• صارفین کی تعداد :
  • 4919
  • 1/29/2008
  • تاريخ :

ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال

 

گل

  واضح رہے کہ ماہ رجب , شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور بلندی کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد (ص)کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت وفضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔نیز یہ کہ رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میں ایک روزہ رکنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔

 

          امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصب بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت ی کہا کرو:

استغفرواللہ واسئلہ التوبۃ

” میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں“

 

          ابن بابویہ میں نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اواخر رجب میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میں روزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول ! واللہ نہیں! تب فرمایا کہتم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اسمیں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میں نے عرض کیا اے فرزند رسول! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟ آپ نے فرمایا: اے سالم!

 

آگاہ رہو کہ جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اس کی موت کی سختیوں اور بعداز موت کی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے بہ آسانی گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔

 

ماہ رجب کے مشترکہ اعمال

          یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم کے اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند ایک اعمال ہیں۔

۱۔       رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین علیہ السلام نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی۔

یامن یملک حوآئج السآئلین ویعلم ضمیر الصامتین لکل مسئلۃ منک سمع حاضرجواب عتید اللھم ومواعیدک الصادقۃ وایادیک الفاضلۃ ورحمتک الواسعۃ فاسلک ان تصلی علٰی محمد وال محمدوان تقضی حوآئحی للدنیاوالاخرة انک علی کل شی ء قدیر

اے وہ جوسوالیوں کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیںاور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ رحمت نازل فرما محمد

وآل محمد پر اور یہ کہ میری دنیا اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتاہے۔

۲۔       یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفرصادق علیہ السلام رجب میں ہرروز پڑھا کرتے تھے:

خاب الوافدون علی غیرک وخسرالمتعرضون الالک وضاع الملمون الابک واجدب المنتجعون الامن انتجع ففضلک بابک مفتوح للراغبین و خیرک مبذول للطالبین وفضلک مباح للسآئلین ونیلک متاح للاملین ورزقک مبسوط لمن عصاک وحلمک معترض لمن ناواک عادتک الاحسان الی المسیئین وسبیلک الابقآء علی المعتدین اللھم فاھدنی ھدی المھتدین وارزقنی اجتھاد المجتھدین ولاتجعلنی من الغافلین المبعدین واغفرلی یوم الدین

 

گل

 

ناامید ہوئے تیرے غیر کی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والےتباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے قحط کا شکار ہوئے روزی طلب کرنے والےمگر وہ نہیں جنہوں نے تیرے فضل سے رزق مانگا تیرا در اہل رغبت کے لیے کھلا ہے اور تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کے لیے عام ہے

اور تیری عطا امیدوارو ں کے لیے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کے لیے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر وعیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرناتیرا مستقل فعل ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دور کیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے

۳۔       شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلی بن خنیس نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:

اللھم انی اسئلک صبرالشاکرین لک وعمل الخائفین منک ویقین العابدین لک اللھم انت العلی العظیم واناعبدک البآئس الفقیرانت الغنی الحمیدواناالعبد الذلیل اللھم صلی محمد والہ وامنن بغناک علی فقری وبحلمک علی جھلی وبقوتک علی ضعفی یاقوی یاعزیز اللھم صل علی محمد والہ الاوصیآء المرضیین واکفننی ما اھمنی من امر الدنیا والاخرة یاارحم الراحمین

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکرگزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطافرما اے معبود توبلندتر بزرگترہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بہد ہوں اور توبے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود! رحمت نازل فرما محمداور ان کی آل پر اور میری محتاجی پر اپنے مال سے میری نادانی پر اپنی ملائمت سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اے زبردست اے معبود!رحمت فرما محمد اور ان کی آل پر جوپسندیدہ اوصیاو جانشین ہیں اوردنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والےمولف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔

۴۔       محمد بن ذکوان جو اس لیے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہو گئے تھے، سید بن طاؤس نے اس انہی محمدبن ذاکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے ، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجئے کہ حق تعالٰی اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ لکھو اور رجب کے مہینے میں ہرروز یہ دعا پڑھا کرو:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خدا کے نام سے شروع جو رحمن ورحیم ہے

یامن ارجوہ لکل خیروامن سخطہ عندکل شر یامن یعطی الکثیربالقلیل یامن یعطی من سئلہ یامن یعطی من لم یسئلہ ومن لم یعرفہ تحننا منہ ورحمة اعطنی بمسئلتی ایاک جمیع الخیر الدنیا وجمیع خیرالاخرة واصرف عنی بمسئلتی ایاک جمیع شرالدنیا وشرالاخرة فانہ غیرمنقوص مآاعطیت وزدنی من فضلک یاکریم

اے وہ جس سے ہربھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان میں ہوںاے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجردیتا ہے اے وہ جو ہرسوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جوسوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں پہچانتا  اس پر بھی رحم وکرم کرتا ہے تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا وآخرت

کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرمادے اور میری طلب گاری پر دنیاوآخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرمادے کیوں کہ تو جتناعطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں پڑتی اے کرم مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما

          روای کہتا ہے کہ اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لے لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ وزاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:

یاذاالجلال والاکرام یاذاالنعمآء والجوادیا ذا المن والطول حرم شیبتی علی النار

اے صاحب جلالت وبزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان وعطا میرے سفید بالوں کو آپ پر حرام فرما دے

 

دست دعا

 

پندرہ رجب کا دن

          یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:

۱۔       غسل کرے

۲۔       امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ، ابن بی نصر سے روایت ہے کہ میں امام علی رضا علیہ السلام سے عرض کیا کہ کس مہینے میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ

          شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔

۳۔       نماز سلمان بجا لائے ۔

۵۔       عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجات برآری مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہے، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کے لیے ۱۳۔۱۴۔۱۵ رجب کو روزہ رکھے اور ۱۵رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فوراً بعد نماز ظہر وعصر بجا لائے کہ رکوع وسجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت خلوص کی جگہ پر ہو ، جہاں کوئی شخص اس سے بات نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:

          سومرتبہ سورة الحمد، سومرتبہ سورہ اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی ، اس کے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہانعام ، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف سورہ لقمان ،سورہ یٰسیٓن سورہ صفآفات، سورہ حم سجدہ، سورہ حٰمٓعٓسقٓ ، سورہ حٰمٓ دخان، سورہ فتح ، سورہ واقعہ ، سورہ ملک ، سورہ نون ، سورہ انشقاق اور اس کے بعد قرآن کی آخری سورت تک مسلسل پڑھے اور پھر قبلہ رخ ہو کہ دعا پڑھے۔