• صارفین کی تعداد :
  • 1461
  • 9/29/2010
  • تاريخ :

پاکستان کے شیعہ مدد کے منتظر

پاکستان کا پرچم
وحدت مسلمین پاکستان کے ایک رکن نے  کہا ہے کہ پاکستان کے لوگ اور شیعہ ولی امر مسلمین جہان حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے ہاتھ کو اپنے سروں پر محسوس کرتے ہیں اور پاکستان کے اندر حزب اللہ کی طرز کی ایک حزب کی تشکیل کے لیۓ فکری مدر کے منتظر ہیں اور اس کے لیۓ ہم درخواست کرتے ہیں ۔

شیعہ آن لائن نے فارس نیوز سے نقل کرتے ہوۓ لکھا ہے کہ مصطفی کرمانی نے اپنی راۓ کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ  پاکستان  کے صوبوں پنجاب اور سندھ میں 20 فیصد کے قریب شیعہ اور 90 فیصد اھل بیت سے محبت رکھنے والے افراد آباد ہیں مگر  بدقسمتی سے یہاں پر سعودی عرب کے وہابی اعتقادی لحاظ سے بہت زیادہ سرگرم عمل ہیں اور شیعوں کے ہر علاقے میں ایک وہابی جماعت موجود ہے۔ بدقسمتی سے شیعہ اپنے کم علم ہونے کی وجہ سے وہابیوں کے اثرات تلے دبے ہوۓ ہیں ۔

کرمانی نے کہا کہ یہاں پر بعض علماء عالم ربانی ہونے کے نام پر فعال ہیں جو بہت ہی کم علم ہیں ۔ ہم نے بارہا  حوزہ علمہ ایران سے درخواست کی ہے کہ یہاں پر کوئی صاحب علم عالم ربانی کو بھیجا جاۓ ۔ اس وقت ہماری دو بڑی مشکلیں ہیں جن کی وجہ سے یہاں پر شیعہ حضرات کمزور ہیں ۔ ایک تو کسی بڑے بزرگ استاد کا نہ ہونا اور دوسرا مالی مشکلات ہیں ۔

کرمانی نے مزید کہا کہ شیعوں کی مالی اور اطلاعاتی مشکلات کے برعکس سعودی عرب نے وہابی فرقہ کے لیۓ یہاں پر ایک مدرسہ بنا رکھا ہے جہاں پر 5 ہزار کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں جن پر ایک مہینے میں 100 ہزار روپے خرچ کیۓ جا رہے ہیں ۔ اس کے مقابلے میں شیعہ مدرسے میں صرف 200 طالب علم ہیں جن کو 15 ہزار روپے بھی خرچ کرنے کے لیۓ نہیں مل رہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہابی نہ صرف شیعوں بلکہ سنیو ں پر بھی رحم نہیں کرتے اور ان پر بھی اپنے اعتقادات لاگو کرنے میں کامیاب ہوتے نظر آ رہے ہیں ۔ اس لیۓ ضروری ہے کہ کوئی ایسا قدم اٹھایا جاۓ جس کی وجہ سے انقلاب ایران کے اثرات پاکستان کے شیعوں پر پڑھیں جس سے نہ صرف علماء بلکہ طالب علم ، انجینیر ، ڈاکٹر بھی مستفید ہو سکیں تاکہ  ان کی علمی دانش کو بلند کیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شیعوں کو شہید مصطفی چمران اور امام موسی صدر جیسے علماء اور عظیم ہستیوں کی ضرورت ہے جنہوں نے لبنان میں خاطر خواہ تحولات ایجاد کیے اور اب  ضرورت اس بات کی ہے کہ یہی تحولات پاکستان میں ایک حزب کے قیام کے بعد آئیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں  متحدہ عرب امارات نے اپنے خرچے پر پرائمری اسکول ،ہائی اسکول ، کالج اور یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا ہوا ہے جہاں پر ان کو غلط نظام کے تحت تعلیم و تربیت دی جاتی ہے ۔ جب یہ بچے ایسی تعلیم و تربیت کے ساۓ تلے بڑھے ہونگے تو ان سے بالکل توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے غلط دینی تفکرات کی مخالفت کریں ۔

 

کرمانی نے کہا کہ  پاکستان کے صوبہ سندھ اور بلوچستان میں اب بھی شیعوں کے لیۓ فعالانہ کردار ادا  کرنے کے لیۓ زمینہ سازی موجود ہے اور یہاں پر اپنی وسیع فعالیت کے باوجود ابھی تک درست طریقے سے کامیاب نہیں ہیں ۔

کرمانی نے کہا کہ گذشتہ تیس سالوں میں 150 ہزار کے قریب شیعہ ڈاکٹر ، انجینیر ، وکلاء ، جج  وہابیوں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں ، اس لیۓ پاکستان کے شیعہ ابھی بے سرپرست ہیں ۔ وہابی شیعہ علماء کے ساتھ سنی علماء کو بھی مار  رہے ہیں ۔

وحدت مسلمین  پاکستان کے رکن نے مزید کہا کہ مالی مسائل کی کمی کی وجہ سے اور کسی بزرگ عالم دین کے نہ ہونے کی وجہ سے شیعوں کا صرف ایک ہی اخبار پاکستان میں چپ رہا ہے جو ھفت نامے کی صورت میں ہے ۔

اس نے مزید کہا کہ 2 ٹی وی چینل حضرت آیت اللہ سیستانی کی مدد سے اس وقت یہاں چل رہے ہیں اور ایک اور ٹی وی چینل " روشنی " کے نام سے شیعوں کے لیۓ وسیع پیمانے پر نشر ہوتا تھا جو وہابی اثر و رسوخ کی وجہ سے بند کر دیا گیا ۔ اس وقت " الھادی " ،  اور الھدایت زیادہ تر نماز ، روزہ ، دعا اور مناجات کو نشر کر رہے ہیں ۔

کرمانی نے سینما کے بارے میں بات کرتے ہوۓ کہا کہ ہم اس میدان میں بھی بہت کمزور ہیں اس لیۓ ہم درخواست کرتے ہیں کہ ایرانی اپنی فلموں کو اردو زبان میں ترجمہ کریں اور پاکستان بھیجیں ۔ .

انہوں نے مراسم مذھبی کے بارے میں بات کرتے ہوۓ کہا کہ اس سال بجاۓ اس کے کہ  اجازت دی جا ۓ کہ عاشورہ کے موقع پر عزاداری کی جاۓ ، حکومت پاکستان اور طالبان نے مار دینے کی دھمکیاں دیں مگر اس کے باوجود لوگ عزاداری کے لیۓ میدان میں آۓ اور اس میں کچھ شہید بھی ہوۓ ۔ .

شہادت امیرالمومنین (ع) کے موقع پر مخالفان شیعہ نے عزاداری کے موقع پر بم دھماکے کیے جس میں 70 افراد شہید ہوۓ ۔ اس طرف انہوں نے اشارہ کیا اور کہا کہ روز قدس جس کو امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے حکم پر روز جہانی اعلان کیا گیا ہے ، اس دن کے موقع پر بھی چند شیعوں کو شہید کر دیا گیا.

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں حیدر رضا  جو صوبہ سندھ میں مجلس کا رکن تھا اور میرزا یوسف جو شیعوں کا ایک بڑا عالم تھا ، ان دونوں کو شہید کیا گیا ۔  پاکستان کے شیعوں کو بڑی شدت سے قرآن، نہج البلاغہ اور ایک کتاب جو وہابی ازم کے غلط عقائد کا  جواب دے  کی ضرورت  ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رسالہ عملیہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کو بھیجنے کی بار بار درخواست بھی کی ہے  جو ابھی تک یہاں دستیاب نہیں ہے ۔

تحریر : ڈاکٹر رضا رضوی