• صارفین کی تعداد :
  • 647
  • 3/6/2011
  • تاريخ :

قذافی کے وارنٹ گرفتاری

قذافی

عالمی فوجداری عدالت نے لیبیاکے ڈکٹیٹر قذافی اور اسکے پندرہ قریبی ساتھیوں کے خلاف انسانیت سوز جرآئم کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ابنا: عالمی فوجداری عدالت کے سربراہ نے ہسپانوی اخبار سے گفتگو میں کہا ہےکہ یہ تحقیقات ان سنگين جرائم کی بناپر کی جارہی ہیں جن کا ارتکاب لیبیاکے حکام نے کیا ہے۔ لیبیا کا ڈکٹیٹر قذافی جنگي جرائم کے اس کیس میں بڑا ملزم ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چھبیس فروری کو ایک قرارداد میں عالمی فوجداری عدالت کو ایک نوٹس بھیجا تھا جس میں لیبیا میں ہونےوالے قتل عام کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گيا تھا۔ ادھر انٹر پول نے بھی قذافی اور اسکے پندرہ قریبی افراد کی گرفتار کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ ان افراد میں قذافی اور اس کے تین بیٹے، انٹرنل سیکیورٹی کے سربراہ، فوج کی انٹجلنس کے سربراہ، بیرون ملک انٹجلنس کے سربراہ اور بعض فوجی کمانڈر شامل ہیں ۔

لیبیا کے ایک تجزیہ نگار قماطی نے کہا ہے کہ انٹرپول کے اس اقدام سے قذافی اور اس کے ٹولے پر دباو پڑے گا اور یہ ان لوگوں کے بیرون ملک دوروں کی روک تھام کےلئے ایک موثر اقدام بھی ہے۔

قذافی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کےباوجود اس کے کرائے کے فوجیوں نے ایک بار پھر الزاویہ اور راس لانوف کے عوام پر حملے کرکے انہيں خوک وخون میں غلطان کردیا۔ بتایا جاتاہےکہ قذافی کے طیاروں کی بمباری میں ساڑھے تین سو افراد مارے گئےہیں۔ قذافی کے کرائے کے فوجیوں نے ان شہروں کےعلاوہ دیگر شہروں پر بھی حملے کئےہیں لیکن انقلابیوں نے ثابت قدمی سے قذافی کے فوجیوں کا مقابلہ کرتےہوئے طرابلس کی طرف پیش قدمی جاری رکھی ہے۔ قذافی کی تشدد امیز پالیسیوں کی بناپر ساری دنیا میں اس کے خلاف نفرت پھیل گئي ہے اور لیبیا کا ڈکٹیٹر بہت زیادہ تنہا ہوگيا ہے۔ اس کےبعض یورپی اتحادیوں نے بھی اس کا ساتھ چھوڑدیا ہے اور عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کا انجام اس کا انتظار کر رہا ہے ۔