• صارفین کی تعداد :
  • 588
  • 6/18/2011
  • تاريخ :

آل خليفہ حکومت کے خلاف احتجاجي ريلياں لبيک ياحسين (ع) کے نعرے

جمعہ مقدسات

جمعہ الشعائر (جمعہ مقدسات) کے عنوان سے بحريني عوام نے 14 فروري انقلابي اتحاد اور جمعيہ الوفاق الاسلامي کي دعوت کو لبيک کہتے ہوئے بحريني عوام نے ملک کے مختلف علاقوں ميں آل خليفہ غاصبين اور آل سعود جارحين کے خلاف احتجاجي ريلياں نکاليں، مظاہرے کئے اور اجتماعات منعقد کئے۔

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق بحريني عوام نے کل رات بھي شمع بردار ريلياں نکاليں اور اپنے اسيروں کے ساتھ يکجہتي کا اظہار کرتے ہوئے آل خليفہ حکمرانوں کے خلاف احتجاج کيا۔ يہ مظاہرے السنابس، كرانہ، باربار، سِترہ اور العكر الغربي ميں ہوئے۔اطلاعات کے مطابق آل خليفہ کے غندوں نے آل سعود کے قابض گماشتوں کي مدد سے عوامي ريليوں کو منتشر کرنے کي کوشش کي۔جمعہ کے مظاہروں ميں عوام نے انقلاب بحرين کے "پرامن پہلو" کي تحريف کے حوالے سے آل خليفہ اور آل سعود کي کوششوں اور تشہيراتي کي مذمت کي۔ عوام نے 14 فروري کے انقلابي اتحاد اور جمعيہ الوفاق کي دعوت کو لبيک کہتے ہوئے ملک کے مختلف علاقوں ميں مظاہرے کئے اور ريلياں نکاليں۔

جزيرہ سترہ ميں ايک عظيم اجتماع منعقد ہوا جس ميں مردوں اور خواتين نے بھرپور شرکت کي اور سياسي اصلاحات کي حمايت ميں نعرے لگائے۔

شرکاء نے حکومت کي طرف سے شہريوں کي بے حرمتي پر تنقيد کرتے ہوئے ايک بار پھر ملک ميں پرامن تحريک جاري رکھنے پر زور ديا اور اپني مقاصد کے حصول کے راستے ميں کسي بھي قسم کي دباؤ کے سامنے گھتنے تيکنے سے صاف صاف انکار کرديا۔

 نماز جمعہ کے بعد ملک کے مختلف علاقوں ميں احتجاجي مظاہرے ہوئے اور ريليان نکالي گئيں۔ اطلاعات کے مطابق العکر کے علاقي ميں پرامن مظاہرے ہوئے جبکہ آل خليفہ کے غندوں نيز آل سعود کے قابض گماشتوں نے النويدرات کے علاقے ميں نکلنے والي احتجاجي ريلي پر صوتي بموں اور آنسو گيس شيلوں سے حملہ کيا۔ بني جمرہ اور السنابس نيز القريہ کے علاقوں ميں بھي نماز جمعہ کے بعد احتجاجي مظاہرے ہوئے۔ ذرائع نے رپورت دي ہے کہ بني دمرہ اور الدراز کے علاقوں ميں بھي مظاہرے ہوئے ہيں جبکہ خليفي فوجي ہيلي کاپتر نچلي پروازيں کرکے عوام کو خوفزدہ کرنے کي ناکام کوششوں ميں مصروف رہے۔ ادھر آيت اللہ الشيخ عيسي قاسم نے الدراز کي مسجد امام صادق عليہ السلام ميں نماز جمعہ کے خطبوں ميں کہا: ملت بحرين نے اپني عقل و دانش اور صبر و تحمل کے ذريعے پرامن انداز ميں اصلاحات کا مطالبہ کرکے سرکاري تشدد کے سامنے اپني طاقت اور استقامت کا ناقابل انکار ثبوت ديا ہے۔

انھوں نے کہا: قوميں اپنے جائز مطالبات ميں آخر کار کامياب ہوجاتي ہيں جس طرح کہ اس سے قبل تيونس اور مصر کي قوميں کامياب ہوگئيں۔ آيت اللہ شيخ عيسي قاسم ني کہا:

ملت بحرين ملک ميں نمائشي اصلاحات کے لئے احتجاج نہيں کررہے ہيں اور آج تک بھي اس قوم نے جو جدوجہد کي ہے اس کا يہ مطلب نہيں تھا کہ حکمران نمائشي اصلاحات کا اعلان کرے اور قوم خوش ہوکر خاموش ہوجائے۔

انھوں نے کہا کہ بحريني قوم نے پرامن تحريک کي بنياد پر اپنا انقلاب شروع کررکھا ہے اور يہ قوم کبھي بھي جبر قبول نہيں کرے گي اور خود بھي تشدد کي قائل نہيں ہے۔ انھوں نے کہا: ہم دنيا والوں کو بتانا چاہتے ہيں کہ آل خليفہ کے تشہيراتي ذرائع ہمارے انقلاب کي جو تصوير پيش کررہے ہے وہ تحريف شدہ تصوير ہے؛ آل خليفہ حکومت کہہ رہي ہے کہ بحرين کے مظاہرين ملک ميں بدامني، افراتفري اور عدم استحکام چاہتے ہيں جبکہ يہ بالکل غلط اور بے بنياد الزام ہے۔ انھوں نے کہا: يہ بات صحيح طور سے سمجھ ليني چاہئے اور يہ غلط فہمي مکمل طور پر دورہوني چاہئے کہ بحريني قوم اتني تھکاوٹيں، تکليفيں، مصائب، تشدد، قتل و غارت، ٹارچر اور گرفتارياں، اغوا اور جبر و ستم برداشت کرنے اور دسيوں شہيدوں کي قرباني دے کر ميدان سے خالي ہاتھ نکلے گي اور اپني جدوجہد کو ترک کردے گي اور جان لينا چاہئے کہ يہ قوم اپنے حقوق لے کر رہے گي۔ دوسري جانب سے کل جمعہ کے مظاہروں ميں عوام نے آل سعود کے گماشتوں کے فوري انخلاء، ملک ميں اصلاحات، آل خليفہ حکومت کے خاتمے، تمام قيديوں کي في الفور اور غير مشروط رہائي کا مطالبہ کرتے ہوئے دباؤ اور دھونس کے سائے ميں خليفي بادشاہ کے مجوزہ مذاکرات کو مسترد کرديا۔