علي عليہ السلام کي متوازي شخصيت (حصّہ چهارم)
قدرت اور حضرت علي عليہ السلام کي مظلوميت:
ايک دوسرا نمونہ جو آپ کي زندگي ميں ملتا ہے وہ ہے آپ کي قدرت و شجاعت اور مظلوميت ۔آپ کے زمانے ميں آپ سے زيادہ شجاع و بہادر کون ہو سکتا ہے؟ اميرالمومنين عليہ السلام کي آخري زندگي کے آخري لمحات تک کسي شخص کي بھي جرآت نہ ہو سکي کہ آپ کي شجاعت و قدرت کے سامنے اپني بہادري کا دعو يٰ کرسکے اس کے باوجود آپ کي ذات گرامي اپنے زمانے کي مظلوم ترين شخصيت ہے۔ کسي کہنے والے نے کتني سچي بات کہي ہے کہ شايد تاريخ اسلام کي شخصيتوں ميں مظلوم ترين شخصيت آپ کي ذات ہے قدرت اور مظلوميت آپس ميں دو متضاد صفات ہيں جو جمع نہيں ہوتيں، عموماً طاقتور مظلوم نہيں مگر امير المومنين عليہ السلام قوت و طاقت کے مالک ہو کر بھي مظلوم واقع ہوئے ہيں۔
حضرت علي عليہ السلام کي سادگي اور زھد:
سادگي اور دنيا سے بے توجہي اميرالمومنين عليہ السلام کي حيات با برکت ميں ضرب المثل کي حيثيت رکھتي ہے، نہج البلاغہ کے موضوعات ميں سے ايک اہم موضوع زہد ہے يہي اميرالمومنين عليہ السلام وفات پيغمبرصلي اللہ عليہ وآلہ و سلم کے بعد سے اپنے زمانہ حکومت تک ٢٥ سالہ خانہ نشيني کے دوران اقتصادي آباد سازي کے کام کرتے رہے، باغ لگاتے، کنويں کھودتے، پاني کي نہريں اور کھتي باڑي کرتے تھے اور تعجب اس بات پر ہے کہ يہ ساري محنتيں راہ الہيٰ ميں ہوتيں اور ان سب چيزوں کو راہ خدا وقف کر ديتے تھے۔
شايد آپ کو يہ جان کر حيرت ہوگي کہ خود اميرالمومنين عليہ السلام اپنے وقت کے مالدار لوگوں ميں سے تھے کہ آپ نے فرمايا! اگر ميرے مال سے نکلي ہوئي خيرات پورے قبيلہ بني ہاشم پر تقسيم کر دي جائے تو سب کے لئے کافي ہوگي ’’ انّ صدقتي لووزّع عليٰ بني ہاشم لو سعھم‘‘ تو حضرت کي درآمد کم نہيں تھي مگر وقت کا يہ دولت مند انسان فقيرانہ زندگي بسر کرنے کو ترجيح ديتا ہے اور اپنے زور بازو سے کمائي ہوئي دولت راہ خدا ميں خرچ کر ديتے ہيں، اپنے ہاتھوں کنواں کھود رہے ہيں راوي کہتا ہے ميں نے ديکھا فوارے کي طرح زمين سے پاني ابل رہاتھا حضرت مٹي اور کيچڑ ميں لتھ پتھ کنويں سے باہر تشريف لائے کنويں کے دہانے پر بيٹھ گئے ايک کاغذ منگوايا اور اس پر اس طرح لکھا: يہ کنواں فلاں قبيلہ کے لوگوں کے ليے ميں وقف کرتا ہوں، آپ جو کچھ بھي اميرالمومنين عليہ السلام کي خلافت کے دوران آپ کے کاموں کو ملاحظہ کرتے ہيں وہ سب آپ کي انفرادي زندگي کے کارنامہ ہيں جس کي برکتيں آپ کے دوران حکومت ميں بھي عياں رہيں دنيا سے بے توجہي اور دنیا کو آباد کرنے (کہ خدا نے تمام انسانوں کا يہ ايک فريضہ قرار ديا ہے) ميں کوئي تضاد نہيں پايا جاتا يعني دنيا کو تعمير کریں زمين آباد کريں ثروت و دولت کے اسباب وسائل تلاش کريں مگر ان سب سے دل نہ لگائيں اس کے اسير و غلام نہ ہوں تا کہ با سکون ہو کر اسے راہ خدا ميں خرچ کر سکيں اسلامي اعتدال اور توازن کا يہ مطلب ہے کہ حضرت علي عليہ السلام کي (اور ديگر آئمہ کي زندگيوں ميں) اس قسم کے بہت سے نمونہ ہيں جس کے بيان کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔
بشکریہ شيعه اسٹیڈیز ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
یوم ولادت حضرت علی علیہ السلام پر قائد انقلاب اسلامی کا ایک خطاب
علی علیہ السلام؛ نومسلم ولندیزي خاتون کی نگاہ میں