• صارفین کی تعداد :
  • 862
  • 4/3/2011
  • تاريخ :

مفتی اعظم مصر: حسینی مشہد کو نقصان پہنچانے والوں کو ہلاک کردو

 ڈاکٹر علی جمعہ

بعض انتہاپسندوں کی جانب سے مسجد امام حسین علیہ السلام پر حملہ کرنے اور اسے شہید کرنے کی افواہوں کے بعد مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر علی جمعہ نے نہایت شدید لب و لہجے میں کہا ہے کہا کہ جو لوگ بری نیت سے مشہد حسینی کے قریب جانا چاہیں انہیں فوری طور پر ہلاک کردیا جائے۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل بھی بعض انتہاپسندوں نے قاہرہ کے شمال میں قلیوب کے علاقے میں بعض اولیاء اللہ کے مشاہد کو منہدم کردیا تھا۔

التوافق جمعہ نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر علی جمعہ نے جامعة الازہر کی جامع مسجد (جامع الازہر) میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا: یہ کام اللہ کے ذمے ہے کہ جو بھی شخص اہل البیت (ع) سے مختص کسی بھی مقام کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچے، وہ اس شخص کو سزا دے۔

انھوں نے کہا کہ مدینہ مین مسجد النبوی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قبر بھی ہے لیکن کسی صحابی نے اس قبر کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچا تک نہیں پس یہ انتہا پسند کیونکر آل البیت علیہم السلام کی مسجد اور ان کی ضریحوں اور قبور کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو مصریوں کے نزدیک محترم ہیں اور مصری ان سے تبرک حاصل کرتے ہیں اور بھلا مانگتے ہیں۔

مفتی مصر نے ضریح امام حسین (ع) کے انہدام کے لئے آواز اٹھانے والے سے مخاطب ہو کر نہایت غضبناک ہو کر کہا: میں یہاں جامع الازہر سے اس شخص سے کہنا چاہتا ہوں کہ "گونگا بن جا، چپ رہ،  اے بدشعار، فاسق، خبیث، کم ذات اور کینہ ور! اللہ تیرے ہاتھ پاؤں اور تیری گردن کاٹ دے! اے زنیم (زنا زادہ)! ۔۔۔ حسبنا اللہ و نعم الوکیل... اطلاعات کے مطابق مسجد میں موجود مجمع نے بھی مفتی مصر کی پیروی کرتے ہوئے سے حسبنا اللہ و... کا جملہ اتنے بلند آواز سے دہرایا کہ جامع الازہر کی دیواریں لرز اٹھیں۔

انھوں نے مزید کہا: یہ لوگ حدیث رسول اللہ (ص) سے استدلال کرتے ہیں لیکن اس کے معنی سے ناواقف ہین اور حدیث یہ ہے کہ "لعن اللہ الیہود و النصاری اتخذوا قبور انبیائہم مساجد دون اللہ" (اللہ لعنت بھیجتا ہے یہود اور نصاری پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد (پوجا پاٹ کے مراکز) میں تبدیل کیا اور اللہ سے روگردان ہوئے۔ یہ لوگ نہیں سمجھ سکے ہیں کہ مسجد اس حدیث میں اس مقام کو کہا گیا ہے جس کو سجدہ کرنے والا اپنا معبود قرار دیتا ہے جبکہ مسلمان کبھی بھی اپنے اولیاء کی قبروں کو معبود قرار نہیں دیتے اور ان کی طرف سجدہ نہیں کیا کرتے اور اس کی دلیل رسول اللہ (ص) کی یہ حدیث ہے کہ "اللہم لا تجعل قبری وثناً یُعبَدُ" (ای اللہ میری قبر کو بت قرار نہ دے کہ لوگ اس کی طرف سجدے کرنا شروع کر دیں) یہ رسول اللہ (ص) کی دعا ہے جس کی بنا پر  اللہ تعالی امت اسلامی کو قبور کی پوجا کرنے سے معصوم قرار دیا ہے۔ جبکہ بعض سابقہ امتوں اپنے انبیاء کی قبروں کو اپنے لئے مسجد قرا دے کر ان کی پوجا کرنا شروع کیا تھا لیکن مسلم مکاتب کے پیروکار اولیاء کی قبروں کو اس معنی میں مسجد قرار نہیں دیا کرتے اور ان کی پوجا نہیں کیا کرتے۔

مصر کے مفتی اعظم کے اس بیان کو نہایت سخت قرار دیا گیا ہے جس میں انهوں نے مسجد امام حسین علیه السلام اور اس مسجد میں مشہد الحسینی کو منہدم کرنے کی کال دینے والے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور مسلمانان مصر نیز سیکورٹی ایجنسیوں کو شرعی طور پر حکم دیا ہے کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے مشہد کو نقصان پہنچانے کی نیت سے قریب آنے والوں کو گولی مار کر ہلاک کردیں۔