محل پہنچا اور پھر اعلان ہوا کہ "شاہ حسین" نے اپنے بھائی کو ولایت عہدی سے معزول کرکے اپنے بیٹے عبداللہ ثانی کو ولیعہد بنادیا ہے" لیکن اس ہشاش بشاش کلونڈ بادشاہ کو امریکہ جاتے ہوئے دکھانے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی اور صرف اس اعلان پر اکتفا کیا گیا کہ "شاہ حسین مزید علاج کے لئے امریکہ پہنچ گئے ہیں" اور کوئی دو یا تین دن بعد ان کی موت کا اعلان کیا گیا۔ پس پردہ کھیل سے بے خبر لوگوں کے لئے یہ بات باعث حیرت تھی کیونکہ بہت کم لوگ یہ اندازہ لگا سکتے تھے کہ اردن میں کلونڈ بادشاہ کی موجودگی اور ولیعہد کی معزولی اور نئے ولیعہد کی تقرری کے وقت اصلی شاہ حسین کی لاش امریکی اسپتال کے سردخانے میں تھی اور وہ اس سے بھی کئی روز قبل انتقال کرگئے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ یمن کے ساتھ بھی اردن والا کھیل کھیلے جانے کا امکان ہے لیکن یمنی عوام کہتے ہیں کہ:

٭ وہ اصلی یا نقلی علی عبداللہ صالح کے مرنے یا لوٹنے کو اہمیت نہین دیتے

٭ وہ انقلابی تحریک کو جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں

٭ وہ جانتے ہیں کہ قوم کی طاقت کو کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی

٭ وہ جاتتے ہیں کہ قومیں جب اٹھتی ہیں تو انہیں بٹھانا کسی طاقت کے بس میں بھی نہیں ہے

٭ وہ کہتے ہیں کہ کامیابی ان کے قدم ضرور چومے گی۔