• صارفین کی تعداد :
  • 1647
  • 12/21/2010
  • تاريخ :

فتح کی خوشخبری

فارسی

کہتے ہیں۔ ملک عرب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا تھا۔ اسی زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آ پکڑا جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمناّ کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے ان تکلیفوں سے چھڑوا لے۔

انھی ایام میں میدان جنگ سے ایک سپاہی نے اس کی خدمت میں حاضر ہو کر اسے یہ خوشخبری سنائی کہ حضور کے اقبال کی یادری سے ہماری فوج نے دشمن کو شکست دے کر فلاں علاقے پر قبضہ کر لیا اور اس علاقے کے باشندے سچے دل سے حضور کے فرمانبردار بن گئے۔

بادشاہ نے یہ خوشخبری افسردہ ہوکر سنی اور پھر آہ کھینچ کر بولا ، یہ خوشخبری میرے لیے نہیں بلکہ میرے دشمنوں کے لیے ہے۔ یعنی ان کے لیے جو میری جگہ زمام اقتدار سنبھالنے کے لیے میرے مرنے کی دعائیں مانگ رہے ہیں ۔

٭  تمام عمر اس امید میں گزاری  ہے کبھی تو پورا میرے دل کا مدّعا ہو گا

٭ ہوئی ہے آج اگر آرزو میری پوری تو دیکھتا ہوں کہ یہ ساز بے صدا ہو گا

وضاحت: حضرت سعدی نے اس حکایت میں انسان کو اس کی آرزوؤں کے انجام سے آگاہ کیا ہے ۔ انسان کیسا بھی صاحب اقتدار بن جائے اس کا انجام فنا ہے ۔ موت مقررہ وقت پر اس کے دروازے پر دستک دے گئی اور اسے اپنا تمام سازو سامان چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے گا اور اس وقت وہ محسوس کرے گا کہ جن آرزوؤں اور تمناّؤں کو اس نے زندگی کا مقصد و حید بنا لیا تھا ان کی حیثیت کم قیمت کھلونوں سے زیادہ نہیں۔

 

پیشکش : سیّد اسد الله ارسلان

 


متعلقہ تحریریں:

بادشاہ کا خواب

شیخ سعدی کی حکایت نمبر (2)

شیخ سعدی کی حکایت نمبر (1)

ایرانی ادبیات کی قدر و قیمت

ایرانی ادبیات کی اہمیت

خط میخی کا ارتقاء

قدیم زمانے میں شاہنامہ

عمر خیام اردو میں

زبان اوستا اور پہلوی

فارسی کا ارتقاء