• صارفین کی تعداد :
  • 817
  • 11/29/2010
  • تاريخ :

سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام پر حملہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا

امریکی وزارت خارجہ

وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق سعودی عرب ، مصر ، اردن اور بعض عرب ممالک نے امریکہ اور اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف بھر پوری فوجی کارروائي کرکے تباہ کردے اور ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت کا سر کچل دے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے وکی لیکس اور دیگر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عرب ، مصر ، اردن اور بعض عرب ممالک نے امریکہ اور اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف بھر پوری فوجی کارروائي کرکے تباہ کردے اور ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت کا سر کچل دے۔

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ نے بارہا امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کرنے کے لیے ایران پر حملہ کرے۔

ان دستاویزات میں ظاہر ہوتا ہے کہ کیسے عرب ممالک نے امریکہ سے درخواست کی کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے۔

ایک دستاویز میں سعودی عرب کے واشنگٹن میں سفارتکار نے امریکہ سے کہا ’شاہ عبداللہ نے امریکہ سے کہا ہے کہ سانپ کا سر کچل دو۔

ان دستاویزات میں ایران کے پر امن  ایٹمی پروگرام کے بارے میں اسرائیل کی بے چینی اور تشویش کا ذکر بھی کیا گیا ہے اور اسرائيل کیسے مشرق وسطی  میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتا ہے۔ اور اسی حوالے سے اسرائیل خود ہی ایران کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار ہے۔

جون دو ہزار نو میں اسرائیلی وزیرِ دفاع ایہود باراک نے کہا تھا کہ اُس وقت چھ سے اٹھارہ ماہ کا وقت ہے جس میں ایران کو ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ اس عرصے کے بعد کسی قسم کی کارروائی میں شہریوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔

بحرین اور اردن کے حکام نے بھی کھلے الفاظ میں کہا کہ کسی بھی طرح ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنا ہی ہو گا چاہے فوجی کارروائی ہی کی ضرورت کیوں نہ پڑے۔

سعودی عرب ، مصر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان نے ایران کے خلاف اپنے گہرے عناد کا ثبوت پیش کیا ہے۔ وکی لیکس کے انکشافات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عرب حکمراں امت مسلمہ کے مفادات سے کہیں زيادہ امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف گہری سازش میں ملوث ہیں۔

وکی لیکس کے مطابق امریکی حکام نے دوسرے ممالک کے خلاف نازیبا کلمات اور ناشائستہ الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جن میں افغان صدر حامد کرزائی، پاکستان کے صدر آصف زرداری، عراق کے وزير ا‏عظم نوری مالکی اور جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر سرکوزی شامل ہیں۔ امریکہ نے اپنے سفارتکاروں کو دوسرے ممالک اور اقوام متحدہ کی جاسوسی کرنے کا بھی حکم دیا اور یہ کہ امریکی سفارتکار دوسرے ممالک میں سفارتکاری کی آڑ میں جاسوسی بھی کرتے ہیں وکی لیکس کے مطابق امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی۔

وکی لیکس کے مطابق سعودی عرب حکومت اور سعودی شہری دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں اور سعودی حکومت اور عوام کی جانب سے القاعدہ کو بڑے پیمانے پر مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادیوں کے دہشت گردوں کے ساتھ قریبی روابط اور تعلقات ہیں اور  وہ انھیں ایک ملک سے دوسرے ملک میں سفری دستاویزات بھی فراہم کرتے رہتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق امریکہ نے القاعدہ کی آڑ میں عراق اور افغانستان  کئی لاکھ بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا ہے۔