• صارفین کی تعداد :
  • 752
  • 2/27/2011
  • تاريخ :

 لبنان امام موسی صدر کا معاملہ انٹرپول کے ذریعے اٹھائے گا

امام موسی صدر

لبنان کے اٹارنی جنرل "سعيد الميرزا" نے کہا: امام موسی صدر کا معاملہ ایک بار پھر انٹرپول کے ذریعے اٹھا رہے ہیں۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے اٹارنی جنرل، سعید المیرزا نے روزنامہ "الاخبار" سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امام موسی صدر کا کیس 2007 سے انٹرپول کے پاس ارسال کیا گیا ہے اور آج بھی موجودہ صورت حال کے پیش نظر ہم اپنی درخواست پر ایک بار تأکید کرتے ہیں اور انٹرپول کے ذریعے ان کے بارے مین تازہ ترین معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عین ممکن ہے ہم اطلاعات جمع کرنے کے لئے ایک کمیٹی لیبیا روانہ کریں تا کہ ان جگھوں کا معائنہ کرے جہاں لیبیا کے حکومت کا دعوی ہے کہ امام موسی صدر کی تدفین ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ لیبیا میں وسیع صحراؤں کا ملک ہے اور ہمیں ایسے افراد کی ضرورت ہے جو ہمیں مختلف علاقوں تک پہنچنے میں مدد دیں لیکن اس وقت لیبیا کی صورت حال نہایت پیچیدہ ہے اور دو ملکوں کے درمیان سفارتی ہماہنگی بہت مشکل ہے۔

دوسری طرف سے لبنانی کی عبوری کابینہ کے وزیر قانون "ابراہیم نجار" نے کہا: امام موسی صدر کے معاملے میں لبنان کے سرکاری عہدیداروں کی جانب سے کوتاہی لبنان کے حق میں نہایت شرمناک مسئلہ ہے۔

انھوں نے کہا: ہم کس بات سے خوفزدہ ہیں؟ کیا ہم قذافی سے ڈرتے ہیں جو اپنے عوام کا خون بہاتا ہے اور انہیں چوہا کہتا ہے؟

انھوں نے کہا: میرے لئے باعث حیرت بات یہ ہے کہ اس معاملے کے تیس سال گذر گئے ہیں اور لبنان کے اٹارنی جنرل آفس میں امام موسی صدر کی سطح کی اعلی شخصیت کے اغوا کے کیس کے تمام ملزمان کی گرفتاری کے احکامات بھی موجود ہیں لیکن اس کیس کی پیروی نہیں ہوئی ہے اور اس سے بھی زیادہ عجیب بات یہ ہے کہ لبنان میں کسی میں بھی اتنی جرأت نہیں ہے کہ اپنی عدلیہ کے ان احکامات کو لیبیا میں کیس کے ملزمان کے لئے روانہ کرسکے؟

لبنان کے وزیر قانون و انصاف نے کہا: کیس کے ملزمان کی گرفتاری کے احکامات میرے دستخطوں سے جاری ہوئے ہیں لیکن ان احکامات سے کوئی اثر نہیں پڑا اور یہ مسئلہ ابھی تک سردخانے میں پڑا ہے۔

امام موسی صدر کے ہمراہ اغوا ہونے والی لبنانی شخصیت کے فرزند "حسن یعقوب" نے بھی لیبیائی نظام کے سابق وزیر "الہونی" کے حالیہ انٹرویو کی طرف اشارہ کیا ـ جس نے امام موسی صدر اور ان کے ساتھیوں کو شہید کئے جانے کا اعلان کیا ہے ـ اور کہا: الہونی نے اپنے اعلان کے لئے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا اور اس کی باتوں کا یقین نہیں کیا جاسکتا اور پھر یہ شخص 1975 سے بھی پہلے، قذافی کے ہاتھوں لیبیا سے نکال دیا گیا تھا اور 15 سال بعد ـ 1990 میں ـ وطن واپس آیا ہے۔

انھوں نے کہا: اس میں شک نہیں ہے کہ الہونی قذافی کے تمام جرائم میں شریک تھا اور اب وہ اس طرح کے اعلانات کرکے اپنے آپ کو قذافی کے جرائم سے بری قرار دینا چاہتا ہے۔