• صارفین کی تعداد :
  • 794
  • 12/19/2010
  • تاريخ :

فضل الرحمان سے سرکاری وفد کی ملاقات ناکام

فضل الرحمان

حکومت اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان حکومتی اتحاد میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اور حکومتی وفد کو ناکام لوٹنا پڑا/ وزیراعظم نے 2وزیروں کو برطرف کرکے عدالتی فیصلے کا احترام کیا، چیف جسٹس

ابنا: وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمذہبی امور خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی ناراضگی میں میڈیا کا بھی کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے حامد کاظمی اور اعظم سواتی کو بیان بازی سے روکا لیکن وہ نہیں رکے تو ان کی برطرفی وزیر اعظم کا حق تھی۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے درمیان ملاقاتیں جاری رہیں گی۔

خورشید شاہ نے بتایا کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے مطالبات مولانا کو پہنچا دیئے ہیں جنہیں اب وہ اپنی جماعت کے سامنے رکھیں گے۔

جب کہ مولانا فضل الرحمان سے حکومتی رابطے جاری رہیں گے۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکو مت نے مفاہمت کی پالیسی پر کلہاڑا مارا ہے، علیحدگی کا فیصلہ خود بول رہا ہے کہ یہ اب تبدیل نہیں ہو سکتا۔

وزیراعظم نے 2وزیروں کو برطرف کرکے عدالتی فیصلے کا احترام کیا، چیف جسٹس 

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی کابینہ کے دو وزیر برطرف کرکے عدالت کا احترام کیا، انہوں نے یہ ریمارکس راولپنڈی میں ہونے والی ڈریگ کار ریس میں پانچ ہلاکتوں کے مقدمہ کی سماعت کے دوران دیے۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ڈریگ ریس کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آر پی او سمیت پولیس آفیسرز ، ڈریگ ریس کیس میں عدالت سے حقائق چھپا رہے ہیں، کیس کی تفتیش اس آفسیر کی نگرانی میں دے دی گئی جس نے اس ریس کی اجازت دی تھی ۔ چیف جسٹس نے آر پی او فخر سلطان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں کل ہی 2 وزیربرطرف ہوئے، تم تو کوئی چیز ہی نہیں ہو۔آر پی او راولپنڈی نے عدالت بتایا کہ اس ڈریگ ریس دیکھنے کے 3 ہزار ٹکٹ فروخت ہوئے تھے جبکہ ریس کیلئے34 گاڑیاں رجسٹرڈ تھیں۔عدالت کی معاونت کرتے ہوئے سینئر قانون دان خالدانور نے بتایا کہ ڈریگ ریس کے آرگنائزرز نے غیرقانونی کام کیا اور انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا،تاہم یہ قتل کا نہیں قانون توڑ کر پیسہ بنانے کا مقدمہ ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ پولیس آفسیرز کے خلاف محکمانہ انضباطی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کویہ معاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کے علم میں لانے کی ہدایت کی، بعد میں مقدمہ کی سماعت تین جنوری تک ملتوی کردی گئی۔