• صارفین کی تعداد :
  • 815
  • 6/18/2011
  • تاريخ :

جارج جرداق: امام علي (ع) سوشيالوجي کے باني

جارج جرداق

 رہبر انقلاب اگرعظيم انسان نہ ہوتے تو اس عظيم مرتبے پر فائز نہ ہوتے. ميں نے اميرالمؤمنين (ع) کي شخصيت اور افکار کے بارے ميں اب تک چھ جلدوں پر مشتمل کتاب تأليف کي ہے ليکن مجھے محسوس ہورہا ہے کہ ميں آپ (ع) کي شخصيت کي حقيقت کا ادراک نہيں کرسکا ہوں . ميں نے امام خامنہ اي سے ملاقات کرکے محسوس کيا کہ وہ حقيقتاً وہ ايک عظيم انسان ہيں؛ ميں نے ديکھا کہ وہ جتنے عظيم اور بزرگ انسان ہيں اتنے ہي خاکسار اور متواضع ہيں۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق مشہور و معروف عيسائي مفکر اور کتاب "الامام علي (ع) صوت العدالة الانسانية" کے مؤلف جارج جُرداق نے علي عليہ السلام کي ولادت با سعادت کے حوالے سے تابناک نيوز ويب سائٹ سے بات چيت کرتے ہوئے اميرالمؤمنين عليہ السلام کے بارے ميں کہا: جو کچھ ميں جانتا ہوں وہ يہ ہے کہ امام علي عليہ السلام انسانيت کي تاريخ کي عظيم ہستيوں ميں سے ہيں، امام علي (ع) نے عالم وجود ميں عدل کا نظريہ استوار فرمايا اور بيان کيا کہ عالم وجود عدل پر استوار ہے اور ہرشيئے عالم وجود ميں تم سے اتنا ہي ليتي ہے جتنا وہ تمہيں ديتي ہے۔ وہ تم سے ليتي ہے اور ايسا نہيں ہے کہ وہ صرف ديتي ہے اور ليتي نہيں ہے؛ اور ايسا بھي نہيں ہے کہ تم سے لے لے اور تمہيں کچھ نہ دے۔

جارج جرداق نے امام علي عليہ السلام کي شخصيت کي خصوصيات اور آپ (ع) کي فکر کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ ليا اور 1997 ميں رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے اپني ملاقات کا بھي تذکرہ کيا۔ انھوں نے حضرت اميرالمؤمنين عليہ السلام کي شخصيت کي توصيف کرتے ہوئے کہا:

ميں نے اميرالمؤمنين (ع) کي شخصيت اور افکار کے بارے ميں اب تک چھ جلدوں پر مشتمل کتاب تأليف کي ہے ليکن مجھے محسوس ہورہا ہے کہ ميں آپ (ع) کي شخصيت کي حقيقت کا ادراک نہيں کرسکا ہوں اور جو کچھ ميں اس عظيم شخصيت کے بارے ميں لکھنا اور تأليف کرنا چاہتا ہوں وہ نہيں لکھ سکا ہوں چنانچہ اگر ميں يہاں چاہوں کہ دو تين جملوں ميں اس شخصيت کي خصوصيات بيان کروں تو يہ ہرگز ممکن نہيں ہوگا۔

انھوں نے کہا:

بس ميں اتنا ہي جانتا ہوں کہ امام علي عليہ السلام انسانيت کي تاريخ کي عظيم شخصيات ميں سے ہيں اور انھوں نے عدل کا مفہوم اور عالم وجود ميں عدل کي فرمانروائي کا نظريہ پيش کيا اور بيان فرمايا کہ عالم وجود عدل پر استوار ہے اور ہرشيئے عالم وجود ميں تم سے اتنا ہي ليتي ہے جتنا تمہيں ديتي ہے? وہ تم سے ليتي ہے ليکن ايسا نہيں ہے کہ وہ صرف ديتي ہے اور ليتي نہيں ہے؛ اور ايسا بھي نہيں ہے کہ تم سے لے لے اور تمہيں کچھ نہ دے۔

جارج جرداق نے کہا:

امام علي عليہ السلام نے مفہوم عدل کي گہرائي کا ادراک کرليا تھا اور اپنے زمانے ميں معاشرے کي عدل کي بنياد پر تشکيل نو فرمائي تھي۔

اس عيسائي دانشور نے کہا: امام علي عليہ السلام وہ عظيم شخصيت ہيں جنہوں نے دنيا کے عمرانيات کے اصولوں کو سب سے پہلي مرتبہ وضع فرمايا اور وہ بھي يورپي دانشوروں سے 14 صدياں قبل۔ عيسائي مصنف نے کہا: حضرت اميرالمؤمنين علي عليہ السلام سے ايسي عبارتيں اور ايسے جملے وارد ہوئے ہيں جو اس بات کا ثبوت ديتے ہيں کہ عمرانيات (سوشيالوجي) کے اصول آپ (ع) نے ہي وضع فرمائے ہيں۔

مثال کے طور پر امام علي عليہ السلام فرماتے ہيں: کوئي بھي دولتمند شخص اس وقت تک دولتمند نہيں ہوتا جب تک معاشرے کے نادار شخص کے حق ميں تصرف نہ کرے۔

مثال کے طور پر فرماتے ہيں:

«ان الله سبحانه فرض في الاموال الاغنياء اقوات الفقراء فما جاع فقير الا بما منع به غني والله تعالي سائلهم عن ذالک»۔(نهج البلاغه، حکمت 328)۔

"بے شک خدائے سبحان نے غرباء کا رزق دولتمندوں کے سرمائے ميں قرار ديا ہے پس کوئي بھي غريب بھوکا نہيں رہتا سوائے اس کے کہ سرمايہ دار مزيد دولت سميٹنے ميں کامياب ہوجائيں اور خداوند متعال روز قيامت ان سے بھوکوں کي بھوک کے سلسلے ميں ضرور پوچھے گا"۔ اس جملے کا مفہوم عمرانياتي مفہوم ہے۔

آپ ايک دوسرے مقام پر ارشاد فرماتے ہيں: 

«ما رأيتُ نعمةً موفورةً إلاّ وفى جانبِها حقّ مضيَّع»۔

ميں نے کہيں بھي کثير (اور ضرورت سے زيادہ نعمت نظر نہيں آئي مگر يہ کہ اس کے ساتھ ساتھ ايک حق ضائع کرديا گيا ہو)۔ يہ امام علي عليہ السلام کے عمرانياتي اصول ہيں۔ جارج جرداق نے اس انٹرويو ميں 1997 ميں رہبر انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي سے اپني ملاقات کا تذکرہ کيا اور کہا:

ميں نے 1997 ميں ايران کے سفر پر آيا وہاں ميں نے امام خامنہ اي سے ملاقات کي اور ہم نے بات چيت کي۔ ميں نے محسوس کيا کہ وہ حقيقتاً وہ ايک عظيم انسان ہيں؛ کيونکہ عظيم انسانوں کي ايک اہم خصوصيت تواضع اور منکسرالمزاجي ہے۔ ميں نے ديکھا کہ وہ جتنے عظيم اور بزرگ انسان ہيں اتنے ہي خاکسار اور متواضع ہيں۔ انھوں نے کہا: اس ملاقات ميں حضرت اميرالمؤمنين علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے بارے ميں کتاب لکھنے کے سلسلے ميں ميرے محرکات پر بھي بات ہوئي۔ امام خامنہ اي نے ميري کتاب (الامام علي (ع) صوت العدالة الانسانية) کا مطالعہ کيا تھا اور اسے پسند فرمايا تھا اور ميں نے اسي بنا پر ان کا شکريہ ادا کيا اور ان کي خدمت ميں عرض کيا کہ "حق تو يہ ہے کہ آپ کا نام بھي امام ہي ہونا چاہئے اور ہم آپ کے شاگرد ہيں"۔

انھوں نے رہبر انقلاب اسلامي کي شخصيت کے بارے ميں اپنے تأثرات بيان کرتے ہوئے کہا: امام خامنہ اي ايک مفکر، دانشور، عاقل و دانا، بزرگوار اور کريم الطبع، دنيا و ما فيہا کي قيدوں سے آزاد اور حريت کي چوٹيوں پر فائز اور بہت ہي متواضع اور منکسرالمزاج انسان ہيں اور يہ وہ تمام اوصاف ہيں جو ايک رہبر کے لئے ضروري ہيں۔ مجھے کہنا چاہئے کہ امام خامنہ اي امام خميني رحمةاللہ عليہ کے سچے پيروکار ہيں اور امام خميني رحمة اللہ عليہ حضرت اميرالمؤمنين علي بن ابي طالب عليہما السلام کے سچے پيروکار تھے۔ امام خامنہ اي حقيقتاً عظيم انسان ہيں اور اگر ايسا نہ ہوتا تو وہ اس مقام و منزلت تک نہ پہنچ پاتے ۔انھوں نے کہا:

مجھے معلوم ہے کہ جو بھي امام خامنہ اي کي شخصيت کي تعريف و توصيف کرنا چاہے انہيں انسانيت کے بلند ترين مراتب اور اخلاق اور عدل کي والاترين چوٹيوں پر فائز انسان کے عنوان سے متعارف کرائے گا۔ امام خامنہ اي عظيم انسان ہيں اور ايران اس جيسي عظيم شخصيت کي وجہ سے ہي قابل قدر و احترام ہے۔

جارج جرداق نے ايران کے لئے اپني نيک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ميں يہيں (لبنان) سے اميد رکھتا ہوں کہ ايران اس زمانے ميں ويسا ہي عدل و اخلاق اور تمام خوبيوں اور نيکيوں کا ملک ہو جس طرح کہ اس عظيم انسان کے شايان شان ہے۔ انھوں نے آخر ميں کہا: ميں کلي طور پر کہنا چاہوں گا کہ امام خميني رحمة اللہ عليہ اور امام خامنہ اي اميرالمؤمنين عليہ السلام کي راہ و روش پر گامزن رہے ہيں۔