• صارفین کی تعداد :
  • 933
  • 12/11/2010
  • تاريخ :

امن کا نوبل انعام سیاسی ہتھکنڈہ

نوبل انعام

ذرائع کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنے اصلی راستہ سے منحرف ہوگيا ہے اور اب یہ انعام امن پسند لوگوں کے بجائے جنگي جرائم میں ملوث افراد کو دیا جاتا ہے یا ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو مغربی ممالک کی شہ پر اپنے ملک کے امن و امان کو درہم و برہم کرنے میں ملوث ہیں۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنے اصلی راستہ سے منحرف ہوگيا ہے اور اب یہ انعام امن پسند لوگوں کے بجائے جنگي جرائم میں ملوث افراد کو دیا جاتا ہے یا ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو مغربی ممالک کی شہ پر اپنے ملک کےامن و امان کو درہم و برہم کرنے میں ملوث ہیں۔۔ یہ انعام ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جن کا امن و صلح سے کوئي واسطہ نہیں گذشتہ برس امن کا نوبل انعام امریکہ کے صدرباراک  اوبامہ کو دیا گیا جو پوری دنیا میں بد امنی پھیلائے ہوئے ہیں اسی طرح امن کا نوبل انعام اسرائیل کے صدر شمعون پرز اور اسرائیل کے سابق وزراء اعظم کو بھی دیا گیا ہے جن کے جنگي جرائم میں ملوث ہونے میں کسی کو بھی کوئی شک و شبہ نہیں، انہی قرائن کے پیش نظرامریکہ اب امن نوبل انعام یا صیہونی لابی امن کے نام نہاد نوبل انعام کو دنیا میں سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں لیکن چین نے اس انعام کو غلط انعام قرار دیکر انعام پانے والے کو نہ صرف اس تقریب میں جانے کی اجازت نہیں دی بلکہ اسے جیل میں بند کررکھا ہےچین کے دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ لیو شاؤبو کو نوبل انعام دینا محض ایک سیاسی ڈھونگ ہے۔

چین کی جانب سے شدید اعتراضات اور اٹھارہ ديکر ممالک کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے سائے میں ناروے میں امن کا نوبل انعام دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔

چین کے دفترِ خارجہ نے کہا کہ اوسلو میں نوبل انعام کی پرائز کمیٹی کا یہ اقدام، دنیا میں کثیر افراد کی خواہشات کی ترجمانی نہیں کرتا۔ مبصرین کے مطابق امن کا نوبل انعام اپنی افادیت کھوچکا ہے اور اب یہ ایک سیاسی ہتھکنڈہ بن گیا ہے جسے مغربی ممالک اپنے حریف ممالک کے خلاف استعمال کرتے رہتے ہیں۔