• صارفین کی تعداد :
  • 883
  • 12/19/2010
  • تاريخ :

مسلمان برطانوی حکومت کی پالیسیوں سے سخت ناراض نظر آتے ہیں

برطانیہ

لندن طیارہ سازش کیس منظرعام آنے کے بعد چوبیس برطانوی نژاد مسلمان نوجوانوں کی گرفتاری پر برطانیہ میں موجود مسلمانوں میں سخت مایوسی اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور مسلمان برطانوی حکومت اور اس کی پالیسیوں سے سخت ناراض نظر آتے ہیں۔

ابنا: یہ باتیں چودہ اگست دو ہزارچھ کو امریکی سفارت خانے سے بھیجے گئے مراسلے میں کہی گئی ہے جسے وکی لیکس نے جاری کیا ہے۔مراسلے کے مطابق بیشتر مسلمان محسوس کر رہے ہیں کہ برطانوی حکومت نے مسلمانوں کے لیے دہرامعیار اپنارکھا ہے اور ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔مراسلے میں مسلم کونسل آف بریٹین کے میڈیا ترجمان عنایت بنگلوا کے بیانات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن کے مطابق گرفتار کیے گئے 19 مشتبہ مسلمان نوجوانوں کی گرفتاری کے فوری بعد ان کے بینک اکاوٴنٹ منجمد کردیے گئے تھے۔ یہی نہیں انگلش بینک نے ان نوجوانوں کے نام بھی جاری کر دیے جو صریحاً قانون کی خلاف ورزی ہے جبکہ برطانوی حکومت بینک کے فیصلے کا دفاع کر رہی ہے،حالانکہ ان نوجوانوں پرابھی کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا۔ مراسلے میں برطانیہ کے نمایاں مسلمانوں کی جانب سے ٹونی بلیر کے نام لکھے گئے اس کھلے خط کا تذکرہ کیا گیاہے جس پر برطانوی دارالامرا کے تین مسلمان اراکین کے بھی دستخط ہیں۔ اس خط میں ٹونی بلیئرکی عراق اور مشرق وسطیٰ کے بارے میں پالیسیوں پر سخت اعتراضات کیے گئے ہیں۔ ٹونی بلیئر سے کہاگیا ہے کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے انتہاپسندی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ یہی نہیں ملک اور بیرون ملک برطانوی شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ مراسلے کے مطابق اس کھلے خط کوبرطانوی حکومت انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ان علاقوں پر بھی خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے جہاں ممکنہ طور پر مسلمان کمیونٹی احتجاج کر سکتی ہے۔