• صارفین کی تعداد :
  • 4041
  • 4/20/2008
  • تاريخ :

ڈپٹی نذیر احمد

miratul-uroos

مولوی نذیر احمد ضلع بجنور کے ایک گاؤں میں 1836ء میں پیدا ہوئے۔ ایک مشہور بزرگ شاہ عبدالغفور اعظم پوری کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، لیکن آپ کے والد مولوی سعادت علی غریب آدمی تھے اور  یو پی کے ضلع بجنور کے رہنے والے تھے۔

شروع کی تعلیم والد صاحب سے حاصل کی ۔چودہ برس کے ہوۓ تو دلی آ گۓ اور یہاں  اورنگ آبادی مسجد کے مدرسے میں داخل ہوگۓ۔ مولوی عبدالخالق ان کے استاد تھے۔

یہ وہ زمانہ تھا کہ مسلمانوں کی حالت اچھی نہ تھی۔ دہلی کے آس پاس براۓ نام مغل بادشاہت قائم تھی۔ دینی مدرسوں کے طالب علم محلوں کے گھروں سے روٹیاں لا کر پیٹ بھرتے تھے اور تعلیم حاصل کرتے تھے۔ نزیر احمد کو بھی یہی کچھ کرنا پڑتا تھا، بلکہ ان کے لیے تو ایک پریشانی یہ تھی کہ وہ جس گھر سے روٹی لاتے تھے اس میں ایک ایسی لڑکی رہتی تھی جو پہلے ان سے ہانڈی کے لیے مصالحہ یعنی مرچیں، دھنیا اور پیاز تیاز وغیرہ پسواتی تھی اور پھر روٹی دیتی تھی اور اگر کام کرتے ہوۓ سستی کرتے تھے تو ان کی انگلیوں پر سل کا بٹہ مارتی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لڑکی سے ان کی شادی ہوئی۔

کچھ عرصہ بعد دلی کالج میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے عربی فلسفہ اور ریاضی کی تعلیم حاصل کی ۔

مولوی نذیر احمد نے اپنی زندگی کا آغاز ایک مدرس کی حیثیت سے کیا لیکن خداداد ذہانت اور انتھک کوششوں سے جلد ہی ترقی کرکے ڈپٹی انسپکٹر مدراس مقرر ہوئے۔ مولوی صاحب نے انگریزی میں بھی خاصی استعداد پیدا کر لی اور انڈین پینل کوڈ کا ترجمہ (تعزیرات ہند) کے نام سے کیا جو سرکاری حلقوں میں بہت مقبول ہوا اور آج تک استعمال ہوتا ہے۔ اس کے صلے میں آپ کو تحصیلدار مقرر کیا گیا۔ پھر ڈپٹی کلکٹر ہوگئے۔ نظام دکن نے ان کی شہرت سن کر ان کی خدمات ریاست میں منتقل کرا لیں جہاں انہیں آٹھ سو روپے ماہوار پر افسر بندوبست مقرر کیا گیا۔

cherries

ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد مولوی صاحب نے اپنی زندگی تصنیف و تالف میں گزاری۔ اس علمی و ادبی میدان میں بھی حکومت نے انہیں 1897ء شمس العلماء کا خطاب دیا اور 1902ء میں ایڈنبرا یونیورسٹی نے ایل ایل ڈی کی اعزازی ڈگری دی۔ 1910ء میں پنجاب یونیورسٹی نے ڈی۔او۔ایل کی ڈگری عطا کی۔ آپ کا انتقال 1912ء میں ہوا۔ آپ اردو کے پہلے ناول نگار تسلیم کیے جائے ہیں۔

تصانیف:

مراۃ العروس ، توبتہ النصوح، بنات النعش، ابن الوقت ، رویائے صادقہ ، فسانہ مبتلا،

ترجمہ قرآن مجید، تعزیرات ہند