1
نکاح دائمی ہو یا غیر دائمی اس میں صیغہ پڑھنا ضروری ہے اور صرف عورت مرد کا راضی ہوجانا کافی نہیں اور صیغہ عقد عورت و مرد خود پڑھیں یا کسی دوسرے شخص کو وکیل کریں جو اس کی طرف سے صیغہ پڑھے۔
|
2
جب تک عورت و مرد کو یہ یقین نہ ہوجائے کہ ان کے وکیل نے صیغہ پڑھ لیا ہے تو اس وقت تک وہ ایک دوسرے کی طرف محرمانہ نگاہ نہیں کر سکتے اور یہ گمان کافی نہیں کہ وکیل نے صیغہ پڑھ لیا ہے البتہ اگر وکیل کہہ دے کہ میں صیغہ پڑھ لیا ہے تو کافی ہے۔
|
3
وکیل کے لئے مرد ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ عورت بھی صیغہ پڑھنے میں دوسرے کی وکیل ہو سکتی ہے۔
|
4
اگر عورت کسی کو وکیل کرے کہ مثلاً دس دن کے لئے اس کا نکاح (متعہ) کسی مرد سے کردے اور دس روز کی ابتداء معین نہ کرے تو اگر عورت کے کلام سے یہ معلوم ہوجائے کہ اس نے وکیل کو پورا اختیار دے دیا ہے تو وکیل کو اختیار ہے کہ جس وقت وہ چاہے اس عورت کو اس مرد کے نکاح میں دس دن کے لئے دے دے اور اگر معلوم ہو کہ عورت نے معین دن یا وقت کا قصد کیا تھا تو پھر عقد اس کے مطابق کیا جائے۔
|
5
ایک ہی شخص دائمی اور غیر دائمی عقد کا صیغہ پڑھنے کے لئے دونوں طرف سے وکیل ہوسکتا ہے اور اسی طرح کوئی شخص عورت کی طرف سے وکیل ہوکر اس کا نکاح اپنے ساتھ دائمی یا غیر دائمی پڑھ سکتا ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ دو آدمی عقد پڑھیں۔
|