• صارفین کی تعداد :
  • 4285
  • 12/22/2007
  • تاريخ :

دوستی اسلام کی نظر میں

غنچه رز

دین اسلام نے اس بات پر خاص توجہ دی ہے کہ انسانی تعلقات اورلوگوں کے درمیان قائم باہمی رشتے ایسی مضبوط اورپائدار بنیادوں پر قائم ہوں جو انسان کی عقل‘ اسکے قلب اور اسکی پوری زندگی کو اپنے تابع کر لیں۔ کیونکہ انسانوں کے باہمی تعلقات انسانی زندگی کے بہت سے انفرادی اور اجتماعی اور داخلی اور خارجی پہلوئوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یعنی ان تعلقات میں یہ خاصیت پائ جاتی ہے کہ یہ الفت و محبت اور اخلاص کی ایک ایسی فضا ایجاد کردیتے ہیں کہ انسان اپنے جذبات و احساسات ‘ افکار و خیالات ‘ مختصر یہ کہ تمام رجحانات و میلانات میں ایک دوسرے کے اندر جذب ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ کیونکہ انسان مدنی الطبع (فطرتاً گروہ کی صورت میں رہنا پسند کرنے والا) ہے‘ تنہا رہنا پسند نہیں کرتا ‘ اور چاہتا ہے کہ دوسرے انسانوں کے ساتھ مل جل کر زندگی بسر کرے‘ لہذا اسکے لۓ ضروری ہوتا ہے کہ کوئ اسکا مونس و مددگار ‘ ہمدم و ہمراز دوست ہو۔ اسی بنا پر اسلام نے قرآنِ کریم اور سنتِ معصومین میں دوستی ورفاقت کے متعلق گفتگو کی ہے اور اس بارے میں ضروری رہنمائ فرمائ ہے ۔ ممکن ہے اعزہ و اقربا سے تعلقات اور ان کے ساتھ مل جل کر رہنا انسان کی روحانی پیاس نہ بجھاسکے اور وہ اپنوں کے درمیان بھی خود کو اجنبی اور تنہا محسوس کرے او راپنے بھی اسے پراۓ نظر آئں۔ لہٰذا اسے کچھ ایسے لوگوں کی ضرورت ہو گی جو اسکی فکر اور روح سے قریب ہوں اور ممکن ہے یہ اسکے اقربا و اعزہ سے بھی زیادہ اسکے قریب ہو جائں۔اس بارے میں امیر المومنین ں نے کیا خوبصورت جملہ فرمایا ہے کہ : رُبَّ اَخٍ لَکَ لَم تَلِدہُ اُمُّکَ ’’ممکن ہے تمہارے بھائوں میں سے کچھ ایسے بھی ہوں جنہیں تمہاری ماں نے پیدا نہ کیاہو۔‘‘

 

دوستی قرآن کی نظر میں اس گفتگو کی روشنی میں نیز ایک دوست کے دوسرے دوست پر بہت زیادہ اثر انداز ہونے کے پیش نظر پروردگارعالم نے انسان سے چاہا ہے کہ وہ دیکھ بھال کر اپنے دوست کا انتخاب کرے ۔اسی لۓ خداوندِ عالم نے قرآن مجید میں مثبت اور مفید دوستی کے بارے میں بھی گفتگو فرمائ ہے اور منفی ‘ مخرب اور خطرناک دوستی کے بارے میں بھی انتباہ کیا ہے۔