• صارفین کی تعداد :
  • 6103
  • 12/20/2013
  • تاريخ :

يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے

یہ بادِ صبا کون چلاتا ہے

يہ بادِ صبا کون چلاتا ہے، مرا رب

گلشن ميں کلي کون کھلاتا ہے، مرا رب

مکھي کو بھلا شہد بنانے کا سليقہ

تم خود ہي کہو کون سکھاتا ہے، مرا رب

برساتا ہے بادل کو اثر  خشک زميں پر

گل بوٹے کہوں کون اگاتا ہے، مرا رب

خوشحال کو خوشحال کيا کس نے بتاۆ

غمگين کا غم کون مٹا ہے، مرا رب

مانا کہ سما سکتا نہيں ارض و سما ميں

پر ٹوٹے ہوئے دل ميں سماتا ہے مرا رب

اک پردۂ شب کو گراتا ہے سرِ شام

سورج کا ديا کون جلاتا ہے، مرا رب

صحرا کو مزين وہ بناتا ہے جبل سے

گلشن کو بھي پھولوں سے سجاتا ہے مرا رب

خود کھانے و پينے سے مبرا و منزہ

گو سب کو کھلاتا ہے پلاتا ہے مرا رب

ہے کون جو حاکم ہے بلا شرکتِ غيرے

يہ نظم و نسق کون چلاتا ہے مرا رب

ستّار ہے عاصي کو وہ رسوا نہيں کرتا

بندے کے معائب کو چھپاتا ہے مرا رب

وليوں سے کبھي خالي نہيں رہتي ہے دنيا

اک جائے تو دوجے کو بٹھاتا ہے مرا رب

 

 

کتاب کا نام : بچوں کي ديني نظميں  ( شاھين اقبال )


متعلقہ تحریریں:

يقيناً خود پہ اتراتا ہے بکرا

ميں ميں کا فلسفہ