• صارفین کی تعداد :
  • 736
  • 6/18/2011
  • تاريخ :

قدس شہر ميں تاريخي ناموں کي تبديلي

قدس شہر ميں تاريخي ناموں کي تبديلي

قبل۔ اول کي حمايت کے سلسلے ميں دنيا کے مسلمانوں کے کسي بھي اقدام سے نااميد "الاقصي اوقاف و ميراث فاؤنڈيشن" نے اس بارے ميں خبردار کيا ہے "غاصب صہيوني رياست بيت المقدس کو يہودي بنانے ميں سبقت لے جانا چاہتي ہے اور اسي بنا پر اس شہر کے تاريخي اور اسلامي مقامات کے نام تبديل کر رہي ہے۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق ايک طرف سي فلسطيني بيت المقدس کو آزاد فلسطيني ملک کا دارالحکومت بنانے پر مُصِر ہيں تو دوسري طرف سے غاصب صہيوني رياست اس شہر کو خالصتاً صہيوني شہر بنانے کے درپے ہے اور اب اس نے تاريخي مقامات اور سڑکوں کے نام بھي تبديل کرنال شروع کرديئے ہيں۔ غاصب صہيوني رياست بيت المقدس شہر کے مقبوضہ علاقوں ميں تاريخي اسلامي ناموں کو تبديل کررہي ہے اور نئے نام عربي کي بجائے "عبراني، عربي اور انگريزي" ميں لکھے جارہے ہيں۔ اطلاعات کے مطابق يہ اقدام اسرائيل کي طرف سے بيت المقدس کو يہودي بنانے کے ايجنڈے کا حصہ ہے اور جو لوگ سڑکوں اور تاريخي مقامات کے ناموں کي تبديلي کي مخالفت کرتے ہيں انہيں سزا دي جاتي ہے۔

الاقصي نيٹ ورک نے اسي حوالے سے عيني گواہوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ غاصب صہيوني ميونسپل ادارے نے "السلطان سليمان" روڈ کا بورڈ تبديل کرديا ہے اور اس کے اوپر عبراني، انگريزي اور عربي ميں "الصديق الياہو" لکھ ديا ہے۔ اس نيٹ ورک نے عيني شاہدين کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس سڑک پر واقع تمام تاريخي مقامات کے نام بھي تبديل کرديئے گئے ہيں اور ان پر جديد يہودي نام لکھ ديئے گئے ہيں۔

صہيوني ميونسپلٹي نے يہ بھي فيصلہ کيا ہے کہ اس سڑک کے نام کي تبديلي کي مناسبت سے اسي مقام پر ايک تقريب کا اہتمام کيا جائے گا اور اسي بنا پر قدس شہر کے باسي اس سڑک پر آمد و رفت کرنے سے محروم کرديئے گئے ہيں۔

قبلہ اول کي حمايت کے سلسلے ميں دنيا کے مسلمانوں کے کسي بھي اقدام سے نااميد "الاقصي اوقاف و ميراث فاؤنڈيشن" نے اس بارے ميں خبردار کيا ہے "غاصب صہيوني رياست بيت المقدس کو يہودي بنانے ميں سبقت لے جانا چاہتي ہے اور اسي بنا پر اس شہر کے تاريخي اور اسلامي مقامات کے نام تبديل کر رہي ہے۔