• صارفین کی تعداد :
  • 973
  • 4/5/2011
  • تاريخ :

صوبہ لغمان اور صوبہ ننگر ہار میں امریکی پادری کی جانب سے قرآن جلانے کے خلاف مظاہره

افغانستان میں مظاہره

ڈاکٹر راشد نقوی

صوبہ لغمان میں 300 کے قریب افراد نے مظاہرہ کیا اور پولیس پر پتھراﺅ کیا جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور ہوائی فائرنگ کی ۔ لغمان پولیس کے سربراہ کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ ننگر ہار میں ہونے والے مظاہرے میں غنی خیل ضلع کے مین روڈ کو بند کردیا گیا اور امریکی پادری ٹیری جونز کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا ۔ مظاہرے میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔

دریں اثناء افغان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے لشکر گاہ کی عدالتی بلڈنگ پر ہونے والے 2 خود کش حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ، افغان وزارت داخلہ کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا دیا جبکہ دوسرا سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا اس جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انفارمیشن سینٹر سے جاری بیان میں نمائندہ خصوصی جارج سامپایو نے ملعون امریکی پادری کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے عالمی دنیا پر عدم برداشت اور انتہا پسندی کے مسئلے سے دیانتداری سے نمٹنے پر زور دیا۔ جارج سامپایو نے کہا کہ آواز کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ خاموشی کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔ ٹیری جونز کے حالیہ الفاظ اور عمل خطرناک اور جارحانہ اقدام ہے اس سے مذہبی منافرت پھیلے گی اور یہ کام مسلمانوں کے لیے جان بوجھ کر عدم احترام کی عکاسی کرتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مذہب معصوم لوگوں کے قتل عام کی اجازت نہیں دیتا ۔ انہوں نے تمام حکومتوں‘ مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ عالمی ادارے کے ساتھ مل کر کام کریں اور عدم برداشت و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کوششوں میں شامل ہوجائیں جو کہ امن ‘ انسانی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔