مجيد امجد سے باتيں (حصّہ پنجم)
س: جن لوگوں آپ كے بعد لكهنا شروع كيا.مگر جنهيں نظم نگار كے طور پر كچه نقاد اہميت ديتے ہيں مثلا اخترالايمان ان كے كلام سے آپ كب متعارف ہوئے؟
ج: اخترالايمان كا كلام اس وقت " خيال" بمبئي ميں چهپتا تها جو اخترالايمان اور ميراجي نے نكالا تها- ورنہ مجهے ان كا كلام بہت كم ديكهنے كا اتفاق ہوا بعد ميں ان كي كتابيں پڑهيں ان ك اسلوب بعض نظموں ميں بہت اچها ہے مگر وه ميري طبيعت كے مطابق نہيں ہے سوائے چند نظموں كے مثلا " بچہ " (غالبا مراد ايك لڑكا)
س: اس وقت اردو ميں دو بڑے نظم نگار سمجهے جاتے ہيں ايك فيض ہيں جو craze بن گئے ہيں - دوسرے راشد ہيں- يہ دونوں آپ كے معاصر ہيں- ان سے آپ متاثر ہوئے يا ان كا كلام كس وقت آپ كي نظر سے گزرا؟
ج: فيض صاحب كے كلام اس وقت متعارف ہوا جب ميں اسلاميہ كالج ميں پڑهتا تها – وه گورنمنٹ كالج ميں ايم- اے كر رہے تهے- اسي زمانے ميں راشد بهي فيض صاحب كي نظميں " مجه سے پہلي سي محبت ميري محبوب نہ مانگ" اور" سورہي ہے گهنے درختوں پر چاندني كي تهكي ہوئي آواز " بڑي مقبول تهيں- اسي طرح راشد صاحب اس زمانے ميں پابند كہتے تهے-
شگفتہ و شادمان رہے گي |
ميري محبت جوان رہے گي |
بعد ميں جب يہ خود ادبي دنيا كے اڈيٹر رہے ان كا كلام ديكها ہے ليكن ميں اس وقت (free verse) كے اسلوب كو پسند نہيں كرتا تها-
جاری ہے
کتاب کا نام | چند اہم جديد شاعر |
مولف | ڈاكٹر خواجه محمد زكريا |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں:
مجيد امجد سے باتيں (حصّہ اوّل)
مھناز رؤفی کا انٹرویو