• صارفین کی تعداد :
  • 1362
  • 12/22/2009
  • تاريخ :

تیس ہزار امریکی فوجی اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی

پاکستان

افغانستان کے لئے 30 ہزار مزید فوجیوں کی روانگي سے متعلق امریکی صدر باراک اوباما کے فیصلے کی خود واشنگٹن کے اتحادیوں کی طرف سے خاصی مخالفت کی جا رہی ہے چنانچہ پاکستان کے وزير اعظم  سید یوسف رضا گیلانی نے اوباما کے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے افغانستان کے لئے تازہ دم فوجیوں کی تعیناتی کو پاکستان میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں اضافے کا پیش خیمہ قرار دیا ہے البتہ پاکستان کی جانب سے ان خدشات کا اظہار ایک فطری امر ہے تاہم واشنگٹن کے ایک بڑے اتحادی کی حیثیت سے جرمنی نے بھی باراک اوباما کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 ہزار مزيد فوجیوں کی افغانستان روانگي کے ذریعے بھی دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا ۔جرمنی کے وزیر دفاع گوٹنبرگ نے اپنے ایک باضابطہ بیان میں ایک بار پھر جرمنی کے اس سرکاری موقف کو دہرایا ہے کہ مزید فوجیوں کی تعیناتی کے ذریعے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح حاصل نہیں کی جا سکتی۔ جرمنی کے وزير دفاع کا بیان در اصل فرانس کے موقف کی تکرار ہے کہ جس نے امریکہ اور نیٹو کو مشورہ دیا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کی فکرکرے اس لئے کہ مسئلہ فوجی طریقے سے حل ہونے والا نہیں ہے اور امریکہ کا ساتھ دینے کی بنا پر نیٹو کے افغانستان کی دلدل میں بری طرح سے دھنس جانے کا امکان ہے ۔

 

اردو ریڈیو تہران