• صارفین کی تعداد :
  • 917
  • 9/12/2010
  • تاريخ :

کشمیرمیں زبردست مظاہرے کے بعد کرفیو

ہندوستان
ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں عید کے دن ہندوستان کے خلاف زبردست مظاہروں کے بعد ایک بار پھر سرینگر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کےمطابق پولیس اور سیکورٹی فورسز نے آج (اتوار کی الصبح ہی شہر میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

گزشتہ تین ماہ سے کشمیر میں مزاحمت کی ایک نئی تحریک شروع ہوگئی ہے جس میں ستر افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔

اردو ریڈیو تہران کے نمائندے سبط محمدحسن کی رپورٹ کے مطابق عید کی نماز کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ احتجاج میں شریک ہوئے۔

آل پارٹی حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا جم غفیر ہندوستانی حکومت کے خلاف ایک ریفرنڈم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اس ریفرنڈم میں یہ فیصلہ دے دیا ہے کہ کشمیر ہندوستان سے آزاد ہونا چاہتے ہیں۔

مظاہرین سبز رنگ کے پرچم اٹھائے آزادی اور خود مختاری کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں فائرنگ کی۔ مظاہرین نے سرینگر کے حضرت بل کے مضافات میں پولیس محکمہ بجلی کے کچھ دفاتر کو نذر آتش کر دیا۔اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں میں سات عام شہری اور چھ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔

ایک پولیس اہلکار نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ عید کے اجتماعات کو احتجاجی مظاہروں میں بدل دیا گیا ہے۔