• صارفین کی تعداد :
  • 3163
  • 9/17/2008
  • تاريخ :

باندھ لیں ہاتھ سینے پہ سجالیں تم کو

باندھ لیں ہاتھ سینے پہ سجالیں تم کو

 

باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو

جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو

 

پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں

کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو

 

جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے

گھر کے گلدان میں میں پھولوں سا سجا لیں تم کو

 

کیا عجب خواہشیں اُٹھتی ہیں ہمارے دل میں

کر کے منا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو

 

اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے

اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو

 

کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو

کبھی خواہش کی طرح دل میں بُلا لیں تم کو

 

ہے تمہارے لیۓ کچھ  ایسی عقیدت دل میں

اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو

 

جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو

ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو

 

جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور

اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو

 

اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کہ کسی موڑ پر تم

ہم کو بکھرے ہوۓ مل جاؤ سبھالیں تم کو

 

شاعر کا نام : وصی شاہ

 ترتیب و پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر

 گل رنگیں

 کسی سے دل کی حکایت کبھی کہا نہیں کی

 آج یوں موسم نے دی جشن محبت کی خبر

مرزا غالب

ایک رہگزر پر

کل نالۂ قمری کی صدا تک نہیں آئی

 جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا

 مایوس نہ ہو اداس راہی