• صارفین کی تعداد :
  • 830
  • 12/25/2010
  • تاريخ :

شریعت کو پارلیمنٹ سے خطرہ لاحق ہو چکا ہے

مولانا فضل الرحمن

حکومت اتحاد سے الگ ہونیوالے جمعیت علما اسلام فے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فاٹا کے حوالے سے حکومت کی پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ شریعت کو پارلیمنٹ سے خطرہ لاحق ہوچکا ہے ۔

ابنا: اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج ملک میں غیرملکی دباؤ پر فیصلے ہورہے ہیں،جے یو آئی ف اسلامی قانون سازی کیلئے حکومتی اتحاد میں شامل ہوئی تھی ، صدر سمیت سب نے قانون سازی کا یقین دلایا تھا لیکنایک سال ہوگیا ان پر عمل نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ ان سے جمہوریت کو خطرہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ سے شریعت کو خطرہ لاحق ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر نظرثانی کیلئے پارلیمنٹ نے جو قراردادمنظور کی تھی اس کا مذاق اڑایا جارہا ہے، فاٹا میں امن کا دعویٰ کیا جاتا ہے حالانکہ وہاں سے ایک سپاہی بھی واپس نہیں بلایا گیا،وہاں وفاقی حکومت بے بس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی ڈکٹیٹر شپ کو قبول نہیں کرتے اور اگر کسی ڈکٹیٹر نے کوشش کی تو وہ اس کے راستے میں آ جا ئیں گے۔ 

......

سوال: کیا یہ خطرہ سواتی صاحب کی برطرفی سے لاحق ہوا ہے یا پھر وزارت مذہبی امور کے جانے سے؟ یا پھر دونوں کے جانے سے؟ لیکن وہ دو حضرات تو صرف حکومت سے الگ ہوئے ہیں پارلیمنٹ میں ان کی رکنیت تو برقرار ہے! تو پھر کیا وہ دو حضرات پارلیمنٹ میں رہ کر پارلیمنٹ کو اسلام کو نقصان پہنچانے کا سد باب نہیں کرسکتے؟

یہ اسلامی قانون سازی سواتی صاحب کی برطرفی تک مولانا صاحب کو یاد نہیں آئی اب کیوں یاد آئی؟ فاٹا میں امن کا قیام، وفاقی حکومت کی بےبسی وغیره کیا سواتی صاحب کی برطرفی کے بعد کا واقعہ ہے؟ اگر ہے تو کم از کم پاکستانیوں کو اس مسئلے سے آگاہ کرنے پر مولانا کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ اور ہاں مولانا صاحب کے نئے موقف کے بارے میں خیبر پختونخوا کے سینئر وزیر کا بیان پڑھ لیتا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا:

فضل الرحمان حکومت سے نکالے جانے پر ہیرو بننے کیلئے کوشاں ہیں، بشیر بلور  خیبر پختونخوا کے سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور کا کہنا ہے کہ تین سال تک حکومت کے ساتھ رہنے والے نکالے جانے پر قومی ہیرو بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بشیر بلور کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن تین سال تک حکومت کے ساتھ رہے اوراب انھیں نکالا گیا توانھوں نے ملک میں سیاسی ہلچل کا نعرہ لگادیا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسی سیاسی تبدیلی کا کوئی خطرہ نہیں ،عوام بھی اب سمجھ گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیشنل گیمزکیلئے سکیورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں اور یہ ایونٹ خوش اسلوبی سے مکمل ہوگا۔