• صارفین کی تعداد :
  • 2920
  • 1/18/2011
  • تاريخ :

غزنوی اور غوری دور حکومت میں فارسی ادب

فارسی

غزنوی دور حکومت ایران سے برصغیر منتقل ہوا  اور یہ دور حکومت  351 ھ سے 430 قمری تک رہا ۔ جب غزنویوں نے برصغیر پر قبضہ کرنا شروع کیا تو انہوں نے لاہور کو اپنے مرکز کے طور پر استعمال کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور کو غزنی کوچک یعنی چھوٹا غزنی کہا  گیا  ۔ غزنوی سلطنت کے  مشہور بادشاہوں میں سبگتین ، محمود ، مسعود ، ابراھیم ، بہرام شاہ اور خسرو ملک ہیں ۔ غزنوی سلطنت کا آخری بادشاہ خسرو ملک تھا جسے غوریوں نے 582 ھ میں شکست دے کر قید کر لیا اور یوں غزنوی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا اور یہیں سے غوری سلطنت کی ابتداء ہوئی ۔ غوری خاندان تقریبا 602 ھ تک برصغیر میں حکمران رہا ۔

غزنوی بادشاہوں کو ادب سے بڑی دلچسپی تھی جس کی وجہ سے ان کے دور حکومت میں شعر و ادب کو بےحد ترقی حاصل ہوئی اور شعراء و ادباء کو بڑی عزت افزائی ملی ۔  لاہور اس دور حکومت میں علم و ادب کا مرکز بنا رہا ۔ غزنوی بادشاہ محمود بہت ہی علم پرور اور شعر و ادب کا دلدادہ شخص تھا ۔ اس نے اپنے دور حکومت میں دور دراز علاقوں سے شعراء ، نثرنگاروں اور علم و ادب سے وابستہ شخصیات کو لاہور میں مدعو کیا اور انہیں بہت انعام و کرام سے نوازا ۔  اسی دور میں لاہور میں فارسی زبان و ادب کی ترویج ہوئی ۔ اس دور کے معروف شعراء میں ابو عبداللہ  نکہتی ، ابوالفرج  رونی ، مسعود  سعد سلمان اور سراج الدین  منہاج لاہوری شامل ہیں  ۔

مسعود سعد سلمان اور ابوالفرج رونی کے شعری  دیوان ملتے ہیں اور دوسرے شعراء کا کلام بھی عوفی کی " لب الالباب " میں  موجود ہے ۔  غزنوی دور حکومت میں قصیدہ  لکھنے پر بےحد توجہ دی گئ ۔ اس دور حکومت کی مشہور کتابوں میں  " کشف المحجوب " جسے  حضرت علی بن عثمان ہجویری نے تحریر کیا بے حد معروف ہوئی ۔

غرضیکہ غزنوی اور غوری دور حکومت میں فارسی زبان و ادب نے  برصغیر میں بےحد ترقی کی ۔

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

بزدل غلام

بیوقوف بادشاہ

بے تدبیر بادشاہ

بادشاہ اور قیدی

شیخ سعدی کی حکایت نمبر (3)