• صارفین کی تعداد :
  • 1545
  • 6/11/2011
  • تاريخ :

شاہنامہ

شاہنامہ

شاہنامہ ساٹه ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ اس ميں فردوسي نے ايران کے پہلے داستاني بادشاه کيومرث سے لے کر آخري ساساني بادشاه يزدگرد سوم تک پچاس سال بادشاہوں کي سرگذشت لکهي ہے۔ اس کا اہم ترين حصّہ کياني بادشاه کيکاؤوس کے بارے ميں رستم اسي کے عہد ميں ہوا۔  يہي کردار اور اس سے متعلقہ روايات شاہنامے کي جان ہيں۔ واقعات لکهتے وقت فردوسي نے قابل اعتماد ماخذوں سے کام ليا ہے۔

دکتر صفا نے شاہنامہ کي مندرجہ ذيل خصوصيات کا ذکر بطور خاص کيا ہے۔ الف: فردوسي نے ملي روايات کو بڑي ديانتداري اور احتياط سے شاہنامے ميں شامل کيا ہے۔ ب: شاہنامے ميں مناظر فطرت، ميدان جنگ، پہلوانوں کے کردار اور ان کے مقابلوں کو جزئيات کو بڑي عبارت سے نظم کيا گيا ہے۔ پ: شاہنامے کي تمہيد اور ہر داستان کے آغاز ميں حمد و نعت، حکمت و موعظت اور عبرت کي باتيں بيان کي گئي ہيں۔ ت: شاہنامہ کي سادگي بيان ميں اپني مثال آپ ہے۔ اتنے سو سال سے زياده گزرجانے کے بعد آج بهي وه کم و بيش ہر ايراني کے لئے قابل فہم ہے۔ شاہنامہ ايراني بادشاہوں کي صرف منظوم تاريخ ہي نہيں۔ بلکہ يہ اپني تمام خصوصيات کے ساته ايک رزميہ ہے جسے دنيا کے عظيم رزميوں ميں شمار کيا جا سکتا ہے۔ ما فوق الفطرت واقعات، شجاعوں کے مبالغہ آميز کارناموں اور حسد و انتقام کي حکايات سے معمور ہے۔ اس کے ساته ساته يہ ايک ايسا نگارخانہ ہے جس ميں قديم ايراني تمدن و ثقافت اپني پوري تفضيلات کے ساته جلوه گر ہے۔ شاہنامے ميں فردوسي نے واقعہ نگاري، منظر کشي، جذبات نگاري اور کہيں ايجاز و اختصار کا حق ادا کر ديا ہے۔

براؤن کے خيال ميں ساٹه ہزار اشعار کي اس کتاب کا ايک بحر ميں ہونا اکتاہٹ کا باعث ہے ليکن يہ ايک ذوقي مسئلہ ہے اس ميں براؤن کي رائے زياده قابل لحاظ نہيں۔ پروفيسر ہادي حسن مرحوم کے نزديک فردوسي ميدان جنگ اور جنگ کي منظر کشي ميں بڑي مہارت کا ثبوت ديتا ہے ليکن ميدان کار زار کي آوازوں کي طرف اس کا دهيان نہيں جاتا۔ ان صوتي اثرات کي کمي کے باعث جنگ کا نقشہ نا مکمل سا ره جاتا ہے۔ ان کا يہ بهي خيال ہے کہ فردوسي مردانہ اور زنانہ احساسات کو ايک طرح پيش کرتا ہے۔ سہراب کي موت پر رستم اور تہمينہ (سہراب کي ماں) ايک ہي طرح ماتم کرتے ہيں۔

نمونہ کلام:

بر آمد خروشيدن دارو گير    

 درخشيدن خنجر و زخم تير

دو لشکر بهم اندر آويختند     

 تو گفتي به يکديگر آميختند

زآسيب شيران پولاد چنگ   

دريده دل شير و چرم پلنگ

زمين کرده بد سرخ رستم بجنگ  

 يکي گرزه گاو پيکر بچنگ

بهر سو که مرکب بر انگيختي

  چو برگ خزان سر فرو ريختي

چو شمشير بر گردن افراختي

 چو کوه از سواران سر انداختي

زخون دليران به دشت اندرون  

چو دريا زمين موج زن شد زخون

به روز نبرد آن يل ارجمند     

 به شمشير و خنجر، بگرز و کمند

بريد و دريد و شکست و ببست   

يلان را سر و سينه و پا و دست

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ايراني شاعر علي رضا قزوہ اور مصر کا انقلاب (حصّہ دوّم)

ايراني شاعر علي رضا قزوہ اور مصر کا انقلاب

پہلا فارسي شاعر

غزنوي اور غوري دور حکومت ميں فارسي ادب

حق گو درويش