• صارفین کی تعداد :
  • 4542
  • 2/22/2011
  • تاريخ :

مالک اشتر

کتاب
 جناب مالک اشتر جو سپاہ اسلام کے کمانڈر اورحضرت علی علیہ السلام کی فوج کے سپہ سالارتھے ایک دن بازار کوفہ سے گذر رہے تھے وہ بہت  ہی معمولی ساسوتی لباس پہنے ہوئے تھے اور ان کے سر پرعمامہ بھی سوتی کپڑے کا ہی تھا ۔

 ایک بے ادب اور گستاخ شخص نے جو ان کو نہیں پہچانتا تھا ان کا لباس دیکھ کر یہ سمجھ بیٹھا کہ یہ بہت غریب و نادار آدمی ہیں اور ان کی توہین کرنے کی غرض سے اس نے ایک ڈھیلا اٹھا کران کی طرف مارا ۔ جناب مالک اشتر نے اس کی اہانت آمیز حرکت کو نظرانداز کر دیا اور کسی بھی طرح کا رد عمل ظاہر کئے بغیر آگے بڑھ  گئے ۔ کچھ لوگوں نے جو یہ سارا ماجرا دیکھ  رہے تھے اس گستاخ شخص سے کہا کہ وائے ہو تجھ پر توجانتا ہے کہ تو نے کس کی شان میں اہانت کی ہے ؟ اس نے جواب دیا نہيں ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ مالک اشتر حضرت علی علیہ السلام کے گہرے دوست ہيں ۔ جب اس نے مالک اشتر کا نام سنا خوف کی وجہ سے اس پر لرزہ طاری ہو گیا اور دل ہی دل میں بہت ہی شرمندہ ہوا اب اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کرے تو کیا کرے؟ تھوڑی دیر تک سوچنے کے بعد بالآخر اس نے فیصلہ کیا جتنی جلدی ہو مالک اشتر کی خدمت میں پہنچ کران سے معافی مانگ لے شاید اس طرح سے وہ ان کی ناراضگي دور کرسکے اورسزا کے خطرے سے بھی خود کو بچا لے ۔ وہ شخص اسی طرف چل پڑا جدھر جناب مالک اشتر جا رہے تھے یہاں تک کہ وہ ایک مسجد میں پہنچا جہاں مالک نماز پڑھ رہے تھے وہ انتظار کرنے لگا اور جب مالک اشتر کی نماز ختم ہوگئی تو اس نے خود کو مالک اشتر کے پیرؤں پر گرا دیا اور ان کے پیروں کو چومنے لگا ۔ مالک اشتر نے فورا اپنے پیر ہٹاتے ہوئے اس سے پوچھا کہ تویہ کیا کر رہا ہے ؟ اس نے جواب دیا میں نے جو گستاخی کی ہے اس  پرآپ سے معافی کا طلب گار ہوں ۔ جناب مالک اشتر نے بہت ہی خندہ پیشانی اور مہربانی کے ساتھ اس سے کہا تمہیں کسی بات سے ڈرنے کی ضرورت نہيں ہے خدا کی قسم میں مسجد میں صرف اسی لئے آیا تھا کہ تیرے لئے بارگاہ الہی میں طلب مغفرت کروں ۔


متعلقہ تحریریں :

آٹے کا تھیلہ

ایمانداری  کا انعام

 ایمانداری کا انعام (حصّہ دوّم)

تعلیم کی اہمیت

ایک ہاتھی- ایک چیونٹی