• صارفین کی تعداد :
  • 1989
  • 12/21/2008
  • تاريخ :

ہم نے جو دیپ جلاۓ ہیں،تری گلیوں میں

دیپ

ہم نے جو دیپ جلاۓ ہیں،تری گلیوں میں
اپنے کچھ خواب سجاۓ ہیں ،تری گلیوں میں

 

جانے یہ عشق ہے یا کوئی کرامت اپنی

 چاند لے کر چلے آۓ ہیں ،تری گلیوں میں 

 

تذکرہ ہو تری کا تو ڈر جاتا  ہے

دل نے وہ زخم اٹھاۓ ہیں ،تری گلیوں میں

 

اس لیۓ بھی تری گلیوں سے ہمیں نفرت ہے

ہم نے ارمان گنواۓ ہیں ،تری گلیوں میں

 

کیوں ہر اک چیز ادھوری سی ہمیں لگتی ہے

جانے کیا چھوڑ کے آئیں ہیں ،تری گلیوں میں

 

شاعر کا نام : وصی شاہ

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا

ہم سے کیا پوچھتے ہو ہجر میں کیا کرتے ہیں

 آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی

 ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں

 جو اس کے سامنے میرا یہ حال آ جاۓ