• صارفین کی تعداد :
  • 1145
  • 10/13/2010
  • تاريخ :

کشمیر کے مسلمان پوری اسلامی دنیا کی مدد کے منتظر

کشمیر

دنیا کے تمام مسلمانوں کو کشمیر کے مظلوم لوگوں کی آزادی کے لیے ضرور جد و جہد کرنی چاہئیے۔

کشمیر میں پچھلے ڈھائی مہینے میں ہونے والی لڑائی میں ایک سو چالیس مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

حال ہی میں ایک سترہ سالہ لڑکے کی موت انڈین پولیس کے چلائے ہوئے گیس بم سینے پر لگنے سے ہوئی جس کی وجہ سے کشمیری سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئے۔

انڈین پولیس اس احتجاج کو روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جلد ہی اس علاقے میں بغیر کسی مزید جانی یا مالی نقصان کے امن و امان بحال ہو جائے گا۔ اور ایک ایسا ماحول بن جائے گا کہ کشمیری مسلمان امن اور آرام کے ساتھ رہ سکیں گے۔

آج کشمیر میں ہونے والے واقعات کو صحیح طور پر سمجھنے کے لیے اتنا کافی ہوگا کہ پچھلے ساٹھ سالوں میں کشمیر میں کیا ہوا اس پر مختصرا نظر ڈالی جائے۔

البتہ اس سے پہلے ہمیں ایک بہت ہی اہم پہلو پر زور دینا ہوگا۔ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں بہت سے مسلمان کشمیر میں شہید کیے گئے، بہت سے اپاہج ہوئے اور نسلی امتیازی پالیسی کی وجہ سے بہت سوں نے تکالیف اٹھائیں۔

 اور یہ بھی حقیقت ہے کہ کشمیر کے مسلمانوں پر ایسی پالیسی اختیار کی گئیں جو آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ کشمیر کے مسلمانوں کو ان مظالم ، سوچ اور تحریکوں کے پیچھے چھپی حقیقی وجہ سے ضرور لڑنا چاہئیے جو کہ بے رحمی، خود غرضی اور جھگڑوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اسکو بے اثر کرنے کے لیے علم، تہذیب اور سچائی کے ساتھ جدوجہد کرنی چاہئیے اور بے دینی کو ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کریں جو کہ دجال کے نظام کا ایک اہم ہتھیار ہے۔ کشمیر کے لوگ اپنی زمین پر آرام کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، حفاظت کے خوف سے آزاد، دوسرے مذاہب اور نسلوں کے ساتھ امن و امان کے ساتھ۔ ۔

ان خواہشات کی تکمیل کے لیے جو واحد راستہ ہے وہ ہے کہ اللہ نے جو اخلاقی قدریں قرآن میں بیان کی ہیں ان کو پھیلایا جائے اور لوگ ان اخلاقی قدوں کی روشنی میں کام کریں۔ اتجاج اور جمہوری حقوق کی آواز قانون کے اندر رہ کر ہونی چاہئیے اور فساد کا بلکل استعمال نہ ہو۔ یہ بہت اہم ہے کہ ایسا کوئی طریقہ اختیار نہ کیا جائے کے انڈین پولیس کو معصوم کشمیری لوگوں پر ہتھیار اٹھانے کا موقع ملے۔ کیونکہ ایسا کرنا بلکل قرآنی اخلاقی قدروں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

قرآن سے جو چیز مطابقت رکھتی ہے وہ یہ کہ آخری دور کے اس سب سے زیادہ فسادی دور میں نبی صلی اللہ علیہ  وآلہ و سلم کے طریقوں پر چلتے ہوئے دجالی نظام سے ہوشیار رہا جائے اور حضرت مہدی کے ساتھیوں میں شامل ہونے کے لیے جدو جہد کی جائے جو کہ دجال کے نظام کو بے اثر کریں گے۔ اللہ کے حکم کے مطابق متحد ہو جاوَ اور ایک مظبوط یک جہتی پیش کرو، تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے اس بد دیانتی، ڈارونزم، مادہ پرستی، ایتھیزم اور بے دینی کی اصل وجوہات کے خلاف عقلی جد و جہد کرنے کے لیے۔

تحریر : ڈاکٹر رضا رضوی