مومنین کی تقلید اغلب طور پر اعلم کی تحقیق و تشخیص کے بغیر ہے مثلاً ماہ مبارک میں کوئی مبلغ کسی دیہات میں تشریف لے جاتا ہے اور لوگوں کو کسی مرجع و مجتہد کے فتویٰ سے آگاہ کرتا ہے یا رسمی طور پر لوگوں کے درمیان اس کی تعریف کرتا ہے۔ لوگ حسن نیت کے طور پر اس کو قبول کرلیتے ہیں۔ کیا اس قسم کی تقلید بھی ثمر آور ہے یا نہیں ؟ اور کیا ضروری ہے کہ ان کو آگاہ کیا جائے کہ وظیفہ کیا ہے ؟ یا چونکہ غیر اعلام کی تقلید کرتے ہیں اور معلوم نہیں کہ ان کا فتویٰ اعلم کے فتویٰ کے مخالف ہے ۔ لہذا اس میں اشکال نہیں ؟
حکم شرعی کو بیان کرنا چاہیے لیکن خصوصی طور پر لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری نہیں ہے اور اگر تقلید شرعی اصولوں کے مطابق نہ ہو تو صحیح نہیں ہے۔
|