1
جعالہ یہ ہے کہ کوئی مقرر کرے کہ جو شخص میرا فلاں کام کرے گا۔ میں اس کے مقابلہ میں مال معین دوں گا۔ مثلا ً کہے کہ جو شخص میری گم شدہ چیز کو تلاش کر لائے تو اس کو دس روپے دوں گا تو جو شخص یہ مقرر کرے جاعل اور جو شخص کام انجام دے اسے عامل کہتے ہیں اور جعالہ اور کوئی شخص کسی کا اجیر بنے اس میں فرق یہ ہے کہ اجارہ میں عقد پڑھنے کے بعد اجیر کو کام کرنا پڑے گا اور جس نے اسے اجیر بنایا ہے اسے اس کی اجرت دینا ہوگی البتہ جعالہ میں عامل کو اختیار ہے کہ وہ کام نہ کرے اور جب تک کام انجام نہ دے جاعل کے ذمہ بھی کوئی چیز نہیں۔
|
2
جاعل کو بالغ و عاقل ہونا چاہیے اور ارادہ و اختیار سے قرار داد کرے اور شرعا ً اپنے مال میں تصرف بھی کر سکتا ہو تو اس بناء پر سفیہ و بے وقوف کا جعالہ جو کہ اپنا مال فضول کاموں میں صرف کرتا ہے صحیح نہیں ہے جب کہ حاکم شرع نے اس کو عمل کرنے سے روک رکھا ہو یا بالغ ہونے کی حالت میں بے عقل ہو۔
|
3
جاعل کے کہنے پر جو کام کرنا ہے وہ حرام نہ ہو اور وہ ایسا بے فائدہ بھی نہ ہو کہ جس سے کوئی غرض عقلائی متعلق نہ ہو پس اگر وہ کہے کہ جو شخص شراب پئیے یا رات کے وقت تاریک مقام پر جائے تو اس کو دس روپے دوں گا تو جعالہ صحیح نہیں ہے۔
|
4
جس مال کے دینے کا معاہدہ کیا ہے اگر اسے معین کرے مثلاً کہے جو شخص میرا گھوڑا تلاش کر لائے یہ گندم میں اسے دوں گا تو یہ ضروری نہیں کہ یہ بھی کہے کہ یہ گندم کس جگہ کی ہے اور اس کی کتنی قیمت ہے۔ البتہ اگر مال کو معین نہ کرے مثلاً کہے کہ جو شخص میرا گھوڑا تلاش کر لائے تو اس کو دس من گندم دوں گا تو اس کی خصوصیات پورے طور پر معین کرے ۔
|
5
اگر جاعل کوئی معین مزدوری اس کام کے لئے قرار نہ دے مثلاً کہے کہ جو شخص میرا بچہ تلاش کر لائے ۔ میں اسے کچھ رقم دوں گا اور اس کی مقدار معین نہ کرے تو اگر کوئی شخص اس عمل کو بجالائے تو اس کی مزدوری اتنی ادا کرے کہ جو لوگوں کی نظر میں اس کام کی ہوسکتی ہے۔
|
6
اگر عامل یا کوئی اور شخص قرار داد سے پہلے کام انجام دے چکا ہو یا قرار داد کے بعد اس نیت سے کام کر چکا ہو کہ میں اس کے مقابلہ میں پیسے نہیں لوں گا تو وہ مزدوری کا مستحق نہیں ہوگا۔
|
7
قبل اس کے کہ عامل کام شروع کرے ۔ جاعل اور عامل جعالہ کو فسخ کرسکتے ہیں۔
|
8
بعد اس کے کہ عامل کام شروع کر دے اگر جاعل جعالہ کو فسخ کرنا چاہے تو کوئی اشکال نہیں۔ البتہ جتنا کام وہ کرچکا ہے ۔ اس کی مزدوری ادا کرے۔
|
9
عامل کام کو ادھورا چھوڑ سکتا ہے البتہ اگر کام کو ناقص چھوڑنا جاعل کے لئے مضر ہے تو پھر اس کو تمام کرے مثلاً اگر کوئی کہے کہ جو شخص میری آنکھ کا آپریشن کرے تو اتنی رقم اس کو دوں گا اورآپریشن کرنے والا ڈاکٹر کام شروع کردے۔ اب یہ صورت ہوکہ اگر کام نہ کرے تو اس کی آنکھ عیب دار ہوجائے گی تو اس کو تمام کرے تو اگر پورا نہ کیا تو جاعل سے کسی چیز کے لینے کا مستحق نہیں ہوگا۔
|
10
اگر عامل کام کو ناتمام چھوڑ ے تو اگر وہ کام ایسا ہے کہ جب تک اسے پورا نہ کیا جائے۔ جاعل کے لئے اس میں کوئی فائدہ نہیں مثلاً گم شدہ گھوڑے کا تلاش کرنا تو پھر عامل کسی چیز کا مطالبہ نہیں کر سکتا اور یہی حکم ہے کہ اگر جاعل نے عمل پورا کرنے کی مزدوری قرار دی ہو مثلا ً کہے جو میرے کپڑے سئیے گا اس کو دس روپے دوں گا البتہ اگر اس کا مقصد یہ ہو کہ جتنا عمل کوئی کرے گا اتنی مزدوری اسے دوں گا تو جاعل کو چاہیے کہ عامل نے جتنا کام کیا ہے اتنی مزدوری اسے دیدے ۔ اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ بطور مصالحت ایک دوسرے کو راضی کریں۔
|