• صارفین کی تعداد :
  • 1745
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-9

بسم الله الرحمن الرحیم

حديث غدير کو بعد کي صديوں ميں نقل کرنے والے بھي اہل سنت کے علماء ہيں جن ميں سے 360 علماء نے اپني کتابوں ميں يہ حديث نقل کي ہے اور ايک کثير تعداد نے اس حديث کي سند کي صحت و استواري پر مہر تصديق ثبت کي ہے-

بعض ديگر نے نقل جديث پر اکتفا نہيں کيا ہے بلکہ اس کي اسناد اور اس کے مضمون پر مستقل کتابيں تحرير کي ہيں-

اور ولايت علي (ع) اور غدير کے مخالفين کے لئے شايد حيرت انگيز اور پريشان کن ہو کہ مشہور سني مفسر و محدث و مؤرخ محمد بن جرير طبري نے "الولايۃ في طرق حديث العدير" کے عنوان سے ايک مستقل کتاب تأليف کي ہے اور انھوں نے يہ حديث 75 طريقوں اور اسناد سے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے نقل کي ہے-

ابن عقدہ کوفي نے اپني کتاب "الولايۃ" ميں يہ حديث 105 افراد سے نقل کي ہے-

ابوبکر محمد بن عمر بغدادي، جو "الجمعاني" کے نام سے مشہور ہيں، نے يہ حديث 25 طُرُقِ حديث سے نقل کي ہے-

***

اہل سنت کے مشاہير

احمد بن حنبل شيبانى

ابن حجر عسقلانى

جزرى شافعى

ابوسعيد سجستانى

امير محمد يمنى

نسائى

ابوالعلاء همدانى

و ابوالعرفان حبان

ان اکابرين اہل سنت يہ حديث کثير اسناد سے نقل کي ہے- (14)

شيعہ علماء نے بھي اس تاريخي واقعے کے بارے ميں عمدہ کتابيں تاليف کي ہيں اور انھوں نے اہل سنت کے اہم منابع کے حوالے ديئے ہيں- ان کتابوں ميں عظيم تاريخي کتاب "الغدير" بھي شامل ہے جو مقتدر مسلم مؤلف و مجقق، غلامۂ محاہد مرحوم آيت اللہ عبدالحسين اميني رحمۃاللہ عليہ نے تاليف کي ہے اور غدير کے حوالے سے جامع ترين تاليف سمجھي جاتي ہے- (اس مقالے کي تحرير ميں اس عظيم کتاب سے استفادہ کيا گيا ہے)-

-------

مآخذ

14- ان اسناد کا مجموعہ الغدير کي جلد اول ميں اہل سنت کے منابع سے اخذ کيا گيا ہے-