• صارفین کی تعداد :
  • 832
  • 4/14/2010
  • تاريخ :

دہشت گردی میں مغربی ممالک کے ملوث ہونے کے شواہد فراہم کر دیۓ

ڈاکٹر محمود احمدی نژاد اقوام متحدہ میں

بان کی مون کے نام صدر احمدی نژاد کا خط:  دہشت گردی میں مغربی ممالک کے ملوث ہونے کے شواہد فراہم کر دیۓ

تین ممالک کی خفیہ ایجنسیوں نے ریگی کو مکمل مدد فراہم کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی دہشت گردی کا مقابلہ نہیں بلکہ اپنے شیطانی مقاصد کے لئےعلاقہ میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔صدر نے اس خط کے ہمراہ ریگی دہشت گرد کے اعترافات بانکی مون کے لۓ روانہ کۓ ہیں۔

 اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک خط ارسال کیا ہے جس میں افغانستان میں تعینات نیٹو فوجیوں اور یورپی یونین کی جانب سے علاقائی دہشت گرد عبد المالک ریگی کی حمایت کے ٹھوس شواہد پیش کئے گئےہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 11 ستمبر کے واقعہ کی   غیر جانبدار کمیشن کے ذریعہ تحقیق کرواکے اس کے نتائج کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے پیش کرے کیونکہ امریکہ نے 11 ستمبر کے واقعہ کو بہانہ بنا کر اب تک ایک ملین سے زائد افراد کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔

صدر احمدی نژاد نے اپنےخظ میں لکھا ہے کہ دہشت گردی اس دور میں سب سے بڑا چیلنج ہے اور دہشت گردی کی تشکیل میں بعض ان طاقتوں کا ہاتھ مشہود ہے جو آج دہشت گردی کے ساتھ فرضی طور پر مقابلہ کرنے کا دعوی کررہی ہیں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بہانے عام شہریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔

احمدی نژاد نے بان کی مون کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عبد المالک ریگی نامی  دہشت گرد نے حالیہ برسوں میں افغانستان اور پاکستان میں پناہ لیکر ایران کے مشرقی صوبہ میں مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں مین 140 ایرانیوں کو شہید کیا  جن میں مرد و خواتین اور بچے شامل ہیں عبد المالک ریگی نے اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں میں 260 شہریوں کو زخمی بھی کیا اور زخمیوں میں بھی  مرد و عورتیں اور بچے شامل ہیں ۔ ایرانی صدر نے لکھا ہے کہ ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ریگی کے وحشیانہ جرائم پر مکمل سکوت اختیار کررکھا تھا اور ادھر افغانستان میں تعینات نیٹو فوجیوں اور مغربی ممالک نے اس دہشت گرد کو وسیع پیمانے پر مدد بہم پہنچائی اور امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ کی طرف سے ریگی کے دہشت گردانہ اقدامات کی تعریف کی جاتی تھی ۔

صدر احمدی نژاد نے خط میں لکھا ہے کہ کم سے کم  تین ممالک کی خفیہ ایجنسیوں نے عبد المالک ریگی کو مکمل طور پر مدد فراہم کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی دہشت گردی کا مقابلہ نہیں بلکہ اپنے شوم مقاصد کے لئےعلاقہ میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ایرانی خفیہ ایجنسی نے  بغیر کسی قتل و غارت اور نقصان کے تین مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد عبد المالک ریگی کو گرفتار کرکے دہشت گردوں سے مقابلہ کا نمایاں اور بہترین راستہ دکھایا ہے اورصاف ظاہر کردیا ہے کہ دہشت گردوں کو فوجی لشکر کشی اور عام شہریوں کو نقصان پہنچائے بغیر بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔

صدر احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک غیر جناب دار تحقیقاتی کمیشن کے ذریعہ امریکہ میں  11 ستمبر کو رونما ہونے والے واقعہ کی تحقیق  کراکے اس کے نتائج کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کریں۔ صدر احمدی نژاد نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ہمارے علاقہ میں 11 ستمر کے واقعہ کو بہانہ بنا کر اور چند دہشت گردوں کو پکڑنے کے لئےاس علاقہ میں ایک ملین سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے  اور اقوام متحدہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے منصبی فرائض کو بغیر کسی دباؤ کے پورا کرے۔