ہیروشیما پر ایٹمی حملے کے 65 سال مکمل
روزنام جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق جاپان کے تاریخی شہر ہیرو شیما پر امریکا کی جانب سے ایٹم بم کے حملے کے 65 برس مکمل ہونے پر دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکہ کے جاپان میں متعین سفیر جان روز نے ایٹم بم حملوں کے بعد پہلی دفعہ اس دعائیہ تقریب میں شرکت کی جبکہ دنیا کے 75 ممالک کے سفارتی حکام بھی اس تقریب میں شریک تھے۔ عالمی امن کے پیامبر امریکا نے 6 اگست 1945 میں انسانی شہری آبادی پر ایٹم بم کی قیامت برپا کی تھی ۔ امریکا ایٹم بم استعمال کرنے والا واحد ملک ہے۔ اس موقع پر ہیرو شیما کے میئر تادا توشی اکیبا نے اپنے خطاب میں جاپانی حکومت پر زور دیا کہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کیلئے جاپانی حکومت کو رہنما کا کردار ادا کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ جاپانی حکومت کی پالیسی ہے کہ نہ تو جاپان ایٹمی ہتھیار تیار کرے گا، نہ انہیں رکھے گا اور نہ ہی ان کی حمایت کرے گا لہٰذا جاپانی حکومت کو چاہئے کہ امریکا کے ساتھ ایٹمی دفاع کے معاہدے کو منسوخ کرے اور ایٹم بم سے متاثر ہونے والے جاپانی شہریوں کی نگہداشت پر توجہ دے۔ ہیرو شیما میں ہونے والی تقریب کو دنیا بھر میں براہ راست بھی دکھایا گیا۔ پینسٹھ سال میں پہلی مرتبہ امریکا نے ہیروشیما پرایٹمی حملہ کی یادگاری تقریب میں شرکت کی زحمت کی ہے تاہم آج تک امریکا نے ایٹمی حملہ پرکسی قسم کی شرمندگی یا معذرت کا اظہار نہیں کیا ہے۔ ہیروشیما پر ایٹمی حملے میں ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد عام شہری لقمہ اجل بنے تھے۔ امریکی جنگی طیارہ بی ٹوئنٹی نائن نے لٹل بوائے نامی قیامت ہیروشیما کے باسیوں پر ڈھائی تھی ۔